ہمارا دن رات کا مشاہدہ ہے کہ جو
لوگ اعتدال کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیتے ہیں اور شدت اور انتہاپسندی کو
اختیار کرلیتے ہیں ان کی زندگی سے اعتدال کے ساتھ ساتھ امن و سکون بھی رخصت
ہوجاتا ہے اور ان کے معاملات اتنے الجھ جاتے ہیں کہ ان کی ساری قوتیں اور
وقت کا بیشتر حصہ ان کے معاملات کو سلجھانے میں ہی صرف ہوجاتا ہے۔ نتیجہ یہ
ہوتا ہے وہ راحت سے محروم ہوجاتے ہیں اس کے برعکس جو لوگ اپنے معاملے میں
میانہ روی کو ملحوظ رکھتے ہیں وہ مصائب میں مبتلا نہیں ہوتے اور ان کے
متعلقین اور احباب بھی ان سے شاکی نہیں ہوتے۔ میانہ رو افراد خود بھی
پرسکون زندگی گزارتے ہیں اور دوسروں کے بھی کام آتے ہیں۔ چنانچہ معتدل
زندگی گزارنے کی عادت پیدا کیجئے۔ اعتدال پسند انسان کی زندگی میں ٹھوکریں
بہت کم آتی ہیں وہ اکثر کامران وکامیاب ہی لوٹتا ہے یاد رکھیے! اعتدال وہ
طاقتور جوہر ہے جس سے ہم اپنی شخصیت کو تعمیری بناکر مثالی بن سکتے ہیں۔
جی ہاں! اپنے اندر اعتدال پیدا کیجئے
شخصیت کی راہ میں ایک اور رکاوٹ بے اعتدالی ہے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ بہت
سی صفات اپنے اندر رکھتے ہیں۔ لیکن ان میں اعتدال نہیں ہوتا۔ بے اعتدال
ہوتے ہیں۔ ایسے لوگ کبھی کبھی حد سے تجاوز کرجاتے ہیں جس کاخمیازہ انہیں
بری طرح بھگتنا پڑتا ہے۔ ہم ایک دیوار بنانا چاہتے ہیں ہمارے پاس عمارت
کیلئے بہترین سامان ہے مگر دیوار سیدھی نہیں اٹھی۔ بے ترتیب ہے۔ کیا یہ
دیوار قائم رہے گی؟ ہرگز نہیں۔ آج نہ گری تو کل ضرور ہی گرجائے گی۔ جو شخص
کام نہیں کرتا بلکہ محض فضول کڑھتا رہتا ہے۔ اس کی مثال بالکل ایسی لکڑی کی
ہے جسے جلا کر بھجایا نہ جائے اور وہ دھواں چھوڑتے ہوئے اندر ہی اندر
متواتر جلتے رہنے سے ایک دن ساری جل کر راکھ ہوجائے انسان کو چاہیے کہ وہ
ہر حال میں خوش رہے۔ دکھ ہو یا سکھ وہ اپنا کام کیے جائے۔ ورنہ قدرت لاکھ
فیاض سہی۔ لیکن وہ ان فیاضیوں سے کوئی فائدہ نہ اٹھائے گا۔ ان نعمتوں سے
جتنا زیادہ فائدہ حاصل کیا جائے گا اس قدرکارآمد شخصیت تیار ہوگی۔ |