پڑوسی کے حقوق

ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔"اوراللہ کی بندگی کرواوراس کاشریک کسی کونہ ٹھہراﺅاورماں باپ سے بھلائی کرواوررشتہ داروں اوریتیموں اورمحتاجوں اورپاس کے ہمسائے اوردورکے ہمسائے اورکروٹ کے ساتھی اورراہ گیراوراپنے باندی غلام کے ساتھ بھی اچھاسلوک کروبے شک اللہ کوخوش نہیں آتاکوئی اترانے والابڑائی مارنے والا"۔(کنزالایمان سورة النساءرکوع ۵)

اسلام ایک عالمگیرمذہب ہے جس نے زندگی کے ہرشعبہ میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے اسلام ہمیں اخوت اوربھائی چارے کادرس دیتاہے انسان فطری طورپرمعاشرتی زندگی گزارتاہے معاشرے کے ایک اہم رکن ہونے کی حیثیت سے بہت سی ذمہ داریاں قبول کرتاہے ۔دین اسلام نے ان ذمہ داریوں کواحسن طریقے سے انجام دینے کے لئے بہت سے اصول ضوابط مقررکیے ہیں تاکہ ایک ایساپرامن فلاحی اسلامی معاشرہ وجود میں آئے جس میں ہرکسی کے حقوق کی ضمانت مہیاکی گئی ہے۔دین اسلام ہمیں حقوق اللہ اورحقوق العباداداکرنے کاحکم دیتا ہے ۔ حقوق اللہ سے مراداللہ پاک کے حقوق ہیں حقوق العبادسے مرادبندوں کے حقوق ہیں ۔دین اسلام کی تعلیمات میں حقو ق اللہ کے بعدحقو ق العباد کی اہمیت بہت زیادہ ہے ۔اللہ تعالیٰ اپنے حقو ق تومعاف کردے گاپرَبندوں کے حقوق اسوقت تک معاف نہیں ہونگے جب تک وہ بندے خودمعاف نہ کریں گے ۔دین ِ اسلام نے بندوں کے حقوق پربھی زوردیاہے جن میں والدین ،پڑوسی،رشتہ دار،ساتھی ، اولاد اساتذہ وغیرہ کے حقو ق شامل ہیں ۔اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے ساتھ بدسلوکی وایذارسانی کرناحرام وگناہ کبیرہ اورجہنم میں لے جانے والاکام ہے انسانوں میں سب سے بہترین شخص بھی وہی ہے جودوسروں کے لئے اچھاہواور دوسروں کو فائدہ پہنچائے ۔قرآن پاک میں ارشاد پاک ہے کہ اس دنیامیں عزت اور کامیابی انہی لوگوں کونصیب ہوتی ہے جوخلق خداکی خدمت اوراس کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ آقاﷺنے ارشاد فرمایا"خیرالناس من ینفع الناس"لوگوں میں اچھاوہ ہے جولوگوں کونفع دیتا ہے ۔لوگوں میں اچھا بننے کابہترین طریقہ بھی یہی ہے کہ ہم مخلوق خدا کی خدمت کریں اوراس کوفائدہ پہنچائیں کیونکہ اسی میں ہماری دنیاوی کامیابی اورآخرت کی کامیابی کاراز پوشیدہ ہے۔اسلام نے ہمسائے کے حقوق اداکرنے پربہت زوردیاہے ۔جہاں تک پڑوسی کے حقوق کاتعلق ہے توجان لیناچاہیے!پڑوسی کے حقوق عام مسلمانوں کے حقوق سے بھی زیادہ ہیں۔

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایااللہ پاک کی قسم!وہ شخص مومن نہیں ہوسکتااللہ پاک کی قسم !وہ شخص مومن نہیں ہوسکتا اللہ پاک کی قسم!وہ شخص مومن نہیں ہوسکتاعرض کی گئی کون یارسول اللہﷺ!آپ ﷺنے فرمایاوہ شخص جس کا پڑوسی اس کے شرسے محفوظ نہ ہو۔ (متفق علیہ)اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہواکہ کوئی شخص کامل درجے کامسلمان اس وقت تک نہیں ہوسکتاجب تک کہ اس کے پڑوسی اس کی شرارتوں سے بے خوف نہ ہوجائیں ۔

