ڈپٹی کمشنر مسعودالرحمان کی میرپور تعیناتی

کسی محکمہ سے وابسطہ سرکاری ملازم کا ایک جگہ سے دوسری جگہ یا ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں تبادلہ ہوجانا یقینا کوئی انوکھی بات نہیں سرکاری ملازم کا تبادلہ سرکاری ملازمت کا اہم حصہ ہے جس سے کوئی ملازم کسی صورت میں انکاری نہیں ہو سکتا کیونکہ کوئی شخص سرکاری نوکری کے لیے باقاعدہ کسی محکمے میں جب بھرتی ہو جاتا ہے تو وہ کسی خاص تحصیل یا ضلع کا ملازم نہیں ہوتا بلکہ پوری ریاست کا ملازم تصور ہو گا حکومت جب ، جہاں اور جس وقت چاہے اس سے اس کی صلاحتیوں کے مطابق عوام کیلئے خدمات حاصل کی کر سکتی ہے اس بنیادی اصول کے مطابق میرپور کے سابق ڈپٹی کمشنر چوہدری محمد طیب کو تبدیل کرکے ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ مظفرآباد تعینات کیا گیا اور ان کی جگہ مسعودالرحمان کو ڈپٹی کمشنر میرپور تعینات کیا گیا چوہدری طیب بھی اپنا اچھا وقت گزار کر گئے جس کے اعتراف میں شہر کے اندر لاتعداد ان کے اعزاز میں الوداعی تقریبات کا اہتمام کیا گیا مگر دوسری جانب نئے تعینات ہونے والے ڈپٹی کمشنر مسعودالرحمان کا میرپور شہر کے ہر طبقے اور ہر سیاسی جماعت کے کارکن اور ہر سرکاری ملازم کی تنظیم نے خیر مقدم کیا اور ان کی تعیناتی پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا حالانکہ ان کی میرپور میں تعیناتی پہلا موقع ہے میں ذاتی طور پر بڑا حیران تھا کہ تعیناتی پہلی بار ہوئی اور خیر مقدم اس انداز سے ہورہا ہے کہ ہر آدمی وزیر اعظم آزاد کشمیر کا شکریہ ادا کر رہا ہے آخر وجہ کیا ہے؟؟؟اس وجہ کی تلاش میں گذشتہ روز بندہ نا چیز بھی ڈپٹی کمشنر آفس پہنچ گیا آفس کا دروازہ ہر خاص و عام کیلئے بغیر دوڑ کے کھلا ہوا تھا اندر جانے کیلئے کسی کے سامنے کسی قسم کی کوئی روائتی رکاوٹ نہیں تھی جب اندر داخل ہوا تو مسعودالرحمان مجھے دیکھتے ہی اٹھ کھڑے ہوئے اورانتہائی پرجوش طریقے سے مجھے ملے اور مجھے ایسا لگا کہ مسعودالرحمان مجھے آج سے نہیں بلکہ گذشتہ کئی سالوں سے جانتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ کالم نگار اور صحافی کوہر کوئی جانتا ہے مگر ان سے میری ملاقات پہلی تھی میرے سیٹ پر بیٹھنے کے بعد چائے کا کپ آگیا اسی دوران ڈپٹی کمشنر آفس میں ایک سائل آگیا آپ نے تمام امور کو چھوڑ کر سائل کی بات سنی اور متعلقہ آدمی کو بلاکر سائل کا مسئلہ فوری طور حل کرکے رپورٹ کرنے کی ہدایات جاری کی خد مت کا یہ انوکھا طریقہ مجھے انتہائی پسندآیا ٹھیک آدھے گھنٹے کے بعد وہی سائل ڈپٹی کمشنر کا شکریہ ادا کرنے کیلئے آفس آیا مسعود الرحمان نے اس کو اپنا فرض قرار دیکر کہا کہ ہم ان دفاتر میں بیٹھے ہی عوام کی خدمت کیلئے ہیں یہ وہ واقع تھا جس نے مسعودالرحمان کی میرپور میں تعیناتی کے بعد عوام کی طرف سے ہونے والے خیر مقدم کی دلیل تھا بحرحال سرکاری آفیسران کے اندر نرمی کم اور مغروری کی گرمی زیادہ ہوتی ہے سرکار کے ملازم کی گردن میں موجود سریا بہت مشہور ہے یہ واحد سریا ہے جو ہر طرح کی موسمی اثرات کو برداشت کرنے کا حوصلہ رکھتا ہے یہ سریا بہت کم پگھلتا ہے ، افسر شاہی کی بدولت اور بیوروکریٹس کی ناقص وخود ساختہ اور عوام دشمن پالیسیوں کے باعث بیوروکریٹس کی آفسرشاہی تو قائم ہے مگر عوام اور ملک کا دیوالیہ نکل چکا ہے اگر ان کی تنخواﺅ ں کے علاوہ ان کی مراعات ،فضول خرچیوں اور مبینہ کرپشن اور مالی خرد برد پر اگر کوئی بھی حکومت کنٹرول کرلے تو ہمارے ملک کو یقینابیرون ملک سے قرضے لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہم اس بات پر روتے ہیں کہ بچت کاایک بڑا حصہ فوج کو جا رہا ہے دفاعی اخراجات پر جا رہا ہے یہ تو وہ اخراجات ہیں جو کاغذ پر موجود ہیں ریکارڈ پر موجود ہیں مگر بیوروکریٹس کی عیاشیوں ،مراعات اور ان کی کرپشن کی نظر ہونے والے کھربوں روپے پورے پاکستان کے ریکارڈ میں ہی نہیں شائد اسی لیئے پاکستان کی معاشی حالت دن بدن پستی کی طرف رواں ہے یقینا اگر آفیسران کے ذہنوں سے حکمرانیت کا بھوت نکل جائے اوراپنے آپ کو خادم کے طور پر عوام کے سامنے پیش کریں تو بہت تبدیلی آسکتی ہے-
Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 37497 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.