اتواربازار

گزشتہ روز گلشن اقبال کے اتوار بازار جانا ہوا۔۔۔ وہاں اندر داخل ہوتے ہی سامنے سبزی کا ایک بڑا سا اسٹال لگا ہوا ہے ، وہاں سے لوکی کے ریٹ معلوم کیے تو سبزی والے نے چالیس روپے کلو بتائے ہم نے کہا ایک کلو دے دو۔ ابھی وہ سبزی تول رہاتھا کہ میری نظر ریٹ لسٹ پر پڑی ، اس پر لوکی کا ہول سیل ریٹ ستائیس روپے اور مارکیٹ ریٹ اکتیس روپے لکھا ہوا تھا۔ جب میں نے سبزی والے سے پوچھا تو وہ بولا نہیں یہ تو ایسے ہی لکھا ہے ہمیں تو چالیس ہی پڑتی ہے ، میں نے اسے کہا کہ اگر اکتیس روپے کلو دینی ہے تو ٹھیک ہے ورنہ مجھے نہیں لینی۔ اور میں چھوڑ کر دوسرے سبزی والے کی جانب بڑھ گئی۔صرف ایک لوکی ہی نہیں بلکہ تمام پھل اور سبزیوں کے ریٹ لسٹ پر موجود ریٹس سے زیادہ بتائے جا رہے تھے اور سب ہی لوگ بنا ریٹ لسٹ پڑھے وہ خرید رہے تھے۔

ہم لوگ معاشرے میں کرپشن اور دھوکے کے بارے میں شکایت کرتے رہتے ہیں لیکن اپنے حقوق اور فرائض سے غفلت برتتے ہیں ، ایک ریٹ لسٹ سامنے لگی ہوئی ہے لیکن بیشتر لوگ اسے پڑھے بنا سبزی اور پھل خرید رہے تھے۔ ہمارے معاشرے میں صارفین کے حقوق کے بارے میں آگا ہی نہ ہونے کے برابر ہے ، اور اگر کوئی اس پر بات کرے بھی تو دیگر لوگ اسے حیرت سے دیکھتے ہیں اور عام سی بات کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔ اپنے رویوں میں چھوٹی چھوٹی مثبت تبدیلیاں لائے بغیر ہم کسی بڑی تبدیلی کی امید نہیں کر سکتے۔ ذمہ دار اور باشعور شہری ہی کسی کامیاب معاشرے کی پہچان ہو تے ہیں ۔
Afshan Younus
About the Author: Afshan Younus Read More Articles by Afshan Younus: 2 Articles with 2288 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.