افضل کون بیٹا یا بیٹی

اسلامی معاشرہ کے اندر ( جو حضور صلی للہ علیہ وسلم کے دور میں تھا ) بیٹی کو بڑی ترجیح دی جاتی ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ جس نے دو بچیوں کی جوان ہونے تک پرورش کی میں اور وہ ان دو انگلیوں کی طرح اکٹھے ہوں گے اور آپ نے انگلیوں کو ملایا۔“ ( مسلم شریف)

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ جس کسی کی لڑکی ہو پھر وہ اسے نہ زندہ درگور کرے نہ اس کی توہین کرے اور نہ لڑکے کو اس پر ترجیح دے اللہ تعالٰی اسے جنت میں داخل کرے گا ۔“ ( ابوداؤد شریف)

امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ہاں جب بچی پیدا ہوئی تو فرماتے ہیں ۔
انبیاء بچیوں ہی کے باپ تھے۔“

تھامس Thomas کہتاہے ۔
My son is my son till have got him wife ,But my daughter's my dughters all the days of her life
ترجمہ:
میرا بیٹا اس وقت تک بیٹا تھا جب تک شادی نہیں کر لیتا ، لیکن میری بیٹی مرتے دم تک میری بیٹی ہے۔

To a father waxing old nothing is dearer then a daughter. Sons have spirits of higher pitch but less ancilined to sweet, endaring fondnees

بیٹی کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رحمت کہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب باہ گھر کوئی چیز لیکر جائے تو بچوں میں سے پہلے بیٹی کو دے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹی کو آتا ہوا دیکھتے تو پیار میں کھڑ ہو جاتے ۔ انکی پیشانی چومتے اور پاس بٹھاتے ، اسلام کے اندر بیٹی کو پالنا زیادہ ثواب کا کام ہے کیونکہ لڑکے پالنے سے آپ کا فائدہ ہوگا۔ وہ کمائے گا کھلائے گا۔ بیٹی کو آپ نے صرف اللہ کی رضا کی خاطر پالنا ہے ۔ بیٹا تو نامعلوم آپ کو دوزخ سے بچائے گا کہ نہیں بچائے گا البتہ بچی کو پال پوس کر شادی کر دینا صرف اتنا عمل باپ اور دوزخ کے درمیان ایک دیوار حائل کر دیگا۔ پھر بیٹی افضل ہوئی ۔
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 9 Articles with 11569 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.