دنیا ماحولیاتی عدم توازن کا شکار

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں واضح طور پر ماحولیاتی عدم توازن پیدا ہو رہا ہے اور عالمی حدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بیان زمینی اور خلائی سائنسدانوں کی سب سے بڑی سوسائٹی امریکن جیوفزیکل یونین کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ زمینی ماحول میں آنے والی یہ تبدیلیاں قدرتی نہیں ہیں اور درجۂ حرارت، سمندروں کی سطح اور بارش کی مقدار میں تبدیلیوں کی وجہ انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں گرین ہاؤس گیسوں کا جمع ہونا ہے۔

امریکن جیوفزیکل یونین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں کاربن کے اخراج کو سنہ 2100 تک پچاس فیصد سے بھی کم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ سنہ 2003 کے بعد پہلا موقع ہے کہ امریکن جیوفزیکل یونین کی جانب سے ماحولیاتی تبدیلیوں پر اپنی پالیسی رائے ظاہر کی ہے۔

یونین کے بیان کے مطابق دنیا کو آنے والے پچاس برس میں ایک سخت چیلنج کا سامنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر دنیا درجہ حرارت میں دو درجہ کا اضافہ نہیں دیکھنا چاہتی تو اس صدی کے آخر تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو کم از کم پچاس فیصد کم کرنا ہوگا۔

یونین کے مطابق اگر اب بھی کاربن اخراج کو کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھا لیے جائیں تو یہ بہتر ہوگا ورنہ مستقبل میں انہی اقدامات پر آنے والے اخراجات آج کے
 مقابلے میں کہیں زیادہ ہوں گے۔

امریکن جیوفزیکل یونین دنیا کے ایک سو سینتیس ممالک کے پچاس ہزار سائنسدانوں کی یونین ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: