سب کچھ جان کر بھی چپ کیوں ہو؟

اللہ تعالیٰ نے اپنے پاک کلام میں مسلمانوں سے ارشاد فرمایا کہ وہ حق کی بات کے ساتھ کھڑے رہا کریں اور کسی بھی قبیلے سے دشمنی کے ڈر سے حق کا ساتھ نہ چھوڑیں۔ہم اپنے ارد گرد اگر کسی بھی قسم کی خلافِ ضابطہ حرکت دیکھتے ہیں تو ہم سب کا ایک مسلمان اور ایک آزاد ریاست کے فرد ہونے کی حیثیت سے فرض بنتا ہے کہ ہم اس کی خبر ذمہ دار لوگوں تک پہنچائیں۔اسی صورت میں ہی ملک میں امن و سکوں قائم ہو سکتا ہے اور اسی کی بدولت ہی آئے دن جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح میں بھی کمی جاسکتی ہے۔اگر معاشرے کا ہر فرد ملک میں امن و امان کا قیام اپنا شعار بنا لے تو وہ وقت دور نہیں جب ہم ترقی اور کامرانی کی بلندیوں پر جا پہنچیں گے۔مگر موجودہ دورمیں ہم اس بات سے واقف تک ہی نہیں کہ معاشرے کا فرد ہونے کی حیثیت سے ہم پر بھی چند ذمہ داریاں ہیں جن کو پورا کرنا ہم سب کا اخلاقی اور معاشرتی فرض بھی ہے۔صرف اگر دیہات کی بات کر لی جائے تو یہاں بھی آئے دن چوری اور ڈکیتی جیسی وارداتوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔اگر بجلی چوری کی بات کریں تو کئی لوگ ایسے ہیں جو بجلی کا میٹر ہونے کے باوجود بھی غلط طریقے سے بجلی استعمال کرتے ہیں۔جس کی وجہ سے واپڈا کی معاسی حیثیت پر کافی بُرا اثر پڑ رہا ہے۔کئی لوگ اپنی آنکھوں سے یہ سب دیکھتے ہیں مگر اس کے خلاف آواز اُٹھانے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں حالانکہ جو لوگ اس چوری میں ملوث ہیں ان کو ہم بڑی اچھی طرح سے جانتے ہیں مگر تعلق ،رشتہ داریاں،خوف اور نہ جانے کتنے ایسے اور عنصر ہیں جو ہماری زباں بندی کے موجب ہیں۔ عملہ بھی اس سے کافی حد تک آگاہ ہے مگر نہ جانے کیوں وہ اپنے فرائض سے غافل نظر آتے ہیں۔بجلی کے علاوہ بھی دن دیہاڑے حکومت کی رٹ کو چیلنج کرنے کی کئی اور مثالیں موجود ہیں جن پر حکومت عوام کے سامنے بے بس نظر آتی ہے۔ایک سب سے عام چوری جو ہر روز کی جاتی ہے وہ ہے نہر سے پانی چوری۔دن دیہاڑے نہر میں پائپ ڈال کر اس سے پانی چوری کیا جاتا ہے ۔سب کے سب لوگ جو وہاں رہتے ہیں ایک ایک کو جانتے ہیں جو یہ کام کرتا ہے لیکن آواز اٹھانے والا کوئی بھی نہیں۔کیا ہمارا ایمان اتنا کمزور ہو گیا ہے کہ جس بات کا حکم اللہ کی پاک ذات نے اپنے کلام میں دیا ہم اس سے بھی منہ پھیر ے جا رہے ہیں اور اگر ایسا ہے تو اس پاک ذات نے ہمارے لیے اس امر کو گناہ بتایا ہے۔اور سخت سزا کی بھی صورت ہے ۔ایسے پاکستان کے آئین میں بھی مجرم کو پناہ دینے والے کے کیے کڑی سزا ہے ۔مگر ضرورت اس بات کی ہے کہ کب ہمارا قانون ،اور ذمہ دار لوگ خواب خرگوش سے جاگیں اور صحیح معنوں میں اپنا کردار ادا کریں۔لیکن سارے کا سارا مدعا ان پر ڈالنے سے کام نہیں ہوگا۔ہمیں بھی اپنی ذمہ داریاں سمجھنی ہوں گی ان کو پورا کرنا ہو گا ۔انتظامیہ کو آگاہ کرنا ہو گا۔ اس کے بعد سے انتظامیہ کا فرض شروع ہو جائے گا ۔پھر اگر ایک یا دو مجرموں کو بھی ان کے جرم کی سزا مل گئی تو وہ باقی لوگوں کے لیے عبرت بن جائیں گے۔ اصل تبدیلی کا آغاز یہی ہے کہ جب ہر بندا با شعور ہو ،ذمہ دار ہو ،باخبر ہواوراپنے فرائض ادا بھی کرے۔
Zia Ullah Khan
About the Author: Zia Ullah Khan Read More Articles by Zia Ullah Khan: 54 Articles with 47930 views https://www.facebook.com/ziaeqalam1
[email protected]
www.twitter.com/ziaeqalam
www.instagram.com/ziaeqalam
ziaeqalam.blogspot.com
.. View More