16مارچ 2012کرکٹ کی136سالہ تاریخ
کاایک اہم ترین دن تھا جب انتہائی سنجیدہ مزاج،نرم گفتار، غروروتکبر سے
کوسوں دُور5فٹ 5انچ قدکے مالک دنیائے کرکٹ کے نامور بیٹسمین ساچن ٹنڈولکر
المعروف لٹل ماسٹر نے ایشیاکپ کے چوتھے میچ میں بنگلہ دیش کے خلاف شکیب
الحسن کی گیندپر سنگل لے کر وہ عظیم کارنامہ سرانجام دے ڈالاجس کا آج تک
کسی بیٹسمین نے خواب میں بھی تصور نہیں کیا ہوگا جی ہاں یہ کارنامہ ہے
سنچریوں کی سنچری جسے عبور کرنے والے سچن ٹنڈولکردنیاکے پہلے بیٹسمین ہیں۔
24اپریل 1973ءکوممبئی میں پیدا ہونیوالے سچن ٹنڈولکر کو شائد قدرت نے پیدا
ہی کرکٹ کادیوتا بننے کیلئے کیا تھا کیوں کہ سکول دور میں ہی وہ متعدد
سنچریاں و ڈبل سنچریاں سکور کرکے ممبئی میں انتہائی مقبولیت حاصل کرچکاتھا
اسی دوران جب اس نے اپنے ہم جماعت ونودکامبلی کے ساتھ 664رنز کی پارٹنرشپ
جوڑی جس میں اس کا اپنا حصہ 326رنزکا تھا تو اس نوجوان کا سلیکٹرز کی نظروں
سے زیادہ دیراوجھل رہنا ممکن نہ تھا لہٰذا سچن کو قومی ٹیم تک پہنچنے کیلئے
زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑااور 1989ءمیں جب اس نے اپنی زندگی کی فقط
16بہاریں ہی دیکھی تھیں اسے پاکستان کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں وسیم ،وقاراور
عبدالقادر جیسے مایہ ناز بولروں کے سامنے اپنے جوہر آزمانے کا موقع
دیدیاگیااس میچ میں اگرچہ وہ کوئی بڑا سکور تو نہیں بناسکا لیکن اننگز کے
آغاز میں ہی وقاریونس کے خطرناک باؤنسر سے زخمی ہونے کے باوجود جس طرح اس
نے اپنی اننگز دلیری سے جاری رکھی تھی وہ صاف بتارہی تھی کہ چھوٹے قد کا یہ
لڑکا ایک دن بڑا کھلاڑی ضرور بنے گا۔سچن نے اپنی پہلی سنچری 1990ءمیں
انگلینڈ کے خلاف بنائی اس کے بعد محض 2005ءمیں ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ
34سنچریوں کا سنیل گواسکر کا ریکارڈ اپنے نام کرچکاتھا اس کے بعد 2008ءمیں
سب سے زیادہ رنز اور2010ءمیں سب سے زیادہ ٹیسٹ کھیلنے کے ریکارڈ بھی اس کے
قدموں میں آچکے تھے مارچ 2011ءمیں جنوبی افریقہ کے خلاف سچن نے اپنی
ننانویں سنچری بنائی اور اس کے بعد سوویں سنچری کیلئے انہیں طویل
انتظارکرنا پڑا مبصرین اس کی بڑی وجہ سچن پرپڑنے والے بے پناہ دباؤ کو
قراردیتے ہیں اور بعض نے سچن کی خراب کارکردگی کوبنیاد بنا کرانہیں سوویں
سنچری کے بغیر ہی ریٹائرمنٹ کا مشورہ دیناشروع کردیا تھالیکن سچن ڈٹا رہا
اور آخر کار بنگلہ دیش کے خلاف وہ کرکٹ کی اس چوٹی کو بھی عبور کرنے میں
کامیاب ہوگیا جہاں آج تک کوئی نہیں پہنچ پایا ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹنڈولکر
کی سوویں تاریخ سازسنچری بنگلہ دیش کے خلاف اُن کی سکور کی جانیوالی پہلی
سنچری تھی اور حسب روائت اس بار بھی اُن کی سنچری بھارت کو فتح نہ دلا سکی
۔
ٹنڈولکرنے سوسنچریوں کا ریکارڈ تیئس سالہ انٹرنیشنل کرکٹ کیرئیر میں 650میچ
کھیل کر بنایا انہوں نے ان سنچریوں کی مددسے 23,844 رنز بنائے اس کے علاوہ
ٹنڈولکراچھے بولر بھی ہیں اور سنچریوں کی سنچری کے ساتھ ساتھ وکٹوں کی ڈبل
سنچری بھی اُن کے نام کے ساتھ جگمگا رہی ہے ۔سچن کے اس عظیم کارنامے پر
کرکٹ شاداں و فرحاں ہے اور اپنے دور کے بڑے بڑے اور جری کرکٹر ٹنڈولکر کواس
ناقابلِ یقین کارنامے پر خراجِ تحسین پیش کررہے ہیں ۔ماضی کے لٹل ماسٹر
حنیف محمدحال کے لٹل ماسٹرکو بریڈمین کے بعد کرکٹ کا بہترین میعار قراردیتے
نظرآتے ہیں تو عظیم جاویدمیانداد سچن کے اس کارنامے کا کریڈٹ اُن کی کرکٹ
سے سچی لگن اور دیانتداری کو دیتے ہیں جو انہوں نے شروع سے اپنارکھی ہے
۔ویون رچرڈز کہتے ہیں کہ سچن میں وہ بات ہے جوکسی اور میں نہیں وہ ننانوے
اعشاریہ پانچ فی صد مکمل ہیں اس کے علاوہ کپل دیو،ساروگنگولی،الیسٹر کک اور
اسٹیووا جیسے شہرہ آفاق کھلاڑی بھی ٹنڈولکر کے کارنامے پر انہیں مبارک باد
اورزبردست خراجِ تحسین پیش کرچکے ہیں اور اُن کے خیال میں اگرچہ ریکارڈ
ٹوٹنے کیلئے ہی بنتے ہیں لیکن ٹنڈولکر کے اس ریکارڈ کو شائد ہی کوئی توڑ
سکے ۔ |