،،اپنی اولاد سے پیار کریں احتیاط کے ساتھ

اللہ تعالیٰ نے انسان کو آزد ماحول میں پیدا کیا زہنی اور جسمانی صلاحیت بخشنے کے ساتھ ساتھ حکمت و دانائی کے اصولوں سے نوازہ زہنی و جسمانی صلاحیت بڑھانے کے لیے کائنات کی ہر چیز کو مسخر کیا تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی اشیاءسے مستفید ہو ں سورج چاند ستارئے ،دریا ،باغات ،پھول ،زمین، پہاڑ ہر شے کو انسان کی خدمت کے لیے مامور کر دیا انسان کو اپنی عبادت کے لیے مختص کر دیا دنیا کی ہر چیز انسان کے لیے اور انسان صرف خدا ئے واحد کی عبادت کے لیے ہے اللہ تعالیٰ کو اپنی مخلوق سے کتنا پیار ہے اس نے انسان کی رہنمائی کے لیے ہر دور میں میں نبی بھیجے تاکہ مخلوق سیدھے راستے سے بھٹک کر گمراہی اور بربادی والا راستہ اختیار نہ کرئے سب سے آخر میں حضرت محمد مصطفی ﷺ کو مبعوث فرما کر نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا آپ ﷺ کے بارئے میں ارشاد ہے قرآن فرماتا ہے ترجمہ ۔جس نے نبی کی بات مان لی اس نے اللہ کی بات مان لی آپ ﷺ سفر ہو حظر ،بادشاہ ہو یا گدا،خوشی ہو یا غمی ،جنگ ہو یا امن ،سوار ہو یا پیدل ،خاوندہو یا بیوی ،باپ ہو یا بیٹا مجاہد ہو یا سپہ سالار گھر ہو یا مسجد زندگی کے ہر پہلو میں عمل کر کے لوگوںکے سامنے ایک مثال زندگی پیش کی تاکہ لوگ نبی ﷺ کی زندگی سے اپنی زندگی سنوار سکیں آپ ﷺ کا ہر کام امت کے لیے مشعل راہ ہے قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے ترجمہ ۔نبی کی زندگی تمہارئے لیے مکمل نمونہ ہے تم نبی ﷺ کی سیرت و صورت ،چال و ڈھال رفتار و گفتار اپنا لو تم دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جاﺅ گئے آپ ﷺ ایک بہترین سوار تھے اپنی باری پر سوار ہوتے جب کادم کی باری آتی آپ پیدل چلتے بہترین باپ ہوتے ہوئے گھر والوں سے شفقت اور ہمدردی کی اعلیٰ مثال قائم کی ایک اعلیٰ سپہ سالار اور مجاہد ہونے کی صورت میں جنگ میں سب سے آگئے صفوں کو ترتیب دئے رہے ہیں ایک معلم ہونے کی صورت میں اصحاب صفہ کو تعلیم دئے رہے ہیں ایک اعلیٰ خطیب کی صورت میں ممبر پہ گھڑئے لوگوں سے خطاب کر رہے ہیں اور لوگوں کو زندگی اسلامی اصولوں کے مطابق گزارنے کی تعلیم دیتے ہیں آپ نے لوگوں کو ایک مثبت اسلامی معاشرہ دیا جس میں برائی نام کو نہ تھی اور تمام مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرو دیا ۔نبی ﷺ کے بعد یہ کام امت کے وہ لوگ جو عقل و شعور کے مالک تھے کو سونپا گیا فرمایا گیا علماء انبیاءکے وارث ہیں یہ لوگ اسلامی معاشرئے ثقافت کو قیامت تک اسی طرح پہنچاتے رہیں گئے ۔اب ہمارے اس جدید دور کے معاشرئے میں بہت سی برائیوں نے جنم لیا ہے جن کے استعمال سے ہماری آنے والی نسل تباہی اور بربادی کی طرف جا رہی ہے ایک طرف تو سائنس نے اتنی ترقی کی انسان آسمان کی بلندیوں کو چھونے لگا اور انسان کی زندگی پر آسائش بنا دی دوسری طرف انسانی غیرت کا بالکل خاتمہ کر دیا زرائع ابلاغ میں ٹی وی اور موبائل یا دیگر اشیاءجو انسانی اخیاءکے لیے مظر ثابت ہوئیں اگر ان کو درست سمت میں استعمال کیا جائے تو انسان کے لیے اصلاح بھی ہے ان کے غلط استعمال سے تباہی اور بربادی ہے آج کا نوجوان موبائل کان کے ساتھ لگائے ہوئے انڈیا کے گانے سننے میں فخر محسوس کرتا ہے ۔رقص و ڈانس دیکھنے کے اصول سیکھتا ہے جبکہ ہمارئے نبی ﷺ نے فرمایا لعنت ہو گانا گانے والوں پر اور ان کا سازو سامان بنانے والوں پر آپ ﷺ نے فرمایا جس نے گانا گایا سنا یا اس کا بندوبست کیا قیامت کے دن سیسہ پگھلا کر اس کے کان اور دماغ میں ڈالا جائے گا صد افسوس آج باپ اپنی بیوی اور نوجوان بچے اور بچیوں کے ساتھ بیٹھ کر فلم ٹی وی ڈرامہ دیکھنے میں عار محسوس نہیں کرتا اور اپنے بچوں اور نوجوان بچیوں کو ہیر رانجے لیلائے مجنوں ،سسہیاں ،سوہنیاں پیدا کر رہا ہے لعنت ہے ایسے باپ پر جو اپنے ہی ہاتھوں اپنی تباہی و ہلاکت کا دنیا و آخرت میں اسباب پیدا کر رہا ہے والدین کی جو زمہ داریاں ان پر عائد ہیں ان کو بطریق احسن پورا کرئے ٹی وی ڈش کو خبروں کی حد تک محدود رکھے بے خبر والد جب رومانٹک سٹوری دیکھ رہا ہوتا ہے اس وقت گو اس کو اپنی جوانی یاد آرہی ہوتی ہے جب اس نے جوانی کے ایام میں عشق کیا تھا مگر دوسری جانب اپنی اولاد کو تربیت دئے رہا ہے بچو عشق ایسے کیا جاتا ہے تو اولاد عملا پیار محبت کی داستان کی ابتدا شروع ہو جاتی ہے ایک والد نے اپنی پوری ایک نسل کو تباہ کر دیا بیٹا سر عام والد کی موجودگی میں عشق لڑا رہا ہے موبائل فون کے زریعے گانے سن رہا ہے تو باپ فخر محسوس کر رہا ہے بیٹے کی داستان عشق کو فخریا انداز میں سنتا ہے ۔اگر چودہ سو سال پہلے کا والد آج موجود ہوتا تو اپنی ایسی گھٹیا اولادوں کے سر تلواروں سے اڑا دیتا موجودہ وقت میں سگریٹ نوشی ایک فیشن اختیار کر چکی ہے ہر والد کو اپنی اولاد کے بارئے میں اچھی طرح علم ہوتا ہے میرا بیٹا کن گمراہ کن رستوں پہ چل نکلا ہے مگر سگریٹ تو دور کی بات آج کا باپ اپنی اولاد کو شراب کے نشے میں دھت دیکھ کر بھی فخر محسوس کرتا ہے میری اس بات سے کوئی اتفاق کرئے نہ کرئے میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں آج کے اس جدید دور میں ایسا ہو رہا ہے ضرورت اس امر کی ہے والدین اپنے گھر سے ابتدا کریں اور اپنی اولادوں پر فحاشی و بے حیائی پر مکمل کنٹرول کریں ،علماءاکرام دوران خطابت اپنے مقتدیوں کو ان برائیوں کے مہلک اثرات سے اگاہ کریں ،اساتذہ اکرام یوم والدین یا دیگر تقریبات کے موقع پر طلباءکے والدین کو طلباءکی مواشی ،معاشرتی اور ثقافتی نطام کے تحفظ کے لیے بہتر رائے سے ہمکنار کر سکتے ہیں جس سے ہماری آزادی کی بقا ممکن ہے جس سے نہ صرف غربت ،جہالت اور بے روزگاری و معاشرتی برائیوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے بلکہ ان برائیوں سے مکمل نجات مل سکتی ہے تو اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سے راضی ہواور سچا عشق مصطفیﷺ ہمیں نصیب ہو اور دنیا و آخرت میں ہم سر خرو ہوں اللہ تعالیٰ پڑھنے اور سننے والوں اور اس پرعمل کرنے والوں کے لیے آخرت میں نجات کا زریعہ بنائے۔
Zia Sarwar Qurashi
About the Author: Zia Sarwar Qurashi Read More Articles by Zia Sarwar Qurashi: 43 Articles with 45968 views

--
ZIA SARWAR QURASHI(JOURNALIST) AJK
JURA MEDIA CENTER ATHMUQAM (NEELUM) AZAD KASHMIR
VICE PRESIDENT NEELUM PRESS CLUB.
SECRETORY GENERAL C
.. View More