پرائی عورت پر نظر ڈالنا

تحریر مسز پیرآف اوگالی شریف

حضرت داﺅد علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو نصیحت فرمائی کہ شیر اور ازدہے(سانپ)کے پیچھے جانا روا ہے مگر عورتوں کے پیچھے ہر گز نہ جانا ۔(کیمیائے سعادت)

رحمت عالم کے شیدائیو! جلیل القدر نبی برحق حضرت داﺅد علیہ السلام شیر اور سانپ کے پیچھے جانے کو روا(جائز)فرماتے ہیں،لیکن عورت کے پیچھے جانے کو کیوں منع فرماتے ہیں ۔اس لئے کہ شیر اور سانپ کے کاٹنے سے جسم برباد ہوگا ۔لیکن عورت کے پیچھے جاکر اگر انسان زنا کا مرتکب ہوگیا تو ایمان برباد ہوگا ۔ایمان سلامت تو سب سلامت یاد رکھو!زنا کی ابتداہی نگاہو ں سے ہوتی ہے۔اسی لئے تو حضرت یحیٰ ابن زکریا علیہما السلام نے پوچھا کہ زنا کہاں سے پیدا ہوتا ہے ؟تو آپ علیہ الصلوٰۃوالسلام نے فرمایا : آنکھ سے ۔اندازہ لگائیے ، زنا کی ابتداہی آوارہ نگاہوں سے ہوتی ہے ۔ اسی لئے اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:نگاہ ابلیس کے تیروں میں سے ایک بجھا ہوا تیر ہے ۔جو شخص خوف خدا سے اپنی آنکھ کو محفوظ رکھتا ہے،حق تعالیٰ اس کے تئیں ایسا ایمان عنایت فرماتا ہے کہ وہ اس کی حلاوت اپنے دل میں پاتا ہے ۔اور تاجدار کائنات نے فرمایا:میں نے اپنے وصال کے بعد اپنی امت کی عورتوں کے مثل کوئی بلا نہیں چھوڑی ہے پتا یہ چلا کہ عورت آزمائش وابتلا میں ملوث کرنے والی شے کا نام ہے۔جس نے اپنے آپ کو عورت کے فتنہ سے بچا لیا ،وہ یقینا کامیاب ہوگیا ۔اور ایک جگہ رحمت عالم ا نے فرمایا :
”وما من صباح الا ومکان ینادیان ویل للرجال من النساءوویل للنساءمن الرجال“۔
ہر صبح دو فرشتے پکارتے ہیں کہ مردوں کے لئے عورتیں تباہ کن ہیں اور عورتوں کے لئے مرد ۔

تباہی وبربادی سے کیا مراد ہے ؟ صرف یہ تصور نہ کیا جائے کہ تباہی وبربادی سے مراد صرف دنیوی تباہی ہے، بلکہ دونوں جہاں کی تباہی وبربادی ہے۔اور جس کے متعلق رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے تباہی فرمادی ہے وہ کبھی بھی فائدہ بخش نہیں ہوسکتی ۔انسان نگاہوں کو لذت وسرور دینے کے لئے آوارہ چھوڑ دیتا ہے لیکن اسے نہیں معلوم کہ اس آوارگی کا عذاب کل بروز قیامت کتنا سخت ہوگا ،نگاہ بد زنا کا دروازہ ہے ۔اگر کسی انسان کی نگاہیں آوارہ ہوتی ہیں تو جسم آوارہ بن کر اس فعل قبیح کا مرتکب ہوجاتا ہے ،نگاہوں کی حفاظت کے سلسلہ میں اللہ عزوجل نے قرآن مقدس میں ارشاد فرمایاکہ:
”قل للمومنین یغضوا من ابصارھم ویحفظوا فروجھم ذالک ازکیٰ لھم ان اللہ خبیربما یصنعون (النور3)
مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں ،اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ،یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے بے شک اللہ عزوجل کو ان کے کاموں کی خبر ہے ۔

