حدیثِ قُدسی میں ہے، خدائے رحمن
عزّوجل کا فرمانِ رَحمت نِشان ہے ، سَبقت رَحمَتی عَلےٰ غَضَبی ’یعنی میری
رحمت میرے غضب پر سبقت رکھتی ہے۔“ (صحیح مسلم، ج۲ص۶۵۳، افغانستان)
امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ الرحمن کے بھائی جان حضرتِ مولیٰنا حسن رضا
خان علیہ الرحمہ الرحمن اپنے نعتیہ دیوان ’ذوقِ نعت‘ کے اندر بارگاہِ
خداوندی عزّوجل میں عرض کرتے ہیں۔
سبقت رَحمتِی عَلیٰ غضبی
تُونے جب سے سُنایا یاربّ عزّوجل
آسرا ہم گناہ گاورں کا
اور مضبوط ہوگیا یاربّ عزّوجل
عاجز بندے کی حکایت
یقینا اللہ عزّوجل کی رَحمت بہت بہت بہت ہی بڑی ہے، وہ بظاہِر کسی چھوٹی سی
اَدا پرخوش ہوجائے تو ایسا نوازتا ہے کہ بندہ سوچ بھی نہیں سکتا ۔ چُنانچہ
کتابُ التّوّابین میں ہے ، حضرتِ سیّدنا کَعبُ الاَحبار رضی اللہ تعالیٰ
عنہ فرماتے ہیں، بنی اسرائیل میں دو آدمی مسجِد کی طرف چلے تو ایک مسجِد
میں داخِل ہوگیا مگر دوسرے پر خوفِ خُدا عزّوجل طاری ہوگیا اور وہ باہَر ہی
کھڑا رہ گیا اور کہنے لگا، ’میں گنہگار اس قابِل کہاں جو اپنا گندا وُجُود
لے کر اللہ عزّوجل کے پاک گھر میں داخِل ہوسکوں۔‘ اللہ عزّوجل کو اس کی یہ
عاجِزی پسند آگئی اور اُس کا نام صِدِّیقین میں دَرج فرمادیا۔ (کتاب
التوابین، ص۳۸، مکتبہ الموید عرب شریف)
یاد رہے! صِدِّیق کادَرجہ وَلی اور شہید سے بھی بڑاہوتا ہے۔ |