چاند پر جانے کے منصوبے میں ایک کھرب ڈالر سے زیادہ کی لاگت آئے گی
یہ مشن بالکل اپولو کے مشن کی طرح کا ہوگا
کیپسول کو دس مرتبہ تک استعمال کیا جا سکے گا |
امریکی خلائی ادارے ناسا نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2020 میں انسان کو
چاند پر واپس بھیجنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
ناسا کے منتظم ڈاکٹر مائیکل گریفن نے واشنگٹن میں ناسا کے ہیڈکوارٹر میں ایک
نیوز بریفنگ میں کہا کہ چار خلا نورد ایک نئی خلائی گاڑی میں چاند پر بھیجے
جائیں گے۔
ایک تخمینے کے مطابق اس منصوبے پر ایک سو چار ارب ڈالر خرچ ہوں گے۔
ناسا کے منتظم نے کہ ہم 2020 میں چاند پر واپس جائیں گے اور نظامِ شمسی اور اس
سے بھی پرے انسان کی پہنچ بڑھائیں گے۔
1968 اور 1972 کے درمیان ناسا نے چاند پر کئی انسانی مشن بھیجے تھے۔ ابھی تک
چاند کی سر زمین پر بارہ افراد اپنے قدم رکھ چکے ہیں
نئے منصوبے کے مطابق مختلف موڈیلوز خلا میں الگ الگ بھیجے جائیں اور پھر چاند
کے دائرے میں جانے کے سفر کے دوران وہ اکٹھے کر دیے جائیں گے۔
اس مشن میں راکٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا تاکہ اخراجات کو کم کیا جا سکے۔
ڈاکٹر گریفن نے کہا کہ نئے راکٹ اپولو راکٹ سے بڑی مطابقت رکھتے ہوں گے آپ سمجھیں
کہ جیسے اپولو کو سٹیراؤڈز کے ساتھ کر دیا جائے۔
کہا جا رہا ہے کہ ناسا صدر جارج بش کی جنوری دو ہزار چار کی خلائی بصیرت کی پالیسی
کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش میں ہے۔
صدر بش نے کہا تھا کہ انسان کو چاند پر دوبارہ واپس بھیجا جائے گا تاکہ وہاں سے وہ
مریخ کے مشن کے لیے روانہ ہو سکے۔
نئی چاند گاڑی اپولو کی طرح کی ہو گی تو ضرور لیکن اس سے چار گنا بڑی بھی ہو گی اور
چاند پر ایک ہی وقت میں چار خلا نوردوں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہوگی۔
|