تعلیمی ادارے انسانیت کو بچائیں

اپنی تر یسٹھ سالہ زندگی میں میں نے لا تعداد شعبو ں میں جو بے مثا ل ترقی و تبد یلیا ں دیکھی ہیں ،وہ نا قابل بیاں اور نہا یت حیران کن ہیں۔انسان نے اپنی ذہانت کے استعمال اور جستجو ئے پیہم کے باعث زمین کے کتنے ہی خزینے در یا فت کیے ہیں۔مو با ئل فون ،ا نٹر نیٹ کی ایجاد نے جغر ا فیا ئی فا صلو ں کو حیر ت ا نگیز طور پر کم کر دیا ہے۔بلکہ آج کا انسان تو گھر بیٹھے بیٹھے دنیا کے مختلف مما لک میں ہو نے والے واقعات کو بچشم خود دیکھ سکتا ہے۔ ترقی یا فتہ مما لک میں تو آج بھی انسان کا جذبہ تحقیق و جستجو اب بھی فرا واں ہے اور وہ یہ معلوم کر نے کے لئے بے چین نظر آ تا ہے کہ ہر بند دریچے کے پیچھے کو ن سا عا لم آباد ہے؟ پہا ڑ کی دوسری جا نب زند گی میں کیا کیا نیر نگیا ں سمیٹے ہو ئے ہے ؟ بحر و بر کے نہا ن خا نو ں کیا کچھ پو شیدہ ہے؟افق کے اس پا ر کو نسی دنیا آباد ہے؟اس طرح کے لا تعداد سوا لو ں کے جوابات ڈ ھو نڈنے کی کو شش آ ج بھی جا ری و سا ری ہے۔مگر افسوس صد افسوس کہ ہم نہ صرف یہ کہ نت نئی ایجا دات میں زیرو ہیں ۔بلکہ بطور انسان باقی دنیا سے ہم بہت پیچھے ہیں۔ہما رے ہا ں دولت کی ہوس نے انسان کو انسانی احساسات اور خو ا ہشات سے بے بہرہ کر دیا ہے۔ ہمارے ہاں بڑے لوگ کھلے عا م چھو ٹے لو گو ں کو فریب دے رہا ہے۔انہیں پر یشا ن رکھتا ہے،ان کا استحصا ل کرتا ہے۔اپنی حیثیت سے نا جا ئز فا ئدہ اٹھاتا ہے اور اپنی عیش کو شی کی خاطر ہر ضا بطہ اخلاق کی خلاف و ر ز ی کرتاہے۔ہو س زر اتنا بڑھ گیا ہے کہ غریب طبقہ اپنے ہی لیڈ رو ں کے خلاف نفرت و آ لا م کی آگ میں بے طرح جل رہا ہے۔

ایک طویل عر صہ تک میں شعبہ تعلیم و تد ریس سے وا بستہ رہا ہو ں اور مجھے نجی تعلیمی ادا رو ں میں خاص طو ر پر یو نیو ر سٹیو ں سے فا رغ نئے نو جوان اسا تذہ سے وا سطہ پڑا ہے ۔میں نے یہ با ت بڑی شدت اور افسو س کے ساتھ نو ٹ کی ہے کہ ان ا علیٰ نو جوان اسا تذہ میں بہت سا ری ذہنی اور اخلاقی کو تاہیا ں پا ئی جا تی ہیں ۔جس کی وجہ غا لبا یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی ادا رو ں میں فرد کی رو حا نی تر بیت کا پہلو نظر انداز کیا جاتا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے ملک کی مو جو دہ نہا یت تکلیف دہ حالت کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہما رے ہا ں تعلیمی ادا رو ں میں معا شر تی انداز فکر اور اخلاقی قد ر یں سکھا نے کا کو ئی طر یقہ کا ر مو جود نہیں۔ ایک فرد نے گھر میں گھر وا لوں کے ساتھ کیسے رہنا ہے´؟ محلے اور گا ﺅ ں والو ں کے ساتھ کیسے رہنا ہے؟ اپنے کو لیگز کے ساتھ کیسے رہنا ہے؟ اپنی قو می ذمہ داریو ں کو کیسے نبھا نا ہے؟ یہ انہیں نہیں سکھا یا جاتا۔

اس افسو سناک صورت حال کی اصلاح کے لئے میر ی یہ تجو یز ہے کہ وہ تمام افراد جو تعلیمی اداروں میں یا ز ند گی کے دو سرے شعبوں میں مصروف عمل ہیں۔ان تمام کی اس طر ح با ضا بطہ رہنما ئی ہو نی چا ہئے کہ وہ با ہم زند گی بسر کر نے کے ا صول اور ضا بطے سیکھ سکھیں۔

اس ضمن میں خاص طور پر تعلیمی اداروں کا فر ض ہے کہ وہ انسا نیت کی تد ریس و تعلیم زور دیں ۔ان کی تعلیم سے افراد مین صحت مند معا شرتی اور اخلاقی ا نداز فکر پیدا کیا جا سکتا ہے۔اسا تذہ کرام صرف نصابی مضا مین پڑھا کر، رٹا لگوا کر تعلیم نہ دیں بلکہ نصابی مضا مین کے ذریعے طلبہ کے کر دار کی تعمیر و تشکیل کریں۔مثلا ریاضی میں بچو ں کو نہ صرف گھڑی دیکھ کر وقت بتا نا سکھا یا جا ئے بلکہ انہیں وقت پر کام کرنے کی تر بیت بھی دی جا ئے۔جب دوسرے مما لک یا اقوام کی معلو مات دی جا ئیں تو ان کے دلو ں میں رواداری اور یگا نگت کے جذ بات بھی پیدا کئے جا ئیں۔انگر یزی ، اردو یا کو ئی بھی زبا ن کی تعلیم دیتے وقت انہیں کلام اور زبان کا درست استعمال بھی سکھا ئیں کہ کس طر ح دوسروں سے بات چیت اور کلام کے مو زوں استعمال سے دیگر افراد کے ساتھ بہتر تعلقات استوار کر نے میں مدد ملتی ہے۔

پو لیٹیکل سا ئنس پڑھا تے وقت انہیں قانون کا احترام اور فرا ئض کی انجام دہی بھی سکھا ئیں۔

ان مثا لوں سے مقصود یہ ہے کہ اس وقت ہما ری بے چینی اور تکا لیف کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہما رے تعلیمی اداروں میں انسانیت کا سبق نہیں سکھا یا جاتا۔ میری گزارش یہ ہے کہ تعلیمی ادارے دوسرے مضامین کے ساتھ ساتھ انسانیت سکھانے کی طرف بھر پور تو جہ دیں اگر انسانی قدریں بحال رہیینگی۔ تو یقینا سکون و خو شحالی میسر آ ئیگی۔پورے ملک میں امن اور خو شحا لی کا دور دورہ ہو گا۔۔۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315633 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More