بیسویں صدی کی حیرت انگیز ایجاد

 ” کمپیوٹر“ کا تفصیلی تعارف

کمپیوٹر کی تفصیلات اور اس کا تعارف اس لئے کئی صفحات پر محیط ہے کہ میرا شعبہ بھی پسِ پردہ کمپیوٹر کا ہی ہے اور اس کی تعلیم کے ساتھ ساتھ اس پر کام کی نوعیت بھی اسی انداز کی ہے۔ میں اپنے تگ و دُو اور حاصل شدہ مواد کے مطابق اس کی تفصیلات کاغذ کی نظرکر رہا ہوں تاکہ وقت ماضی کیلئے یہ ایک دستاویز بھی بنی رہے اور آج اور کل کے طالب علموں کیلئے سود مند بھی ثابت ہو سکے....اب نونہالانِ وطن پر Dependکرتا ہے کہ وہ اس مواد سے کتنا فائدہ حاصل کرتے ہیں۔

کمپیوٹر کیا ہے ؟ کمپیوٹر بیسویں صدی عیسویں کی وہ حیرت انگیز ایجادہے جس کا استعمال زندگی کے ہر شعبے میں نظر آتاہے بلکہ اب تو یہ ایجاد لازمی جُز ہو گیا ہے ۔لوگوں کی روز مرہ زندگی پر برقی ایجادات کے اثرات لامحدود حد تک بڑھ چکے ہیں۔ نت نئے آلات مثلاً (ٹیلی ویژن ، ریڈیو ، متحرک ، تصاویر ، ویڈیو کیسٹ ریکارڈز ، ٹیلی فون ، کیلکو لیٹرویڈیو کیمرہ، موبائل فونز اور دیگر جزیات ) نے ہمارے رو ز مرہ کے کاموں کومشکلات سے نکال کر نہایت آسان اور سہل بنا دیا ہے۔ بالکل اسی طرح کمپیوٹر کو بھی تجارت، آفس ، صنعت ، ہسپتال، کالجوں، جامعات ا، مختلف تحقیقی اداروں اورہر طرح کے کتب خانوں میں بھی استعمال کیا جا رہاہے۔

کمپیوٹر کی اصطلاح لفظ (Compute)سے لیا گیا ہے جس کے معنی عام طور پر، ”حساب کتاب“ کرناہے ۔ لہٰذا کمپیوٹر کو عام طورپر حساب کتا ب کرنے والاآلا ہی سمجھا جاتاہے جو حسابی کاموں کوبرق رفتاری سے انجام دیتاہے ۔ درحقیقت کمپیوٹر کی ایجاد کا حقیقی مقصد ایک برقی رَو کی سی تیزی سے حسابی مشین کی تخلیق تھا لیکن آج کل کمپیوٹر سے کیا جانے والاسَو فیصد(100)کام غیر حسابی اور غیر عددی ہوتا ہے لہٰذا کمپیوٹرکی تعریف محض حسابی آلہ کے طورپر کرنا گویا اس کے اسی فیصد (90)کام کو نظر انداز کرناہے۔

کمپیوٹر ایک ایسا برقی آلہ ہے جو دی جانے والی معلومات کو وصول کرتاہے اسے عمل پذیری کرواتا ہے اور پھر استعمال کے قابل بناتاہے وہ تمام ڈیٹا جو کمپیوٹر کے ذریعے سے عمل پذیر ہوتا ہے تحریر شدہ ہوتاہے جو اس کی میموری میں محفوظ ہوتاہے۔

کمپیوٹر کو اس کی مندرجہ ذیل خوبیوں اور کارآمد نتیجہ اخذ کرنے کی بناءپر نہایت ہی اہمیت حاصل ہو گئی ہے۔
٭کمپیوٹر کے کام کرنے کی رفتاربہت زیادہ تیزہے۔
٭کمپیوٹراپنے کام کو نہایت ہی شائستگی اور درستگی کے ساتھ انجام دیتا ہے یعنی اس کے کام میں غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی۔
٭کمپیوٹر معلومات کی بڑی تعداد کواپنے گنجائش کے حساب سے محفوظ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
٭کمپیوٹراپنے اندر ایسی صلاحیت بھی رکھتا ہے کہ بغیرتھکے ہوئے مسلسل اپنا کام جاری رکھ سکتاہے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی حقیقت میں دو جملوں کے یکجا ہونے کا مجموعہ ہے۔انفارمیشن اور ٹیکنالوجی جس کا مطلب یہ ہے کہ تمام معلومات کو حاصل کرنے ، اس کو ترتیب دینے اورمحفوظ کرنے سے لے کر فراہم کرنے تک ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔

انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایجاد دراصل کمپیوٹر کے عہد کی اصطلاح ہے جوکمپیوٹر ٹیکنالوجی اور کمیونیکشن کے جڑواں اشتراک کی وضاحت کرتی ہے۔

