کیا ملا یوروپ کو اسلام کی مخالفت کرکے؟

یوروپ میں دین فطرت اسلام پرجتنے شکنجے کستے جارہے ہیں اسی تناسب سے اندرونی طور پر اقتصادی بحران اور باہری طور سے برفباری کی مارکاقدرتی ردعمل بھی جاری ہے۔ شدید سردی اور برفباری کی حالیہ لہر کے سبب اس خطہ میں ہلاکتوں کی تعداد 260 سے تجاوز کر گئی ہے۔ یوروپ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک یوکرائن میں ہلاکتوں کی تعداد 122 تک پہنچ گئی ہے۔ درجہ حرارت منفی 38 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا۔ شدید سردی کے باعث یوکرائن کے زیادہ تر ایئرپورٹ بند کردئے گئے ہیں جبکہ ریلوے کا نظام بھی شدید متاثر ہے۔لندن میں شدید برفباری کے باعث برطانیہ کے مصروف ترین ہیتھرو ایئرپورٹ نے اتوار کے دن کیلئے اپنی 30 فیصد پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔ ایئرپورٹ انتظامیہ کے مطابق یہ فیصلہ 10 سینٹی میٹر تک متوقع برف کے باعث کیا گیا۔ادھر لندن میں شدید برفباری کا سلسلہ جاری ہے اور 10 سینٹی میٹر تک برف پڑنے کی پیش گوئی ہے۔اٹلی میں ایک بحری جہاز دارالحکومت روم کے قریب سے جیسے ہی روانہ ہوا، سمندر میں موجود برفانی تودے سے ٹکرا گیاجس سے 262 مسافروں میں شدید خوف و ہراس پیدا ہوگیا۔ اٹلی میں گزشتہ ماہ بحری جہاز کے ایک حادثے میں 32 افراد ہلاک ہوگئے ۔ اطالوی کوسٹ گارڈ کے ترجمان کارنائن البانوCarnine Albano کے مطابق برفانی تودہ ٹکرانے سے جہاز میں 80 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا۔کئی دہائیوں کے اس شدید ترین موسم کے باعث پولینڈ میں درجہ حرارت منفی 27 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا۔ سردی اور برفباری کے سبب وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی 45 تک پہنچ گئی ہے۔سردی کی حالیہ لہر کے باعث بوسنیا، لٹویا، لیتھوینیا، ایسٹونیا، بلغاریہ، چیک ری پبلک، اٹلی، سلوواکیہ، فرانس، آسٹریا اور یونان میں بھی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

دریں اثناءداخلی محاذپر خدشہ ظاہر کیا جا رہاہے کہ قرضوں کا بحران یورو زون کی بڑی معیشتوں تک پھیل رہا ہے۔عالمی مالیاتی ادارے کرسٹین لیگارڈ نے خبردار کیا ہے کہ عالمی معیشت ایک پوری دہائی کے زیاں کے قریب ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یوروپ میں جاری قرضوں کے بحران نے عالمی معیشیت کی غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے۔آئی ایم کی قیف کے مطابق بحران کے حل کیلئے کی جانے والی کوششیں صحیح سمت میں کی جا رہی ہیں تاہم اعتماد کی بحالی کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔کرسٹین لیگارڈ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یورو زون قرضوں کا بحران خطے کی بعض بڑی معیشتوں تک پھیل رہا ہے۔9نومبر2011کی بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 8نومبر2011منگل کے روز اٹلی کا قرض چھ اعشاریہ سات فیصد پر پہنچ گیا جو انیس سو ننانوے میں یورو کی تشکیل کے بعد قرض کی بلند ترین سطح ہے۔خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے یورو زون کا قرضوں کا بحران بین الاقوامی معیشت پر بہت زیادہ اثر ڈالے گا جبکہ امریکہ کے قرضوں کی حد 14.3 ٹریلین ڈالر بالآخر ٹوٹ گئی ہے۔ امریکی حکومت اور حزب اختلاف نے مل کر ملک کو مزید 2.4 ٹریلین ڈالر کے قرضے لینے کی منظوری دی ہے لیکن تاحال اس پر ووٹنگ نہیں ہوئی۔دستی کیمرا ایجاد کرنے والی فوٹوگرافی کی مشہور کمپنی ایسٹمین کوڈاک نے دیوالیہ پن کی دخواست جمع کرادی ہے جبکہ اس سے قبل جنرل موٹرس سمیت متعددمالیاتی ادارے بند ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب یوروپ میں اسلام دشمن سرگرمیوں اور صیہونی طاقتوں کی اسلام مخالف تحریکوں اور شدید پروپیگنڈے کے باوجوداسلام میں دلچسپی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور امریکہ، جرمنی، اٹلی اور دیگر غیرمسلم ممالک میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ مہینے ٹونی بلیئر کی سالی لورین بوتھ نے اپنے قبول اسلام کا اعلان کر کے مغربی میڈیا کی اسلام مخالف کوششوں پر پانی پھیر دیاہے جبکہ مغرب کی چند معزز شخصیات جن میں گلوکار، سیاست داں اور ادیب شامل ہیں جنھوں نے اسلام قبول کر کے اسلام کی حقانیت کو ثابت کیاہے۔اس سے قبل محمد علی کلے، مائک ٹائسن، یوسف اسلام اورہندوستانی شاعرہ کملا ثریا چندروشن مثالیں ہیں۔ 2002میں اٹلی کے سعودی عرب میں مقیم سفیر نے بھی اسلام قبول کیا۔ درحقیقت اس طرح کے لاکھوں افراد صرف یوروپی ممالک میں دین فطرت اسلام کی سادگی اور روحانیت سے متاثر ہو کر حق کو قبول کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ گزشتہ صدی کی پانچویں دہائی میں بابا صاحب امبیڈکر نے بھی اپنے ہزاروں دلت پیرو کاروں کے ساتھ داخل اسلام ہونے کا فیصلہ کیا تھالیکن دعوت سے کے سبب انہوں نے اپنا فیصلہ بدل دیا اور بدھ مذہب اختیار کرلیا۔کہتے ہیں کہ لینن بھی اسلامی نظام میں مساوات اور مزدوروں کے حقوق کے اصول سے متاثر تھا، اس لئے اس نے فیصلہ کیا تھا کہ اسلام کو نہ صرف روس کا قومی مذہب بنا دیا جائے بلکہ روس کی حکومت بھی اسلامی قوانین کے مطابق چلے۔ یہ بات جب امریکیوں کوپتہ چلی تو انہوں نے لینن کو مختلف دلائل و براہین کی مدد سے اس اقدام سے باز رکھا۔وقت کا پہیہ گردش میں رہا۔ روس ٹوٹ کر بکھر گیا اور وہاں پھر سے اسلامی تحریک کا احیاءہوا۔ دنیا کے بیشتر غیرمسلم ممالک میں اسلام پھیلنے لگا جسے وہاں کی اسلام دشمن حکومتوں نے دہشت گردی کا الزام دے کر کچلنے کی کوشش کی۔11ستمبر کے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں عالم اسلام کو مادی طور پر ناقابل تلافی نقصان ہوا‘ افغانستان پر امریکی حملے کے نتیجے میں وہاں کی معیشت پوری طرح تباہ ہوگئی اور افغانیوں نے ایک دوسرے کو گولیوں کا نشانہ بنایالیکن ایک حیرت انگیز بات یہ سامنے آئی کہ اس سانحے کے بعد امریکیوں، جرمنوں اور دیگر یوروپی ممالک کے غیرمسلموں میں اسلام کے بارے میں تجسس بڑھا اور اس کے مطالعے میں انہوں نے غیر معمولی دلچسپی لینی شروع کی۔ قرآن کے لاکھوں نسخے چند ہفتوں میںبے شمار ہاتھوں تک پہنچ گئے اور اسلامی لٹریچر کی مانگ بڑھ گئی۔ عیسائیوں کے داخل اسلام ہونے کے سلسلے نے جو زور پکڑا توآج تک نہیں تھما جبکہ یہودیوں اور عیسائیوں کے قبضے کی مغربی میڈیا اس حقیقت کو حتی المقدور چھپانے کی کوشش کر رہی ہے بلکہ اپنے عوام کو اسلام سے باز رکھنے کیلئے حکومت کی شہ پر اس نے اسلام کے خلاف مہم چھیڑ رکھی ہے۔ 2002میں مشہور انگریزی رسالے نیوز ویک نے اسلام اور عیسائیت کو کور اسٹوری بنایا اور اسلام کو منفی نقطہ نظر سے پیش کیاجس میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی تصاویر بھی شائع کرکے مسلمانوں کی دل شکنی کی۔ 2004میں ہالینڈ کے ایک اخبار نے حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے کارٹون شائع کئے جس کے خلاف مسلمانوں میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی۔ 2010کے دوران فیس بک پر توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی مہم چھیڑی گئی، گویا عالمی سطح پرآئے دن اسلام مخالف اور توہین رسالت کی مہم مسلمانوں کی دلآزاری اور اسلام کے خلاف لوگوں کو ورغلانے کیلئے چھیڑی جاتی ہے لیکن اسلام کی مقبولیت رکنے کی بجائے بڑھتی ہی جارہی ہے۔مغربی میڈیا کی اسلام مخالف مہم کے دوران عیسائی اور یہودی معاشروں میں اسلام سے جو عمومی نفرت اور بیزاری ہے اور اسلام ہراسی یااسلاموفوبیا یعنی اسلام کے خوف کو جو فروغ ہوا ہے اور جس کے نتیجے میں یوروپ میں مسجدوں، قرآن، حجاب اور میناروں کے خلاف قانونی و غیرقانونی اقدامات جاری ہیںجس کی جھلک ملک میں سلمان رشدی اور تسلیمہ نسرین جیسی شخصیتوں کی جرا¿ت سے بھی جگ ظاہر ہے جنھیں مغربی آقاؤں کی کھلی سرپرستی حاصل ہے۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 126060 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More