درس قرآن گر ہم نے نہ
بھلایا ہوتا
یہ زمانہ نہ زمانے نے دکھایا ہوتا
اس کے بعد کیا کہا جائے؟ ہم نے بحیثیت مسلمان جس طور پر قدر کرنی تھی وہ نہ
کی خصوصاً نائن الیون کے بعد مسلمانوں کی اور مذہب پسند طبقے کو جس انداز
میں پیش کیا گیا وہ کسی بڑی اور گہری سازش کا نتیجہ ہی ہوسکتا ہے ۔قرآن سے
محبت ایمان کا حصہ ہے اور ان قرآن کے پڑھنے اور پڑھانے والے طبقے سے انیست
جس دل میں جاگزیں ہو وہ ہرابھرادل اور جو اس سے خالی ہووہ یقیناً کھنڈرات
کی طرح ہے جہاں تاریک شب میں بلائیں روتی ہیں۔نائن الیون کے بعد عرب ممالک
دیگر اسلامی ممالک کے سامنے ہمارے ملک کا نام روشن کرنے والی یہ روشن
قندیلیں علاقائی سطح سے ٹمٹماتے ہوئے مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں پوری دنیا
کے سامنے جا کر ایک بڑی روشنی کا روپ دھارلیتیں ہیں اخبارات کی توجہ حاصل
نہ کرنے والے یہ ننھے منھے قراءجن میں ایک نام فضل عظیم کا ہے،فضل عظیم ایک
غریب باپ کے گھر میں آنکھ کھولتا ہے،والد مذہبی اور مشرقی ذہنیت کے باعث
فضل عظیم کو کم عمری میں ہی قرآن کی تعلیم دلوانے مدرسے لے آتا ہے اور یوں
سات کی کم عمری میں فضل عظیم حفظ مکمل بھی کرلیتا ہے،اور رابطہ عالم اسلامی
کے ذیلی ادارے آرگنائزیشن کے تحت بین الاقوامی قرات مقابلوں میں 40مختلف
ممالک کے بچوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پہلی پوزیشن لے لیتا ہے ۔
اسی سال کم سن ختسیہ جاوید علی اس مقابلے میں 6پوزیشن لے لیتی ہے
۔خنساءجاوید علی 115دنوں میں قرآن کریم کو ننھے سے سینے میں محفوظ کرنے کا
ریکارڈ بھی محفوظ رکھتی ہے ۔یہ پاکستانی کم عمر ہونہاربچے 2010ءمیں بھی
پاکستان کی نمائندگی بہترین بنیادوں پر استوار رکھتے نظر آتے ہیں۔2010ءمیں
ننھا اسامہ عبدالقیوم پوری دنیا کے اس مقابلہ قرات میں دوسری پوزیشن اور
پاکستان میں پہلی پوزیشن لیتادکھائی دیتا ہے ۔قدرت کا یہ انعام جو پاکستان
کے حصے میں آتا ہے ، یہ پورے ورلڈ میں کم عمر اور غیر معمولی صلاحیت رکھنے
والے بچے ہی ہیں اور نونہالان وطن میں سے رابعہ ،غنی الرحمن،سعودی جیزان کے
گورنر سے پہلی پوزیشن پر انعام وداد وصول کرتی نظرآتی ہے، کرک کا یہ
خوبصورت دماغ لاہور کے ایک اسکول سے شرکت کرتے ہوئے اساتذہ اور والدین کی
شفقت ومحنت کا عملی مظہر اس عالمی مقابلے میں نکھرتا ہوا دکھائی دیتا ہے ۔
2000ءکے مقابلوں میں زینب اقبال نے بھی اس مقابلہ میں حصہ لیا ۔چھ مال کے
مختصر وقت میں قرآن پاک کے 323760حروف پر مشتمل 6666آیات کریمہ کو اپنے
سینے میں محفوظ کرنے والی زینب اقبال بھی پوزیشن حاصل کرتی ہے ۔ہمت وجہدِ
مسلسل کی یہ پرُعزم زینب کہ جس کے والد پاکستان پوسٹ میں ملازم ہیں ۔زینب
اقبال کے والدین زینب اقبال کو ملنے والی عزت کو اپنا سب کچھ سمجھتے ہیں اس
سے ایک سال پہلے 2008ءمیں راشد عبدالحمید جو پنجاب کے علاقے بہاولپور سے
اپنی ننھی آواز کا جادو جگاتے ہوئے بہت ساروں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے سیکنڈ
پوزیشن حاصل کرتا ہے اسی سال مکہ مکرمہ کے گورنر سے خصوصی انعام پانے والی
میمونہ محمد اسلم اس مقابلے میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوتی ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان سے اٹھتی یہ آواز قرآن کی برکت سے پوری دنیا تک پہنچتی ہے
۔
2007ءکے مقابلوں کی طرف نگاہ لے جانے سے مزید خوبصورت منظر دیکھنے کو میسر
آتے ہیں 2007ءکے مقابلوں میں پوری دنیا کے 50سے زائد ممالک شرکت کرتے ہیں
پورے پاکستان کے علاقائی مقابلوں کو سر کرتے ہوئے عالمی مقابلے کے لئے
منتخب ہونے والا خوش نصیب محمد عامر خلیل عالمی مقابلے میں دوسری پوزیشن لے
کر کویت کے امیر صباح الاحمد صباح سے اعزازی انعام حاصل کرتا ہے ۔مستری کا
کام کرنے والا احمد پورشرقیہ کا خلیل احمد لوگوں کے گھر تو بناتاہی ہے مگر
خود کا گھر اس بچے کے پوزیشن سے ملنے والی انعامی رقم سے بناپاتاہے ۔
پاکستان کے اندر تمام ممالک میں اپنا وجود رکھنے والی یہ تنظیم رابطہ
اسلامی جس کے تحت یہ تاریخی اور عالمی نوعیت کے منفرد قابلے منعقد کروائے
جاتے ہیں، پاکستان میں اس کے صدر اور ان مقابلوں کے انچارج قاری محمد یوسف
ہزاروی ہیں،ان مقابلوں کو سلطان بن عبدالعزیز کی سرپرستی بھی حاصل رہی ہے
،اور اب خادم الحرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز بھی اس میں خصوصی
دلچسپی رکھتے ہیں ان مقابلوں میں پاکستان کے سابق صدر رفیق تارڑ بھی کئی
مرتبہ انعام سے نوازے جاچکے ہیں۔ہمارے ملک میں بحمداللہ صلاحیت کی کمی نہیں
اگر کمی ہے تو صحیح قیادت سے محرومی اور صلاحیت کی بے قدری ہے ۔
اگر صلاحیتوں کی قدردانی کی جائے تو اور میرٹ کی بنیاد پر ہر شعبہ میں
انتخاب کیا جائے تو بہت سے قیمتی ہیرے برآمد کئے جا سکتے ہیں جو کہ ملک
وملت کے لیے خوش آئند ثابت ہوں گے ۔ |