جب انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کی جاتی ہے تو پھراس کمپیوٹر کا استعمال کرنے والا اسکے اصل Data (کسی ذرائع) سے ڈیٹا کو حاصل کر کے اسے کمپیوٹر میں فِیڈ کرنے، کمپیوٹر کے ذریعے عمل کروانے (processing)اورSave کرنے کے ساتھ اس ذرائع اور اس کے افراد کو مفید اور ہمہ وقت معلومات کی فراوانی کا ذمہ دار ہوتا ہے۔

اگرمعلومات اور وسائل کو ایک ساتھ شامل کردیا جائے تو یہ زیادہ قدروقیمت کاحامل ہو جاتا ہے۔

ایک نیٹ ورک: ہارڈ ویئر مواصلاتی ڈیٹا، کمپیوٹر سافٹ وئیر مواصلات اور مواصلاتی رابطے کا ذریعہ ہوتا ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں اور استعمال کرنے والے کو اس قابل کردیتے ہیں کہ وہ ان جدید ایجاد کو استعمال کرتے ہوئے معلومات حاصل کرسکے۔

دورِ حاضر میں (Information Technology)کی بے بہا ترقی نے انسانی زندگی میںبہت سی آسانیاں فراہم کردی ہیں اور معلومات کو اس کی بدولت (Handle) کرنا بہت آسان ہوگیاہے ۔ کمپیوٹر کا استعمال کرنے والا براہِ راست(Directly) کمپیوٹر کی مدد سے اپنی من پسند معلومات نہایت ارزاں وقت میں تلاش کرلیتا ہے۔

(Information Technology) کی مدد سے مواصلاتی ذرائع سے کسی بھی قسم کے ڈیٹا کو ایک جگہ سے دوسری جگہ باآسانی بھیجا اور وصول کیا جاسکتا ہے لہٰذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی نے دنیا کے تمام ملکوں اور جگہوں سے انسانی رابطے کو نہایت آسان بنادیا ہے ۔جس کی وجہ سے پوری دنیا ایک (Global Village) بن گئی ہے۔

موجودہ دور میں (Information Technology) کی ترقی نے(Net Working) کے بہت زیادہ طریقہ کار ایجاد کر لیا ہے اور اسی لئے اب علاقائی حصّے کا نیٹ ورک(Lan Fibber)اور وسیع علاقے کا نیٹ ورک (LAN)کے ذریعے اس قدر تیز رفتاری کے ساتھ اور نہایت ارزاں قیمت میں ہر طبقہ فکر کے لوگ اپنی مطلوبہ معلومات تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔کمپیوٹرٹیکنالوجی کی وجہ سے ہی معلومات کواکھٹا کرنے کے مختلف ذرائع دریافت کئے گئے ہیں جن میں تما م اقسام کی لا محدود (Data) کو محفوظ کیا جاسکتا ہے اور ان ذرائع کی خصوصیات یہ ہیں کہ یہ نہ صرف اپنی پھیلاﺅ میں بہت ہی چھوٹے ہیں بلکہ نہایت آسانی کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ پر منتقل کئے جاسکتے ہیں۔

ان تمام معلومات کو پڑھنے، سمجھنے اور جان لینے کے بعد ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی نے دنیا کی ترقی میں لازمی اور اہم کردار اداکیا ہے اور ایسے لوگ جو دور جا کر مطلوبہ معلومات حاصل نہیں کرسکتے اس کی بدولت تمام قسم کی معلومات گھر بیٹھے بر وقت حاصل کرسکتے ہیں۔بلکہ اِسے یوں رقم کرنا زیادہ بہتر ہوگا کہ انفارمیشنکمپیوٹر ٹیکنالوجی نے جغرافیائی رکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ ، معلومات کی تیزی کے ساتھ بڑھتی ہوئی مقدار پر قابو پانے، معلومات کی بروقت(Dilevery) ، معلومات کی ایک نہ ختم ہونے والی بڑی تعداد کو(Save) کرنے، معلومات جمع کرنے والوں کا وقت بچانے اوردنیا بھر کے افراد کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں پیش آنے والی رکاوٹوں پر قابوپانے کیلئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایجاد نے انسانی ترقی میں نہایت اہم کردار اداکیاہے۔

برقی ذرائع:
دورِ حاضر میں ٹیکنالوجی کا استعمال تمام مکاتبِ فکر کے لوگوں میں کیا جا رہاہے اسکے استعمال نے چیزوں کی ہیئت بدل کر رکھ دی ہے وہ معلومات جو کا غذ پرلکھائی کی شکل میں یاطباعتی شکل میں ہوتی تھی۔ اب وہی معلومات برقی میڈیا پر اور (Digital Pixels) میں آنے لگی ہے ۔ برقی میڈیا کی ضرورت اس لئے بھی پیش آئی کہ تیزرفتاری سے آنے والی معلومات کو قابوکرنا بے حد ضروری تھا اور اگر معلومات حاصل کرلی جاتی تب بھی ان تمام معلومات سنبھال کر لائبریری میںرکھنا دشوارگذار تھا۔تب اس بات کی اہمیت محسوس کی گئی کہ کوئی ایسا میڈیم ہو جہاں پر تیزی سے اور زیادہ تعداد میں شائع ہونے والی معلومات کو نہ صرف محفوظ رکھا جاسکے بلکہ وقتِ ضرورت استعمال کرنے والے کو فراہم بھی کیا جاسکے،اوردیگر مخصوص افراد جیسے (محقق اور اسکالر) کا وقت بھی ضائع ہونے سے بچ جائے۔

