پاکستان نے جمعرات کو مختصر فاصلے تک مار کرنے والے اور ایٹمی وار ہیڈز
کو ہدف تک لے جانے کی صلاحیت کے حامل ایک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کی جانب سے جاری کیے
جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حتف تھری غزنوی 290 کلومیٹر (200 میل)
تک مار کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے اور اُسے روایتی وار ہیڈز سے بھی لیس کیا
جا سکتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس میزائل کا تجربہ آرمی اسٹریٹیجک
فورس کمانڈ کی سالانہ فیلڈ ٹریننگ مشقوں کے اختتام پر عمل میں لایا گیا۔
فوج کے شعبہء تعلقات عامہ کے اس بیان کے مطابق اس تجربے کا مقصد میزائل
نظاموں کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تجربے کے وقت
اعلٰی فوجی قیادت کے ساتھ ساتھ میزائل کی تیاری کے عمل میں شریک سائنسدان
بھی اس موقع پر موجود تھے۔
|
|
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پاکستان کی جانب سے کسی میزائل کا یہ دوسرا تجربہ
ہے۔ دو ہفتے قبل 25 اپریل کو پاکستان نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے
ایک میزائل کا تجربہ کیا تھا، جسے بھارت کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے
والے اُس اگنی پانچ میزائل کے تجربے کا ردعمل قرار دیا گیا تھا، جو چین کے
بھی کسی مقام کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دفاعی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی دفاعی ترجیحات اب پاکستان سے
ہَٹ کر زیادہ سے زیادہ چین پر مرکوز ہوتی جا رہی ہیں جبکہ پاکستان بدستور
ابھی تک اپنے پرانے حریف کی جانب سے پریشان ہے۔
پاکستان اس سے پہلے بھی تسلسل کے ساتھ میزائل تجربات کرتا رہتا ہے اور اُس
کا کہنا ہے کہ یہ سارے میزائل ملک کے اندر تیار کیے جاتے ہیں۔
اگرچہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات میں پائے جانے والے تناؤ میں
گزشتہ کچھ عرصے سے کمی دیکھنے میں آ رہی ہے تاہم 1947ء میں برطانیہ سے
آزادی کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان اب تک لڑی جانے والی تین جنگوں کے
پس منظر میں پوری دُنیا اِن تجربات کو تشویش کی نظروں سے دیکھتی ہے۔
|