آبادی کے لحاظ سے دنیا کے ساتویں اور پہلے اسلامی ایٹمی ملک پاکستان نے
کئی شعبوں میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں٬ پاکستان کا شمار دنیا کے ان
ممالک میں ہوتا ہے جو ترقی کے ابتدائی مراحل میں شمار کیے جاتے ہیں- جبکہ
بیروزگاری٬ غربت٬ معاشی کمزوری اور توانائی جیسے بحران بھی پاکستان کی قسمت
میں لکھے ہوئے ہیں-
|
|
اقوام متحدہ، عالمی بینک، آئی ایم ایف، انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ ایسوسی
ایشن، انٹرنیشنل ٹیلی کمیونی کیشن یونین، ایفریقن ڈیولپمنٹ بینک، یورپین
بینک فار ری کنسٹرکشن اینڈ ڈیولپمنٹ، انٹر امریکن ڈیولمپنٹ بینک،
آرگنائزیشن فار اکنامک کارپوریشن اینڈ ڈیولپمنٹ، اکانومسٹ انٹیلی جنس یونٹ
اور ملکی ذرائع سے حاصل شدہ اعداد و شمار اور حقائق کو مدنظر رکھ کر ایک
رپورٹ مرتب کی گئی۔
اس رپورٹ کا تجزیہ کرنے کے بعد جو صورتحال سامنے آئی ہے اس کے مطابق پہلا
ستون ”اداروں کی مضبوطی“ جانچنے کے لئے 21 پیمانے مقرر کئے گئے۔ ان میں سے
اہم جائیداد کی خریدوفروخت کے حوالے سے پاکستان 107 ویں، تخلیقی کاوشوں کے
تحفظ 86، سیاست دانوں پر عوامی اعتماد 91، ادائیگیوں میں عدم تسلسل اور
رشوت 117، عدلیہ کی آزادی 74، پسندوناپسند کی بناء پر حکومتی فیصلے 87،
حکومتی پیسے کا ضیاع 58، حکومتی پالیسیوں میں شفافیت 115 اور منظم جرائم کے
حوالے سے پاکستان 127 نمبر پر ہے۔
|
|
دوسرے ستون ”مواصلاتی ڈھانچے“ کے حوالے سے مقرر کردہ 9 پیمانوں میں
مواصلاتی ڈھانچے کا عمومی معیار 100 ویں، سڑکوں کا معیار 72، ریل کی پٹڑی
کے ڈھانچے کا معیار 55، بندرگاہوں کے ڈھانچے 73، ہوائی ٹرانسپورٹ کے ڈھانچے
کا معیار 81، فکس ٹیلی فون لائن 115 اور موبائل ٹیلی فون استعمال کرنے
والوں کے حوالے سے پاکستان 107 ویں نمبر پر ہے۔
تیسرا ستون ”ملکی سطح پر معاشی ماحول“ کے 6 پیمانوں میں سے حکومتی بجٹ میں
توازن کے حوالے سے پاکستان 91، قومی بچت کی شرح 89، افراط زر 137 اور
حکومتی قرضوں کے حوالے سے پاکستان 82 ویں نمبر پر ہے۔ |
|
چوتھے ستون ”صحت اور پرائمری تعلیم“ کے 10 پیمانوں میں سے شیرخواروں
کی شرح اموات 123، اوسط عمر 105 اور پرائمری کی سطح پر شرح داخلہ کے حوالے
سے پاکستان 132 ویں نمبر پر ہے۔
پانچواں ستون ”اعلیٰ تعلیم و تربیت“ میں 8 پیمانوں میں سے سیکنڈری تعلیم
میں شرح داخلہ کے حوالے سے ملک 125، تعلیمی نظام کا معیار 87، سائنس اور
ریاضی کی تعلیم کا معیار 90 اور اسکولوں میں انٹرنیٹ تک رسائی کے لحاظ سے
پاکستان 84 ویں نمبر پر ہے۔
|
|
چھٹے ستون ”اشیاء کی مارکیٹ کی کارکردگی“ کو 15 پیمانوں کے مدنظر رکھ کر
بنایا گیا ہے جس میں مقامی مسابقتی ماحول کے لحاظ سے ملک 87 ویں، اجارہ
داری کے خاتمے کی پالیسیوں کے اثرات 73، ٹیکس کے نظام کا پھیلاؤ اور اثرات
46، ٹیکس کی شرح 37، کاروبار شروع کرنے کے لئے لوازمات کی تعداد 99،
کاروبار کی ابتداء کے لئے درکار وقت 71، تجارتی رکاوٹیں 106 اور کسٹم سے
متعلق مسائل کے حوالے سے پاکستان دنیا میں 98 ویں نمبر پر ہے۔ |
|
ساتویں ستون ”لیبر مارکیٹ کی کارکردگی“ کو جانچنے کے لئے 9 مقررہ پیمانوں
میں سے آجر اور اجیر کے درمیان تعلقات کے حوالے سے ملک 104، ملازمت دینے یا
اس سے فارغ کرنے کے حوالے سے 51، پیشہ وارانہ مینجمنٹ پر انحصار 87، قابل
افراد کے بیرون ملک جانے 68 اور لیبر فورس میں خواتین کی شرکت کی شرح کے
حوالے سے137 ویں نمبر پر ہے۔ |
|
آٹھواں ستون ”مالیاتی مارکیٹ کی ترقی“ کو جاننے کے لئے 9 پیمانوں میں سے
مالیاتی خدمات کی فراہمی کے حوالے سے 101 ویں، مالیاتی خدمات کے حصول کے
لئے سکت 85 اور پیسے کی منتقلی پر پابندیاں کے حوالے سے 83 ویں نمبر پر ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان 38 ممالک میں ہوتا جو ترقی کرنے کے ابتدائی
مرحلے میں شامل ہیں اور ان ممالک میں آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا بڑا
ملک بھارت اور مسلم ملک بنگلہ دیش بھی شامل ہیں- |