انہی وجوہات کی بناءپر برقی ذرائع کی شدید ضرورت محسوس ہونے لگی، برقی ذرائع سے مراد ایسے تمام(Information) ذرائع ہیں جنہیں دیکھنے اورپڑھنے کیلئے برقی آلات استعمال کرنے پڑیں۔ لہٰذا(Information) کی تیزرفتاری سے ہونے والی اشاعت پرقابو پانے، تمام معلومات کواکھّٹا کرنے اور پھر اسے (Save) کرنے کیلئے مختلف اقسام کے جدید ترین ذرائع ایجادکئے گئے ہیںاورمعلومات کو محفوظ کرنے کیلئے برقی ماخذ کی مختلف شکلیں جیسے آپٹیکل اسٹوریج ڈیوائس ، میگنیٹک ٹیپ وغیرہ وغیرہ دنیا کے سامنے آئیں اور آج تک آ رہی ہیں، جس کے ذریعے نہایت کم جگہ میںمعلومات کی ایک بہت بڑی تعداد کو آسانی کے ساتھ محفوظ (Save)کیا جانے لگاہے۔

برقی میڈیا پرنہ صرف ڈھیر ساری معلومات کو کم جگہ (Short Space)میں محفوظ کیاجاسکتاہے بلکہ ان کے ذریعے معلومات کو ڈھونڈنابھی نہایت آسان ہوتاہے ۔ چندسیکنڈ میں ہی مخصوص معلومات کو تلاش کرکے اسکرین پر دیکھا جا سکتا ہے۔

(DIGITAL) لائبریری:
(Digital Library) دراصل برقی ذرائع کا مجموعہ ہے جہاں(Information) کو تخلیق کرنے ،تلاش کرنے اور استعمال کرنے کیلئے ٹیکنالوجی استعمال کی جاتی ہے ان ہی وجوہات کو مدّنظر رکھتے ہوئے ڈیجیٹل لائبریری میں ہر قسم کی معلومات کو محفوظ کرنے اور بعد میں اسے قاری صاحبان کو فراہم کرنے کیلئے باقاعدہ نظام بنایا گیا ہے۔جہاں پر ہر طرح کا ڈیجیٹل (Data) جیسے: (Text, Image, Sound etc ) نہ صرف محفوظ کر سکتے ہیںبلکہ مختلف نیٹ ورک کے ذریعے (Sharing) بھی کر سکتے ہیں۔

(Digital Library) ایک ایسی منفرد قسم کی لائبریری ہے جہاں پر تمام معلومات برقی شکل میں موجود ہوتی ہے اگر ایک لائبریری میںموجوتما م اقسام کی مواد کو ڈیجیٹائز کردیا جائے تو وہ لائبریری ڈیجیٹل لائبریری بن جاتی ہے یعنی کمپیوٹر اور نیٹ ورک کے ذریعے سے ایک ڈیجیٹل لائبریری بن سکتی ہے۔

اس کے علاوہ ایک ڈیجیٹل لائبریری ایسی بھی ہوتی ہے جس کی تمام تر معلومات نیٹ ورک پرموجودہوتا ہے اورجس تک(On-Line) رسائی مل سکے،اس دورِ پُر آشوب میں ڈیجیٹل لائبریری کی ضرورت اس لئے بھی پیش آئی کہ جہاں اس قدر تیزی سے معلومات شائع ہورہی ہے وہیں عام کتب خانوں کےلئے اس معلومات کوسنبھال کر رکھنانہ صرف دشوار ہوگیا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس معلومات کو اس کے مطلوبہ صاحبان تک بر وقت پہنچانے میں بھی دِقت کا سامنا کرناپڑتا ہے۔ محقق اور اسکالر کا وقت نہایت ہی قیمتی ہوتاہے اس لئے انہیں اپنی دلپسند معلومات کو حاصل کرنے کیلئے اس کی کسی اخبار، رسالہ، یا پھر کسی کتاب کی اشاعت تک انتظار کرنا پڑتا ہے اسکے علاوہ ایک عام فرد کو بھی کتابوں کو پڑھنے کیلئے لائبریری کے دیگر پرانے اور تکلیف دہ عمل سے گذرنا پڑتاہے بلکہ ایک لائبریری کو خود بھی ایک کتاب کو منگوانے سے لے کر اسے مخصوص جگہ تک پہنچانے کیلئے کئی قسم کے مراحل سے گذرنا پڑتا ہے۔

سلسلہ یہیں پر ختم نہیں ہوتا بلکہ عام طورپر (Graphics Material) کولائبریری میں رکھنا اور اسکی ہر وقت دیکھ بھال کرنا بھی نہایت مشکل کام ہے ۔ یہ تمام کام خاص طور سے (Graphics Material) کی حفاظت اور دیکھ بھال کا مسئلہ کچھ حد تک ڈیجیٹل لائبریری کی بدولت(Solve) ہوگیاہے ۔ اب کوئی بھی لائبریری اپنے تمام مواد کو ڈیجیٹائزڈ کر کے اسے اپنے پڑھنے والے کو آسانی سے فراہم کر سکتی ہے۔بلکہ ایسا کہنابے جانہ ہوگا کہ ڈیجیٹل لائبریری میں موجود مواد دراصل مطبوعہ کتابوں کی بدلی ہوئی نئی شکل و صورت ہے۔

کتب خانوں کے وسائل

ذرائع لائبریری :
تاریخِ انسانی کھنگالنے سے پتہ چلتاہے کہ افراد شعورو آگہی کی منازل اُس وقت سے طے کر رہاہے جب کاغذ اور چھپائی کے طریقے بھی ایجاد نہیںہوئے تھے ۔ مشاہدہ کے ذریعے ہونے والے علم کو اگرچہ محفوظ کرنا ممکن نہ تھا مگر اس کی منتقلی سینہ بہ سینہ ہوتی رہی ۔ انسان نے نئے علوم دریافت کئے۔ کائنات کے رازوں کو منکشف کیا اور رفتہ رفتہ انسان کو اسکے علم و ہنر کی بڑھتی ہوئی ضروریات نے مجبور کرنا شروع کیا کہ وہ اپنے علم و ہنرکو محفوظ کرے، انسان کی دوسری ضرورت ابلاغ کی خواہش ہے کہ وہ جو کچھ جانتا ہے وہ تمام احناف کے لوگوں تک منتقل کرنا چاہتاہے چنانچہ اس مقصد کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے اس نے دیگر کئی قسم کے طریقے اختیار کیئے۔ لہٰذا انسان نے مٹی کی تختیوں کھجوروں کے پتوں، جانوروں کی کھالوں وغیرہ کو تحریر کے ذرائع کے طورپر استعمال کرنا شروع کر دیا۔

جب انسان نے اپنے خیالات کو تحریری شکل میں ڈھالنا چاہا تو پہلے تصاویر(Pictures) بناکر اپنے خیالات کا اظہار کرنا شروع کیا۔ فنِ تحریر دراصل انسانی تخیّلات کے اظہار کا بہترین ذریعہ ہے اور انسان روزِ اوّل ہی سے کسی نہ کسی طور پر اپنے خیالات اور احساسات کا اظہار کرتا چلا آرہا ہے سب سے پہلے انسان نے اپنے خیالات کا اظہار مختلف قسم کے اشاروں سے کیا۔ اس کے بعد کچھ آوزوں کا استعمال بھی کرنا شروع کردیا۔ پھر دور درازکے لوگوں کو پیغام بھیجنے کی ضرورت شدت سے محسوس ہوئی تو اس نے مختلف قسم کے جانوروں کی تصویروں کے ذریعے سے مختلف قسم کے احساسات کا اظہارکیا یہی فن دراصل تصویر کشی کہلاتا ہے۔ مصر کے لوگوںنے ایک عرصے تک تصویر ی خط کو استعمال کیا اور ابتداءمیں تویہ خط مٹی کی تختیوں پر نقش لکھاجاتاتھا۔ مگر پیپائرس ایجاد ہونے کے بعدمٹی کی تختیوں کا استعمال ختم ہو گیااور تحریر ی مقاصد کے حصول کیلئے پیپائرس استعمال کیا جانے لگا۔ اسکی بنیادی وجہ یہ تھی کہ تصویری خط بنانے میں بہت زیادہ وقت اورسخت جانفشانی لگتی تھی اورجن پر تصویری خط بنایا جاتاتھا یہ اشیاءبھی کافی مہنگی پڑتی تھیں ۔اسی لئے آہستہ آہستہ پوری تصاویریں غائب ہوگئیں اور ان کی جگہ الٹی سیدھی لکیڑوں نے لے لی جس کو علامت نویسی کہا جاتا ہے۔

مٹی کی تختیاں:
مٹی کی تختیوں کو ہم کتاب کی شروعاتی شکل کہہ سکتے ہیں انہیں(کلے ٹیبلیٹس )کہا جاتاہے ۔ یہ مٹی کی تختیاں( آشور بنی پال) کے کتب خانے سے کھود کر نکالی گئیں ہیں اور آج بھی یہ مٹی کی تختیاں (پرستش میوزیم )میں مکمل طورپر محفوظ ہیں تاکہ جب بھی کسی قاری کو دیکھنے کی جستجو ہو تو کوشش کرکے وہاں تک پہنچا جا سکتا ہے۔

پیپائرس:
مٹی کی تختیوں کے بعد کتابوں کی ظاہری شکل پیپائرس تھی پیپائرس دراصل قدیم پرانے مصرکا کارنامہ ہے ۔ پیپائرس ہی کی بدولت دراصل کاغذ کی ایجاد ہوئی۔ پیپائرس دریائے نیل کے کنارے پائے جانے والے مخصوص قسم کے درختوں کے تنوں اور گُودے سے بنی ہوئی شیٹیں یا رول ہوا کرتے تھے جس کو تحریر کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔

پارچمنٹ:
دورِ قدیم میں پیپائرس کے بعد پارچمنٹ کا قابلِ فخرایجادہو۔ا پارچمنٹ دراصل اہل روم کی ایجاد ہے ۔ یہ مختلف قسم کے جانوروں کی کھالوں کو صاف کرکے سکھا کر بنایا جاتا تھا سوکھنے کے بعد کھال جو بڑے ٹکڑوں کی شکل اختیار کرلیتی ہے مختلف سائز میں کاٹ لیا جاتا تھا اور اسے تحریر کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔

کاغذ:
کاغذ دراصل چینیوں کی ایجادہے۔ پیپائرس اورپارچمنٹ کے باوجود کسی ایسی چیز کی ضرورت محسوس کی جانے لگی جو ارزاں ہو اورباآسانی تیار کی جاسکے۔ چنانچہ اس ضرورت کے پیشِ نظر پہلی صدی عیسوی کے بعد تقریباً ۵۰۱ءمیں سائی نوں (ISAI LUN)نام کے ایک چینی باشندے نے پھٹے پرانے کپڑوں گھاس پھونس، درختوں کی چھالوں اور ماہی گیروں کے خراب جالوں کے ذریعے کاغذ تیارکرنے کا طریقہ ایجادکیا۔ اور اپنے تجربے میں نہایت کامیاب بھی رہا۔ اور اس طرح کاغذ کی ایجاد چین کے ذریعے ہوئی۔

کتب خانہ:
تہذیبِ انسانی اس بات کی گواہ ہے کہ کتب خانے ہمیشہ سے تحریری اور غیر تحریری موادکی حفاظت کا واحد ذریعہ ہیں تہذیبِ انسانی اپنی منفرد تہذیب و تمدن کے فروغ اور انسانی عقل و دانش کے ارتقاءمیں کتب خانوں کیلئے ہمیشہ اہم کردار اداکیا ہے ۔ ان ہی کی بدولت علوم و فنون نہ صرف زیادہ پھیلا ہے بلکہ جدید ترین سائنسی اور مشینی ترقی ان ہی کی مرہونِ منت ہے۔

انسان فانی ہے لیکن اس کی صلاحیتیں ، اس کا علم، اسکے خیالات و نظریات جو اس نے اپنی زندگی سے حاصل کئے ہیں انہیں تحریری صورت میں آئندہ آنے والی نسلِ انسانی کی رہنمائی ، بہتری اور ترقی کے لئے قلمبند کیا۔ یہ سب علمی سرمایہ دنیا کے گوشے گوشے کے کتب خانوں میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے محفوظ رہے گا ۔ یعنی وہ عمارت کتب خانہ کہلاتی ہے جہاں کتابوں کے ذخیرے ایک غیرمعمولی ترتیب اور مقررہ ضوابط کے تحت اس بہترین طریقے سے آراستہ ہوں کہ اس سے استفادہ کر نے میں نہ توکسی قسم کی زحمت اٹھانی پڑے اور نہ ہی وقت کا نقصان ہو۔

لائبریری کے وسائل:
کوئی بھی شخص یا چیز جو کسی بھی قسم کی مدد یا رہنمائی فراہم کرے دراصل Resources کہلاتی ہے۔کسی بھی لائبریری میں موجود مواد اور وہاں پر پیش کی جانے والی خدمات جس پر کوئی بھی لائبریری اپنا نظام چلانے کے لئے انحصار کرتاہے۔ لائبریری وسائل کہلاتے ہیں۔

کتب خانے کے ذرائع سے مراد کسی بھی کتب خانہ میں موجود ہر طرح کے وسائل ہیں جس سے وہ معلومات کو فراہم کرنے کا کام سر انجام دیتی ہے انہیں وسائل کی بدولت لائبریری اپنا باقاعدہ نظام بناتی ہے جس کے تحت وہ اپنی خدمات موثر طریقے سے دوسروں تک پھیلانے کا کام انجام دے سکتی ہے۔

کتب خانوں کے وسائل میں مندرجہ ذیل وسائل شامل ہیں۔
٭افرادی وسائل
٭مالی وسائل
٭علمی وسائل
٭افرادی وسائل:

Human Resourcesافراد کا ایسا گروہ ہے جو کسی ادارے سے وابستہ ہو اور اس ادارے کے مقاصد کوفروغ دینے کیلئے ملکر کام کرے۔یہ افراد ہی دراصل کسی ادارے کی کامیابی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہوتے ہیں۔ مندرجہ بالا تعریف کی روشنی میں لائبریری میں کام کرنے والے تمام افراد کو ہی افرادی ذرائع کہاجائے گا۔ اور ان کی تفریق ان کی مہارت، علم و تجربہ کی بنیاد پر کی جاسکتی ہے۔

مالی و سائل:
اس میں وہ تمام مالی وسائل شامل ہیں جو کسی بھی لائبریری کو اپنی خدمات بخوبی انجام دینے کیلئے ضروری ہوتے ہیں لائبریری کے مالی وسائل کو دیکھتے ہوئے لائبریری کے بجٹ کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں ۔
۱۔ آمدنی ۲۔ اخراجات

ان دونوں حصوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک لائبریری باقی دونوں وسائل (علمی وسائل اور افرادی وسائل ) کا انتخاب کرتی ہے۔

جب تک مالی وسائل میں ترقی نہیں ہوگی دوسری تمام چیزیں بھی ترقی نہیں کر سکیں گی لہٰذا مالی وسائل کا صحیح استعمال نہایت ضروری ہے۔

علمی وسائل: Intellectual Resources
علمی وسائل سے مراد وہ وسائل جو معلومات حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں۔ یا جن سے کسی بھی قسم کی معلومات حاصل کی جائیں۔تعلیم کا لفظ (علم) سے بنا ہے جس کا مطلب ہے جاننا۔ لہٰذا ہمارے علمی وسائل ہماری کتابیں بھی ہوسکتی ہیں۔ اور وہ تمام سمعی و بصری مواد بھی جو سائنسی فن ترقی کی جدید دور کی عنایت اور بدلتے رجحانات کی پیداوار ہیں ۔

ان میں :
۱۔ متحرک تصویریں ۲۔ فلمیں ۳۔ خورد فلمیں
۴۔ بصری ریکارڈ ۵۔ تصاویر ۶۔ ٹیلی ویژن / مواصلاتی ذریعہ
۷۔ نقشہ جات وغیرہ شامل ہیں

بلاشبہ یہ وہ ابلاغی ذرائع ہیں جو لائبریری کے استعمال میں نہ صرف آسانیاں فراہم کرتے ہیں بلکہ اس کے استعمال میں انسان کی اپنی سمعی و بصری قوتیں بھی صرف ہوتی ہیں۔

اس کی آموزش کے اثرات زیادہ دیر پا اور نفع بخش ہوتے ہیں اسی لئے بچوں کی آموزش میں تصویریں سازوسامان کی زیادہ اہمیت ہے۔ لہٰذا لائبریری مواد میں ہر وہ چیز شامل ہے جوبھی معلومات کی محفوظ شدہ شکل ہوں اب چاہے وہ قلمی کتب ہوں یا محظوطات۔

محظوطات کے بعد کے دور پرنٹنگ کا دور تھا اور جب پرنٹنگ کا استعمال اخبارات اور کتب میں بھی کیا جانے لگا تو معلومات کا سیلاب برپا ہوا اور جب اس قدر بڑی تعداد میں تخلیق پانے والے علم کو محفوظ کرنے کا مسئلہ ہوا تو اس کے حل کے لئے مائیکرو فلم وجود میں آئی دوسرا اور تیسری سے نئی ٹیکنالوجی اور سوفٹ وئیر بھی ایجاد ہونے لگے لہٰذا لائبریری میں موجود تمام مواد کو محفوظ کرنے اور تیزی سے آنے والی معلومات کو حاصل کرنے اور منتخب مواد منتخب قاری تک پہنچانے کےلئے برقی آلہ جات استعمال کئے جانے لگے اور اسی کے ساتھ ساتھ دور جدید میں کتب خانوں کے ذرائع میں برقی ذرائع کا استعمال بھی کیا جانے لگا۔

برقی معلوماتی ذرائع: Electronic information sources
ایسے ذرائع جن میں موجود معلومات برقی مشکل میںہوتی ہے اور اسی لئے وہ برقی میڈیا پرمحفوظ کی جاتی ہیں مثلاً CDs، DVDsاور Hard Diskوغیرہ۔ اس کے علاوہ کچھ برقی معلوماتی ذرائع ایسے ہیں جو کمپیوٹر کے ذریعے آن لائن حاصل کرسکتے ہیں جیسے آن لائن کتابیں، آن لائن اخبارات ، آن لائن جرنل وغیرہ۔

