امریکی جاسوس سیارچہ قابو سے باہر

سرکاری ذرائع کے مطابق امریکہ کا ایک بڑا جاسوس مصنوعی سیارچہ قابو سے باہر ہو گیا ہے اور وہ اس سال فروری یا مارچ میں زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔

افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ سیارچہ اپنی طاقت اور سمت کھو بیٹھا ہے اور اس میں خطرناک سامان ہو سکتا ہے۔وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برسوں میں پہلے بھی کئی مصنوعی سیارچے مدار سے باہر نکل کر زمین سے ٹکرا چکے ہیں اور ان سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔
امریکی قومی سلامتی کی کونسل کے گورڈن جانڈریو نے کہا ’ہم اس مصنوعی سیارچے سے ہونے والے کسی بھی نقصان کو کم کرنے یا ٹالنے کے ممکنہ راستے تلاش کر رہے ہیں۔

ایک سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس سیارچے میں ایئیرازائین نام کا ایندھن ہے یہ ایک ایسا بے رنگ مادہ ہے جو زد میں آنے والے انسان کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

ڈیفنس ریسرچ گروپ گلوبل سکیورٹی کے جان پائیک کا کہنا ہے کہ اس مصنوعی سیارچے سے امریکی راز افشاں ہو سکتے ہیں۔عام طور پر زمینی مدار میں داخل ہوتے وقت اس طرح کے سیاروچوں کو سمندر میں گرا دیا جاتا ہے تاکہ کوئی ان تک رسائی حاصل نہ کر سکے۔

فوجی ماہرین کا خیال ہے کہ نو ہزار بہتر کلو گرام وزنی یہ مصنوعی سیارچہ ایک چھوٹی بس کے برابر ہے ۔

 یاد رہے کہ اس سے قبل79ء میں اسکائی لیب بھی اسی طرح زمین پر گرچکی ہے جبکہ 2002ء میں بھی ایک سیارہ کا ملبہ خلیج فارس میں گرا تھا۔
YOU MAY ALSO LIKE: