اپریل فول ایک ایسا تہوار ہے جس
میں زبان کا بہت بڑا کردار ہے مغربی اور غیر مسلم تہواروں کی طرح اپریل فول
اسلامی ممالک بالخصوص پاکستان میں انتہائی تیزی سے فروغ پارہا ہے نوجوان
نسل جہاں تفریح طباءکی خاطر تہذیب و ثقافت کو بھول رہی ہے وہیں بے مقصد و
بے معنی تہوار کے ذریعے اپنے ہی دوستوں اور گھر والوں کو جانی ومالی نقصان
سے دوچار کررہی ہے ایسے کتنے ہی دلخراش واقعات ہمارے گردوپیش میں واقع
ہوچکے ہیں کہ اپریل فول کے نام پر ذراسے مذاق میں شدید ترین نقصان ہوگیا یہ
کیسا خوشی یا تفریح کا تہوار ہے کہ جس سے خبردار کرنے کیلئے اخبارات ،
ریڈیو اور ٹی وی سمیت دیگر نشریاتی سسٹم کا سہارا لیا جاتا ہے کہ ”خبردار!
آج اپریل فول ہے“ اس لئے چوکنے اور ہوشیارہو جائیے ، کسی بھی خوشخبری پر
کان نہ دھرئیے اور کسی بھی غمی یا افسوسناک خبر کو سنجیدگی سے نہ لیجئے،
محسن انسانیت حضرت محمد ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ وہ شخص مسلمان نہیں ہوسکتا جس
کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے محفوظ نہ ہوں ہمارے ہاں اپریل فول کی آڑ میں لوگ
اپنی زبان کے ذریعے دوسروں کو تکلیف پہنچا کر خوش ہوتے ہیں ، حدیث مبارکہ
ہے کہ اکثر لوگ اپنی زبان کی وجہ سے جہنم رسید ہوں گے اپریل فول کب شروع
ہوا اور کس نے آغاز کیا اس بارے میں حتمی طور پر کہیں بھی کوئی خاطر خواہ
ذکر نہیں ملتا اپریل فول کے متعلق یہ ذکر ضرور ملتا ہے کہ اس قبیح رسم کا
آغاز فرانسیسیوں نے کیا فرانس میں 1564ءمیں نیا کیلنڈر جاری کیا گیا تو کچھ
لوگوں نے اس کی مخالفت کی اور نئے کیلنڈر کے حامیوں نے مخالفین پر طعن و
تشنیع کی اور انہیں رسوا کرنے کیلئے مذاق کا سہارا لیااور استہزاءکے ذریعے
انکی تحقیر کی اس کے متعلق بھی یہی مشہور ہے کہ یہ کوئی ٹھوس دلیل نہیں
بلکہ کچھ لوگوں کی ذہنی اختراع ہے کہ جس طرح بہت سے دیگر خیال مشہور ہیں کہ
21 مارچ کو دن اور رات برابر ہوتے ہیں لہذا اس ماہ کے ختم ہوتے ہی اگلے ماہ
کی پہلی تاریخ کو اپریل فول منایا جاتا ہے کچھ حضرات کے مطابق یہ تہوار بت
پرس قوم کی ایجاد ہے بت پرست لوگ اپنی عبادت میں ایسا بھی کیا کرتے تھے مگر
اس کے آثار ختم ہو گئے ان سے آہستہ آہستہ یہ رسم دیگر لوگوں تک پہنچی اور
اب یہ مغرب کا تہوار بن گیا ، بعض احباب اسے موسم کے ساتھ مناتے ہیں کہ
مارچ اور اپریل میں پیار کا موسم ہوتا ہے انسان کی اداسی ختم ہوتی ہے اور
بہار اپنی ترو تازگی کا پیغام سناتی ہے پھولوں پر تتلیاں اڑتی ہیں اور درخت
سبزے کا لبادہ اوڑھ کر دلکش نظارہ پیش کرتے ہیں لہذا اس خوش کن منظر کی وجہ
سے خوشی میں اپریل فول منایا جاتا ہے روم میں ”اپریل“ کے بارے میں یہ روایت
بھی پڑھنے کو ملتی ہے کہ اس مہینے میں موسم بہار کے آغاز کی وجہ سے انہوں
نے یکم اپریل کو” خوشیوں کا خوبصورتی کے خدا کا دن “ قرار دیا ہے انہوں نے
خوش قسمتی کی ملکہ بنا رکھی تھی جس کا نام انہوں نے” فینوز“ رکھا ہوا تھا
چنانچہ وہ یکم اپریل کو اس کی یاد میں مختلف تقریبات کا اہتمام کرتے تھے
خصوصاً اہل روم کی بیویاں اور دوشیزائیں اسی ملکہ کے نام سے منسوب عبادت
خانے میں جمع ہوتیں اور اپنے نفسانی و جسمانی عیوب کو ظاہر کرتیں اور
دعائیں مانگتی تھی کہ انکے عیوب کے بارے میں انکے خاوندوں کا پتہ نہ چلے ،
ایک روایت میں کہا جاتا ہے کہ شاید ایسا وقت تھا کہ جب موسلادھار بارش کے
بعد اچانک دھوپ نکل آئی، یہ قدرت نے نعوذ باللہ انسانوں سے مذاق کیا تھاجب
یہ واقعہ پیش آیا تو تب یکم اپریل تھی اپریل فول کے ذریعے بڑے سے بڑے آدمی
کو بیوقوف بنایا جاتا ہے اور اسے بحرحال اسکے نقصانات برداشت کرنا پڑتے ہیں
یہ در حقیقت اس تکلیف کی طرف اشارہ ہے کہ جو عیسائیوں کے عقیدہ کے مطابق یہ
واقعہ حضرت عیسیٰ ؑ کو صلیب پر دی گئی تھی چنانچہ ان کے عقائد کے مطابق یہ
واقعہ یکم اپریل کو رونما ہوا تھا ،19ویں صدی کے معروف انسائیکلو پیڈیا
”لاروس“ نے یوں بیان کیا ہے کہ دراصل یہودیوں اور عیسائیوں کی بیان کردہ
روایات کے مطابق یکم اپریل وہ تاریخ ہے جس میں رومیوں اور یہودیوں کی طرف
سے حضرت عیسیٰ ؑ کوتمسخر اور استہزاءکا نشانہ بنایا گیا نام نہاد انجیلوں
میں اس واقعہ کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں ”لوقا“ کی انجیل کے الفاظ یہ ہیں
کہ جو آدمی اسے یعنی ”حضرت عیسیٰ ؑ کو گرفتار کئے ہوئے تھے اسکو ٹھٹھے میں
اڑاتے اور مارتے تھے اور اسکی آنکھیں بند کرکے اسکے منہ پر طمانچے مارتے
تھے اور اس سے یہ کہہ کر پوچھتے تھے کہ نبوت یعنی الہام سے بتا کہ کس نے
تجھ کو مارااور طعنے مار مار کر بہت سی اور باتیں اسکے خلاف کہیں “ ” لوقا“
22: 63تا 65لاروس کا ہی کہنا ہے کہ حضرت مسیح ؑ کو ایک عدالت سے دوسری
عدالت میں چکر لگوانے کا مقصد انکے ساتھ مذاق کرنااور انہیں تکلیف پہنچانا
تھاچونکہ یہ واقعہ یکم اپریل کو پیش آیا تھا اس لئے اپریل فول کی یہ رسم
درحقیقت اسی شرمناک واقعہ کی یادگار ہے ، اگر یہ رسم یہودیوں نے جاری کی ہے
جس کا مقصد حضرت عیسیٰ ؑ کی تضحیک ہے لیکن یہ بات حیرت ناک ہے کہ ا س رسم
کو عیسائیوں نے کس ٹھنڈے پیٹوں نہ صرف قبول کیا ہے بلکہ خود اسے منانے اور
رواج دینے میں شریک ہوگئے ،اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ مسیحی برادری اس
رسم کی اصلیت سے واقف ہی نہ ہو اور جس صلیب پر حضرت عیسیٰؑ کو ان کے خیال
میں سولی دی گئی بظاہر قاعدے سے ہونا تو چاہئے تھا کہ وہ انکی نگاہ میں
قابل نفرت ہوتی کہ اسکے ذریعے حضرت عیسیٰ ؑ کو اذیت دی گئی مگرآج وہ عیسائی
مذہب میں تقدس کی سب سے بڑی علامت سمجھی جاتی ہے انہی روایات کے پیش
نظرفرانس میں بیوقوف بننے والے کیلئے ”FISH“ کا لفظ مستعمل ہے،یعنی جو پانی
سے باہر تڑپ تو سکتی ہے مگر کرکچھ نہیں سکتی اور اہل برطانیہ اور امریکہ
یکم اپریل کو” آل فول ڈے “یعنی احمقوں کا دن کہتے ہیں چنانچہ وہ اس دن ایسے
ایسے جھوٹ بولتے ہیں کہ جنہیں سننے والا سچ سمجھتا ہے اور بعد میں اس کا
تمسخر اڑیاجاتا ہے اگر یہاں کچھ مغربی عامل فلکیات خیال کرتے ہیں کہ یکم
اپریل کا دن ویسے ہی منحوس ہے اور اپنی رائے کی اہمیت کیلئے وہ دلیل دیتے
ہیں کہ اس دن پیدا ہونےوالے افراد ذہنی استعداد اور صلاحیتوں سے بے بہرہ
ہوتے ہیں مثلاً ایک مغربی پروفیسر اور مشہور ماہر فلکیات اس کے بارے میں
اپنے خیالات کو یوں سپرد قلم کرتا ہے کہ یکم اپریل کو پیدا ہونے والے افراد
اپنے کام کی تکمیل کیلئے جلد بازی سے کام لیتے ہیں اور اپنے مقاصد میں بری