R.J Hartley, 2003 pg. 174کے مطابق
برقی معلوماتی ذرائع کی ابتداء1960ءمیں ہوئی جب کمپیوٹر کا نظام متعارف کروانے کیلئے تجربہ کے طورپر ببلوگرافک ڈیٹا کو محفوظ کر کے دیکھا گیا اور اس کے نتیجے میں 1960ءکے آخر میں دو بڑے ببلوگرافک ڈیٹا بیس کیمیکل ایسبٹرکٹ اور انڈکس میڈیکس ) منظر عام پر آئے جو مقناطیسی ٹیپ پر محفوظ کئے گئے ہیں اور اس طرح 1970ءسے 1980ءتک کے عشرے میں بڑی تعداد میں (مشین کے ذریعے) پڑھے جانے والا مواد سامنے آیا۔“

1980ءکے درمیان تعلیمی کتب خانوں نے کارڈ کینٹ نگ کو آن لائن پبلک ایکس کیٹلنگ (OPACS)میں منتقل کرنا شروع کیا۔ اور جس وقت (OPACS)منظر عام پر آیا اسی وقت CD-ROMبھی معلومات کی منتقلی کے طورپر استعمال کیا جانے لگا۔

اورپھر World wide webکی ترقی کے ساتھ ساتھ برقی معلوماتی ذرائع کا سیلاب برپا ہونا شروع ہوا۔ہم کہہ سکتے ہیں کہ برقی ذرائع آج کے دوسری اہم ضرورت ہے کیونکہ ہر کتب خانے کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے ادارے کی ضروریات ۔قاری کی مطلوبہ ضروریات کو حاصل کرنے اور اس کی مطلوبہ معلومات تک فوری رسائی ممکن بنائے۔

آج کے دور میں کتب خانے انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی خدمات مہیا کررہے ہیں۔لہٰذا اب قاری کو بذاتِ خود لائبریری جانے کی ضرورت نہیں ہوتی اب وہ گھر بیٹھے ہر طرح کی معلومات حاصل کرلیتاہے۔

برقی مواد کی اقسام
برقی مواد درج ذیل قسم کا ہوتاہے۔
۱۔ مکمل متن Full Text ۲۔ میٹا ڈیٹا Meta Data
۳۔ ملٹی میڈیا Multi Media ۴۔ ویب سائٹ Website
۱۔ مکمل متن: Full Text

ایسا برقی مواد جس میں مکمل متن موجود ہو۔

اس میں درج ذیل مواد شامل ہیں۔
۱۔ برقی کتاب E-Book ۲۔ برقی جرنل E-Journal
۳۔ آرکائیو Open Archives ۴۔ برقی اخبارات E-News Paper
۵۔ تھییس اینڈ ڈیزرٹیشن Thesis and Desertation Electronic Book
۱۔ برقی کتاب:

”برقی کتاب ایسی کتاب کا ٹیکسٹ ہے جو برقی فارمیٹ میں شائع ہوتاہے ۔ اور ڈیجیٹل فارمیٹ کی مدد سے اس تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے۔“

وہ کتابیں جن کو آپ برقی آلہ جات: (E-devices)کے ذریعے سے پڑھ سکتے ہیں۔ برقی کتابوں پر 1970ءمیں برقی اشاعت شروع ہوئی اور اس کا بنیادی مقصد پبتھا کہ کسی طرح قاری کو پوری کتاب تک آن لائن رسائی فراہم کی جائے۔

برقی کتاب ڈیجیٹل لائبریری کا اہم ترین موادہے کچھ برقی کتابیں بالکل مفت آن لائن موجود ہوتی ہیں اور عام قاری اس تک باآسانی رسائی حاصل کرسکتا ہے۔

برقی کتابوں کی ابتداءسب سے پہلے Guten bergنے کی تھی اور اس وقت اس کی تقریباً 6000 کتابیں نیٹ پر آن لائن موجود ہیں جس تکمفت رسائی حاصل کرسکتے ہیں جبکہ Guten bergکے آسٹریلین واجن میں 10,000برقی کتابیں موجود ہیں۔

۲۔برقی جرنل: Electronic Journal

”ایک برقی جرنل صر ف برقی شکل میں ہی موجود ہوسکتا ہے اور یہ شائع شدہ جرنل کا برقی متن (Version)بھی ہوسکتاہے“۔

برقی جرنل اور شائع شدہ جرنل کا پبلشر ، ایڈیسٹر اور عنوان ایک ہی ہوسکتاہے مگر برقی جرنل شائع شدہ جرنل سے الگ خصوصیات رکھتاہے۔ برقی جرنل کا فائدہ یہ ہے کہ یہ ہر وقت ہر لمحہ میٹر ہوتے ہیں یعنی جب چاہیں آپ اس تک فوری رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ برقی جرنل کے گم ہو جانے کا خطرہ کم ہوتاہے اور اگر جرنل سے کوئی مخصوص معلومات تلاش کرنا چاہیں تو باآسانی تلاش کرسکتے ہیں۔

”عوامی ریکارڈ اور تاریخی دستاویزات جو خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اور جن کو محفوظ کرنا نہایت ضروری ہوتا ہے آرکائیو کہلاتے ہیں“