حضرت ابن عمرؓ اورسیدہ حضرت عائشہ صدیقہؓان دونوں سے روایت ہے کہ نبی کریم رﺅف رحیم ﷺ نے ارشاد فرمایاہے سیدناجبرائیل ؑ مجھے پڑوسی کے متعلق حکم الٰہی پہنچاتے رہے حتیٰ کہ میں نے یہ گمان کیاکہ وہ پڑوسی کووارث بنادیں گے (متفق علیہ)

ہمسایہ صرف وہی نہیں ہوتاجس کاگھرہمارے گھرکے ساتھ ہواردگرداورپڑوس کے گھرسب ہمسایہ میں شامل ہوں گے۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاہمسائے کے حق کادائرہ دائیں بائیں آگے پیچھے چالیس چالیس گھرتک وسیع ہوتا ہے ۔ اسلام کی نظرمیں تومسجد میں نمازپڑھنے والے دونمازی ،مدرسہ میں پڑھنے والے دوطالب علم ،پیدل یاسواری پر سفرکرنے والے دوآدمی ،استادوشاگردالغرض جہاں کہیں بھی دوآدمی ہوں آپس میں پڑوسی کی حیثیت رکھتے ہیں۔پڑوسی سے اچھاسلوک کرنے والا اللہ تعالیٰ کے قریب ہوجاتاہے ۔

نبی کریم رﺅف رحیم ﷺکافرمان خوشبودارہے۔پڑوسی تین قسم کے ہیں ایک وہ پڑوسی جس کاایک ہی حق ہے دوسراپڑوسی وہ ہے جس کے دوحقوق ہیں اورتیسراوہ جس کے تین حقو ق ہیں ۔جس کے تین حقوق ہیں وہ مسلمان اورقریبی رشتہ دارہے،جس کے دوحقوق ہیں وہ مسلمان ہے اورجس کاایک حقوق ہے وہ مشرک ہے۔(حلیة الاولیائ)

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایا "وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کا پڑوسی اس کے شرسے محفوظ نہ ہو۔(مسلم )حضرت ابوشریح خزاعی ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاجوشخص اللہ تعالیٰ اورآخرت کے دن پرایمان رکھتاہووہ اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھاسلوک کرے ۔جوشخص اللہ تعالیٰ اورآخرت کے دن پرایمان رکھتاہووہ اپنے مہمان کی عزت افزائی کرے اور جو شخص اللہ تعالیٰ اورآخرت کے دن پرایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات کرے ورنہ خاموش رہے۔

حضرت سعیدبن مسعیدؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺنے فرمایاکہ ہمسائے کہ عزت وحرمت ہمسایہ پرایسی واجب ہے جیسے اولادپرماں باپ کی عزت وحرمت۔

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیایارسول اللہﷺ!میرے دوپڑوسی ہیں میں ان دونوں میں سے کس کوتحفہ بھیجوں نبی اکرمﷺنے فرمایاجس کادروازہ تمہارے دروازے سے زیادہ قریب ہو۔(بخاری شریف)

حضرت عبداللہ بن عمروبن العاصؓنے اپنے غلام کوحکم دیاکہ بکری ذبح کرواورکھانایہودی ہمسائے کوبھی دینا پھرآپؓباتوں میں مشغول ہوگئے پھرفرمایا اے غلام جب توبکری ذبح کرے توکھاناہمارے یہودی ہمسائے کوبھی دے آنا۔غلام نے عرض کی حضرت! آپ اس یہودی ہمسائے کی وجہ سے ہمیں خوامخواہ تکلیف دے رہے ہیں آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایااے غلام تجھ پرافسوس ہے حضورنبی کریمﷺ نے ہمیں ہمسائیوں کے حقوق میں اس قدرتاکیدفرمائی کہ ہمیں یہ گمان گزرنے لگاکہ حضورانہیں وراثت میں حقداربنادیں گے ۔

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایااے مومن خواتین!تم میں سے کوئی ایک بھی اپنی پڑوسن سے آنے والی کسی چیزکو حقیرنہ سمجھوخواہ وہ بکری کاایک پایہ ہو۔(متفق علیہ)

حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیایارسول اللہﷺفلاں بی بی جس کی نمازروزے صدقات کی فراوانی کا چرچاہے مگروہ اپنے پڑوسیوں کوزبان سے ایذادیتی رہتی ہے توآپﷺنے ارشادفرمایایہ عورت جہنمی ہے تواس آدمی نے کہافلاں عورت اس کی نماز روزے صدقات کی کمی کاذکرہوتاہے وہ توپنیر کے کچھ ٹکڑے ہی خیرات کرتی ہے اوروہ اپنی زبان سے اپنے پڑوسیوں کوتکلیف نہیں دیتی آپﷺنے ارشادفرمایاکہ وہ عورت جنتی ہے۔ (احمدبیہقی ،شعب الایمان )

حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشادفرمایابے شک اللہ تعالیٰ نے تمہارے درمیان تمہارے اخلاق تقسیم فرمادیے ہیں جیسے کہ تمہارے درمیان تمہاری روزی بانٹ دی اور اللہ تعالیٰ دنیاتواسے بھی دیتاہے جس سے محبت کرتاہے اوراسے بھی جسے ناپسندفرماتاہے مگردین اس کودیتاہے جس سے محبت کرتاہے توجسے اللہ تعالیٰ دین عطافرمادے تواس سے محبت کرتاہے اس کی قسم !جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ بندہ (اس وقت تک)مسلمان نہیں ہوتا حتیٰ کہ اس کادل وزبان سلامت رہے اور(اس وقت تک) مومن نہیں ہوتاکہ اس کاپڑوسی اس کے شرسے امن میں ہو۔ (احمد،بیہقی )

حضرت ابن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریمﷺکی بارگاہ میں عرض کیایارسول اللہﷺ!میں کیسے جانوں جب کہ میں بھلائی کروں یا کہ میں برائی کروں تونبی کریمﷺنے فرمایاکہ جب تم اپنے پڑوسیوں کویہ کہتے سنوکہ تم نے بھلائی کی تو واقعی تم نے بھلائی کی اورجب تم انہیں کہتے سنوکہ تم نے برائی کی توواقعی تم نے برائی کی۔(ابن ماجہ)

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایا کوئی شخص اپنے پڑوسی کواس بات سے منع نہ کرے کہ وہ اس کی دیوارمیں شہتیرگاڑھ لے ۔پھرحضرت ابوہریرہ ؓ نے فرمایامیں دیکھتاہوں کہ تم اس حکم سے اعراض کرتے ہواللہ تعالیٰ کی قسم !اس وجہ سے تمہارے کندھوں کے درمیان تمہاری پٹائی کردونگا۔(متفق علیہ)

حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے ارشادفرمایا!جوشخص اللہ تعالیٰ اورآخرت کے دن پرایمان رکھتاہووہ اپنے پڑوسی کواذیت نہ پہنچائے جوشخص اللہ تعالیٰ اورآخرت کے دن پرایمان رکھتاہووہ مہمان نوازی کرے جوشخص اللہ تعالیٰ اورآخرت کے دن پرایمان رکھتاہووہ اچھی بات کہی یاخاموش رہے ۔( متفق علیہ)

حضرت عبداللہ بن مسعودؓسے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاقسم ہے اس ذات کبریاکی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کوئی شخص اس وقت تک محفوظ نہیں ہوسکتاجب تک اس کے دل،زبان اورا س کے ہاتھ سے دوسرے لوگ محفوظ نہ رہیں اور کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتاجب تک اس کے پڑوسی اس کے ظلم سے امن میں نہ ہوں ۔صحابہ کرام علیہم الرضوان فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کیایارسول اللہﷺبوائق (حدیث پاک میں یہ لفظ استعمال ہواہے )؟آپﷺنے ارشادفرمایافریب اورظلم ۔
حضرت ابن عباسؓ نے کہاکہ میں نے رسول اللہ ﷺکویہ فرماتے ہوئے سناکہ وہ مومن نہیں جوخود پیٹ بھرکرکھالے اوراسکا پڑوسی اسکے پہلومیں بھوکارہ جائے ۔(مشکو ٰة)

حضرت عبداللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریمﷺنے ارشادفرمایاہے اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بہترین ساتھی وہ ہے جواپنے ساتھی کے لئے بہترہواوراللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بہترپڑوسی وہ ہے جواپنے پڑوسی کے حق میں بہترہو۔(ترمذی شریف)

حضرت امام حسن بصریؒ فرماتے ہیں کہ بہترین ہمسایہ وہ نہیں جوپڑوسی سے تکلیف روکے رکھے بلکہ بہترین پڑوسی وہ ہے جوہمسائے کی اذیت پہ صبرکرے ۔

حضرت ابوذرغفاری ؓ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے ارشادفرمایاہے اے ابوذرؓ !جب تم شورباپکاﺅتواس میں پانی زیادہ ڈال دیا کرواور اپنے پڑوسیوں کاخیال رکھاکرواس حدیث مبارکہ کوامام مسلم نے روایت کیاہے۔انہی سے ایک روایت میں یہ منقول ہے۔

حضرت ابوذرؓ فرماتے ہیں میرے خلیلﷺنے مجھے یہ تلقین کی تھی جب تم شورباپکاﺅتوتم پانی زیادہ کردواورپھراپنے پڑوسیوں میں سے کسی گھرکودیکھواوراس میں سے اسے مناسب طورپربھجوادو۔

حضرت حسن بصری ؒ سے مروی ہے کہ حضوراکرم ﷺکی خدمت اقدس میں عرض کیاگیاپڑوسیوں کے حقوق کیاہیں ؟ توآپﷺنے ارشادفرمایا۔اگرہمسایہ تم سے قرضہ مانگے تواسے قرضہ دو،اگردعوت کرے تواس کی دعوت کوقبول کرو ،اگربیمارہوجائے توا سکی بیمارپرسی کرو ، اگر مددمانگے توکماحقہ اس کی مددکرو ،اگراسے کوئی تکلیف پہنچے تواسے تسلی دو،اگراسے بھلائی پہنچے تواسے مبارک باددو،اگرمرجائے تواس کی تجہیزوتکفین کرو ،اگرموجودنہ ہوتواس کے گھراوراہل خانہ کی حفاظت کرو ،اپنی کم ظرفی کی وجہ سے اسے ایذانہ دواگردے چکے ہوتوتحفے دے کراس کاازالہ کروایک اورحدیث میں یہ بھی ہے اپنی چاردیواری ا سکی باہمی رضامندی سے بلندکرو۔

حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایاقیامت کے دن امیرکاغریب ہے ہمسایہ اس کادامن پکڑکراللہ تعالیٰ سے فریادکرے گااے پروردگار!تونے میرے اس بھائی کوخوش حال بنایاتھااورمجھے تنگ دست میں فاقہ زدہ بھوکارہتاتھا اوریہ اچھی اچھی چیزوں سے آسودہ شکم تواس سے پوچھ کہ تونے اپنے فضل وکرم سے جوکچھ خوشحالی عطافرمائی تھی تویہ بخل سے مجھ پراورمیرے بال بچوں پردروازہ بندکیوں رکھاتھا؟

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ زمانہ جاہلیت کی تین خصلتیں ایسی ہیں جن کے لئے مسلمان بہت زیادہ موزوں ہیں ۔ان کے گھرجب کوئی مہمان آتاتھاتواس کی خاطرمدارات میں بے حدکوشش کرتے تھے ۔اگرکسی کی بیوی سن رسیدہ ہوجاتی تواس کوطلاق نہ دیتاتھااس لئے کہ کہیں عورت کاحق نہ ماراجائے ۔اگرکسی کاہمسایہ مقروض یامصیبت زدہ ہوتاتھاکوشش کرتے تھے کہ اس کاقرض خودادا کریں اوراس کومصیبت سے بچائیں ۔

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعاکرتاہوں کہ اللہ پاک ہمیں حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العبادکواداکرنے کی توفیق عطافرمائے تاکہ بروزقیامت ہم تیری جنت کے طلب گاراورتیرے محبوب ﷺکی شفاعت کے حقداربن جائیں اللہ پاک عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 274725 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.