طرح ناکام ہوتے ہیں اپنی غلطیوں کو شاذ و ناظر ہی تسلیم کرتے ہیں اور ہر
کام کی تکمیل میں بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہیں خطرات سے راہ فرار اختیار کرتے
ہیں مستقل مزاجی جیسی صفات سے محروم ہو تے ہیں اسی لئے اپنے کام کو ادھورا
ہی چھوڑ دیتے ہیں اپنی رجاعیت پسندی کے باعث اکثر بیوقوف بن جاتے ہیں یہی
ماہر فلکیات عورتوں کی عادات و اطوار کے بارے میں کہتے ہیں کہ اس دن پیدا
ہونیوالی خواتین اپنے جذبات کو قابو میں رکھنا نہیں جانتیں، بے سوچے سمجھے
آگ میں کود جاتی ہیں کچھ ممالک میں اپریل فول ڈے متفرق دنوں میں منایا جاتا
ہے ایران میں ایریل فول ڈے 3اپریل کو منایا جاتا ہے یعنی نئے ایرانی سال کے
تیرھوئیں روز ، اس دن لوگ ایک دوسرے سے مذاق اورشرارتیں کرتے ہیں اسے سہہ
ازدہ بیدار کہا جاتا ہے اور اس دن لوگ 13اعداد کی نحوست سے بچنے کیلئے
گھروں سے باہر رہتے ہیں برطانیہ ، کینڈا ، آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ میں یکم
اپریم کو بیوقوف بنانے کا سلسلہ دوپہر تک جاری رہتا ہے اگر کوئی دوپہر کے
بعد کسی کو فول بنائے توخود ہی بیوقوف کہلاتا ہے اب انٹر نیٹ آنے کے بعد
ایک عام آدمی بھی گھر بیٹھے لاکھوں کروڑوں لوگوں کو مذاق کا نشانہ بناسکتا
ہے مغربی اقوام اس تہوار کو صرف اس لئے مناتی ہیں کہ انہوں نے اس دن مسلم
اقوام کو بے وقوف بنایا ، ”ہسپانیہ“ اور ”برصغیر“ میں اپنے ہاتھوں کو انکے
خون سے رنگا اور اپنی روائتی مسلم لیگ دشمنی کو عیاں کرتے ہوئے اپنے اس
کارنامے کو تہوار کی صورت میں مناتے ہیں ہم میں سے بھی بہت سے لوگ اپریل
فول مناتے اور ایک دوسرے کو بیوقوف بناتے ہیں مگرہم میں سے کتنے لوگ اس رسم
کے پیچھے چھپے ہوئے اندہناک حقائق سے با خبر ہیں ؟، مسلمانوں کے آخری قلعہ
غرناطہ کی شکست یکم اپریل کو ہوئی اسی سال سے یہ ثابت کرنے کیلئے کہ
عیسائیوں نے مسلمانوں کو کس طرح احمق بنایا عیسائی ہر سال یکم اپریل کو
احمقوں کے دن کے طور پر مناتے ہیں مگر انہوں نے ناصرف غرناطہ کی مسلم فوج
کو بیوقوف بنایا بلکہ پوری امت مسلمہ اس میں شامل ہے کہا جاتا ہے کہ برصغیر
میں پہلی بار اپریل فول انگریزوں نے بہادر شاہ ظفر سے منایا جب وہ رنگون
جیل میں تھے انگریزوں نے صبح کے وقت بہادر شاہ ظفر سے کہا کہ یہ لوتمہارا
ناشتہ آگیا ہے اور جب بہادر شاہ ظفر نے پلیٹ پر سے کپڑا اٹھایا تو پلیٹ میں
اس کے بیٹے کا کٹا ہوا سر تھا جس سے بہادر شاہ ظفر کو سخت صدمہ پہنچا جس پر
انگریزوں نے ان کا خوب مذاق اڑایا ہم مسلمان ہیں اور منکروں کے ہاتھوں احمق
بنائے گئے ان کے پاس تو یکم اپریل کو خوشی منانے کا جواز ہے کہ وہ اس یاد
کو تازہ کرتے ہیں مگرپیارے بھائیو اور بہنوں ! جب ہم اس دن خوشی مناتے ہیں
تو اس کی وجہ ہماری لاعلمی ہے اگر ہمیں ان سانحات وصدمات کا علم ہوتا تو ہم
اپنی شکست اور دل ہلا دینے والے واقعات پر کبھی خوشی نہ مناتے لیکن اب جبکہ
ہم اس دل دہلا دینے والی حقیقت سے آشناہوچکے ہیں تو ہمیں عہد کرنا چاہئے کہ
ہم آئندہ کبھی بھی اپنی شکست اور دلوں کو تکلیف دینے والے واقعات پر کبھی
خوشیاں نہیں منائیں گے اور آئندہ کبھی کسی کو یہ موقع نہیں دیں گے کہ وہ
ہماری آنکھوں میں جھوٹ کی دھول جھونک کر ہمارے ایمان اور عقیدہ کو متزلزل
کرسکے (پی ایل آئی) |