آرکائیو مکمل جرنل نہیں ہوتے بلکہ آرئیکل ہوتے ہیں جس کو ہر کوئی پڑھ سکتاہے اس کی مدد سے گذشتہ کی گئی تحقیق اور ریکارڈ تک رسائی باآسانی ممکن ہوجاتی ہے۔

یہ تحقیق کا نتیجہ ہوتے ہیں اور تحقیق کے نتیجے میں سامنے آتے ہیں Thesisدراصل تحقیق کا ثبوت تصور کئے جاتے ہیں۔ڈاکٹریٹ لیول کی تحقیق Desertationنام کے جرنل میں شائع ہوتی ہے۔ 1987میں یہ بات سامنے آئی کہ تمام آرئیکل کو برقی شکل میں ہونا چاہئے۔اور 1920سے اب تک کی جانے والی تحقیق کو برقی شکل میں تبدیل کردیا جائے۔لہٰذا یونیورسٹی آف مائیکروفلم نے تمام Thesisکو برقی شکل میں تبدیل کیا جس کا نام ETDیعنی (Electronic version of thesis and Desertation)رکھا گیا۔

برقی اخبار: Electronic News paper
برقی اخبارات سے مراد یہ کہ تمام دنیا میں شائع ہونے والے اخبارات تک انٹرنیٹ کی مدد سے رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

یہ اخبارات تیزی سے شائع ہونے والی معلومات کو (کوپر) کر رہے ہوتے ہیں 1980ءمیں یہ اخبارات CDsپر شائع ہونا شروع ہوئے اس سے پہلے اخبارات کو مائیکرو فش کارڈ وغیرہ پر محفوظ کیا جاتا تھا۔

چونکہ اخبارات جو پرنٹ کی شکل میں آتے ہیں ان کے کاغذ کی کوالٹی خراب ہوتی ہے لہٰذا یہ زیادہ عرصے تک نہیں چلتے جبکہ برقی اخبارات کا فائدہ یہ ہے کہ یہ کم جگہ میں آجاتے ہیں اور زیادہ عرصے تک چلتے ہیں اس کے علاوہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ گذشتہ خبروں تک باآسانی فوری رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

میٹا ڈیٹا : Meta Data
میٹا ڈیٹا ایسی معلومات جو ڈیجیٹل ماحول میں معلوماتی ذرائع کو ڈھونڈنے ، اس تک رسائی حاصل کرنے ، استعمال کرنے اور مینج کرنے کےلئے استعمال ہوتی ہے۔

وہ تمام ذرائع جو کسی ڈیٹا کی نشاندہی کر رہے ہوں یا کسی معلومات کے بارے میں مکمل معلومات دیں۔ یا کسی معلومات کا Abstractدیں میٹا ڈیٹا کہلاتے ہیں۔

میٹاڈیٹا میں مکمل متن (Full text)بھی ہوسکتا ہے اور مود کا Short Textمثلاً (خلاصہ ، کتابیات ، عام معلومات ) اور کچھ سائیٹ کے بنک Link، مثلاً (کیٹلاگ انڈکسنگ ، ایبسٹریکٹنگ) وغیرہ کے شام ہوتے ہیں۔ یعنی میٹا ڈیٹا کے ذریعے کسی معلومات کے بارے میں پتہ چل جاتاہے کہ وہ معلومات کہاں موجودہیں۔

ملٹی میڈیا مواد: Multi Media Material
ملٹی میڈیا میٹریل میںمختلف قسم کا مواد مثلا ً فوٹو گراف ، پرنٹ موونگ امیج فلم، ویڈیو اور ساؤنڈ ریکارڈنگ وغیرہ ) شامل ہیں اس کے علاوہ اسمیں مختلف Animationبھی شامل ہوتے ہیں یہ سب مواد تحقیق کاموں میں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اور Animationوغیرہ بہت سی چیزوں کو حرکت کرتے ہوئے دکھاتی ہے لہٰذا یہ سب مواد بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ انیسویں صدی میں اسکی ڈیجیٹائزیشن کا عمل شروع ہوا اور پھر یہ عمل ترقی کرتا چلا گیا۔

ویب سائٹ: Web Site
معلومات کے حصول کے لئے ویب سائٹ بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ویب سائٹ سے معلومات حاصل کرتے وقت دیکھا جاتا ہے معلومات کتنی درست ہے کتنی uptodateہے اس کی presentationکیسی ہے اس کے لنک کیسے ہیں اوریہ دیکھنا کہ عام آدمی اسکی معلومات تک پہنچ سکتا ہے یا نہیں یعنی معلومات کی ارینج منٹ کیسی ہے ۔
Muhammad Jawed Iqbal Siddiqui
About the Author: Muhammad Jawed Iqbal Siddiqui Read More Articles by Muhammad Jawed Iqbal Siddiqui: 372 Articles with 338648 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.