حضرت بریدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ تاجدار کائنات ا نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ارشاد فرمایا کہ اے علی !کسی اجنبی عورت پر اچانک نگاہ پڑجائے تو نظر پھیر لو ۔ دوسری نگاہ اس پر نہ ڈالو۔پہلی نگاہ تو معاف ہے لیکن دوسری نگاہ پر مواخذہ ہوگا ۔اندازہ لگائیے! رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے قصدا عورتوں کو دیکھنے پر مواخذہ فرما کر واضح فرمادیا کہ اللہ عزوجل کی عطا کردہ نعمت آنکھ کا بے جا استعمال نہ کرو ورنہ آنکھ کا مالک اس کے بے جا استعمال پر مواخذہ فرمائے گا تو کیا جواب دوگے لہذا اپنی آخرت کو برباد کرنے سے بچو ! اور ایک دوسری روایت میں ہے حضرت جریر بن عبد اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے ا جنبیہ عورت پر نگاہ پڑ جانے کے بارے میں تاجدار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو سرکار رحمت عالم ا نے ارشاد فرمایا کہ نگاہ پھیر لو ۔ ( مسلم شریف )

جس چیز سے رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم نگاہ پھیر دینے کے متعلق فرمادیں وہ چیز کتنی نقصان دہ ہوگی ،اس کا اندازہ کون لگا سکتا ہے ؟ شومئی قسمت کہ آج کا مسلمان اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا ذرا بھی خیال نہیں کرتا ،نتیجہ بے شمار برائیوں کا مرتکب ہوکر دنیا و آخرت برباد کر تا ہے ۔

آقائے کریم علیہ التحیۃ و الثناءایک جگہ ارشاد فرماتے ہیں ” عورت،عورت ہے یعنی چھپانے کی چیزہے جب وہ نکلتی ہے تو اسے شیطان جھانک کر دیکھتا ہے یعنی اسے دیکھنا شیطانی کام ہے۔
( ترمذی)

سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو دیکھنا صرف شیطانی کام نہیں فرمایا بلکہ ایک جگہ تو نہایت ہی سخت ترین انداز میں عورتوں اور مردوں کے متعلق جو تانکنے اور جھانکنے میں لمحات گذارتے ہیں ،ارشاد فرمایا کہ دیکھنے والے اور اس پر جس کی طرف نظر کی گئی اللہ عزوجل کی لعنت ۔ یعنی دیکھنے والا جب بلاعذر قصداً دیکھے اور دوسرا اپنے کو بلاعذر قصداً دکھائے ۔

اللہ اکبر! جو رسول رحمت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ظاہری طور پر دنیا سے پردہ فرماتے وقت اپنی امت کی بخشش کی دعا کریں ،وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم لعنت کیوں کریں ؟ ظاہر سی بات ہے کہ جب وہ کام بے حد برا ہوگا ،تبھی تو رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم لعنت فرمارہے ہیں ،لعنت کا معنیٰ ہوتا ہے رحمت سے دور ہونا،بتاﺅ اگر اللہ اور اس کے رسول کی رحمت ہم سے روٹھ گئی تو ہمارا کیا حشر ہوگا ؟ خدا را ! اپنے آپ کو اللہ اور اس کے رسول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی لعنت سے بچاﺅ ۔

وہ عورتیں جو چہرے کو کُھلا رکھ کر بے دھڑک بازاروں اور راستوں میں گھومتی ہیں ،اور اور نوجوانوں کو دعوت نظارہ دیتی ہیں ،حیرت ہے ان پر کہ وہ کیسے گوارا کرلیتی ہیں کہ کوئی اجنبی ان کے چہرے کو دیکھے ،کوئی دیکھنے والا بہن یا بیٹی سمجھ کر تو نہیں دیکھے گا ۔ لہذا ڈرو اپنے مولیٰ عزوجل کی گرفت سے کہ کل بروز قیامت اس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے ۔آج کے دورِ جدید میں برقعہ اور نقاب تو بڑی بات ہے سر اور چہرے کو کھلا رکھنا فخر سمجھا جاتا ہے یہ آزادی ،عزت و عصمت کا جنازہ نکالنے کے لئے کافی ہے ،اس ہمیں چاہئے کہ ہم خود اپنی نگاہیں نیچی کر کے چلیں اور اپنی بچیوں اور عورتوں کے پردے کا خاص خیال کریں ۔ مولائے کریم ہمیں علم و عمل اور اخلاق و کردار کی دولت بے بہا سے نوازے اور صالح معاشرہ کے تشکیل کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین بجاہ حبیبہ سید المرسلین صلوات اللہ علیہم اجمعین
پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 9 Articles with 11568 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.