ہمارے پیارے اللہ میاں اپنی عظیم
اور سچی کتاب قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتے ہیں کہ اے محبوبﷺ ہم
نے تیرے ذکر کو بلند کر دیا ہے ۔جس محبوب ہستی ﷺکا ذکر خود خدا تعالیٰ بلند
کرے اس امام الانبیا کی عظمت،فضیلت اور بزرگی کا اندازہ کون کر سکتا
ہے؟میرے اہل نظر اور باشعور قارئین کرام کا یقین کامل ہے کہ خدائے لم یزل
قادر مطلق اور حاکم کل ہے۔ساری مخلوقات اسی کے احکامات کی پابند اور تابع
ہیں۔اللہ پاک عزوجل صرف ایک ہی کام کرتے ہیں وہ ہر وقت اپنے پیارے محبوب
حضرت محمد ﷺ پر درود پاک بھیجتے رہتے ہیں۔جو کام خود خدا تعالیٰ کرے اس کی
عظمت و رفعت سے کسے انکار کی مجال ہے؟ایک دن حضرت جبرائیل علیہ السلام حضور
پر نور ﷺکے پاس حاضر ہوئے اور کہا کہ اللہ بزرگ وبرترنے مجھے اتنی ظاقت
بخشی ہے کہ میں ساری دنیا کے درختوں کے پتے گن سکتا ہوں ریت کے ذرے اور
سمندروں کے قطرے گن سکتا ہوں لیکن اس آدمی پر اللہ پاک کی رحمتوں کی تعداد
نہیں گن سکتا جو آپ ﷺ پر ایک مرتبہ درود پاک پڑھتا ہے۔سبحان اللہ العظیم۔
میں فقط خاک مگر حضور سے نسبت ہے میری
یہی رشتہ میری اوقات بدل دیتا ہے
آیت الکر سی کی فضیلت۔گھر سے باہر جاتے ہوئے پڑھیں تو ستر ہزار فرشتے آپکی
حفاظت کریں گے۔گھر میں داخل ہوتے وقت پڑھیں تو گھر سے محتاجی اور غربت دور
ہو جائے گی۔وضو کے بعد پڑھیں تو ستر درجے بلند ہونگے۔رات کو سوتے وقت پڑھو
تو ایک فرشتہ ساری رات آپکی حفاظت کرے گا۔فرض نماز کے بعد پڑھو تو مرنے کے
بعد ایک پاؤں زمین پر اور دوسرا جنت میں ہو گا ۔ قارئین کرام ، آپ جب بھی
سو کر اٹھیں یا روشنی دیکھیں تو کلمہ طیبہ پڑھنے کی عادت اپنا لیں کیوں کہ
مرنے کے بعد قبر میں جب فرشتے ہم سے سوال کریں گے تو ہم اپنی اس عادت کے
تحت کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے اٹھیں گے اور کلمہ طیبہ میں ہی ان فرشتوں
کو سوالوں کے جواب مل جائیں گے۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ تم میری تعریف میں
حد سے تجاوز نہ کروجیسے نصاریٰ یعنی مسیحیوں نے ابن مریم کے سلسلے میں
مبالغہ سے کام لیا۔ میں اللہ سبحانہ تعالیٰ کا بندہ اور رسول ہوں۔حضرت
ابوذر غفاریؓ سے روائت ہے کہ ایک مرتبہ حضور ﷺمیرے پاس سے گزرے تو میں پیٹ
کے بل الٹا ہو کر لیٹا ہوا تھا۔آپ ﷺ نے مجھے اپنے قدم مبارک سے مجھے
ہلایااور فرمایا کہ یہ دوزخیوں کے لیٹنے کا طریقہ ہے۔۔۔نمازیوں کو جگہ بدل
بدل کر نماز پڑھنی چاہئے کیونکہ زمین کا وہ حصہ ہمارا گواہ بن جاتا ہے اور
آخرت میں مغفرت کا ذریعہ بن جائے گا۔کسی کو اچھی بات بتانے سے نامۂ اعمال
میں تیس لاکھ نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں۔قیامت کے دن انسان ایک ایک نیکی کو
ترسے گا۔
وہ بخشتا ہے گناہ عظیم بھی لیکن، ہماری چھوٹی سی نیکی سنبھال رکھتا ہے
کبھی دیر سے لوٹوں تو میری ماں کی طرح،وہ میرے رزق کا حصہ نکال رکھتا ہے
حضور پرنور،شافعئ یوم نشور،سرور کائنات،فخر موجودات حضرت محمد مصطفےٰﷺکے
چند معجزات۔۔۔آپ ﷺ کا سایہ زمین پر نہیں پڑھتا تھا۔آپ ﷺ پر کبھی مکھی نہیں
بیٹھی۔کبھی جمائی نہیں آئی۔آپ ﷺ جیسے آگے دیکھتے تھے ویسے ہی پیچھے بھی
دیکھتے تھے۔آپ ﷺ جس جانور پر سوار ہوئے وہ کبھی نہیں بھاگا۔آپ ﷺ کے پسینے
میں خوشبو تھی۔آپﷺ جس پانی میں اپنا لعاب دہن ڈال دیتے وہ میٹھا ہو جاتا۔
آپ ﷺ نے فرمایا کہ سرسبز و شاداب رہے وہ شخص جو میری حدیث سنے اور دوسروں
تک پہنچائے۔ملتے وقت مسکرانا،اندھے کو راستہ دکھانا ،راستے سے پتھر
ہٹانا،مریض کی عیادت کے دوران اپنے لیے دعا کی التجا کرناسرکار مدینہ کی
سنت ہے۔کیونکہ مریض کی دعا، فرشتوں کی دعا کی طرح ہوتی ہے۔ایک بڑھیا حضرت
عمرؓکے پاس آئی اور کہا کہ میری تیل کی شیشی گری تو زمین نے سارا تیل پی
لیا ہے،واپس کرادو، آپؓ نے خط لکھا اور اسی جگہ رکھنے کی تاکید کی۔بڑھیا نے
خط اسی جگہ رکھا تو زمین سے تیل کا چشمہ ابل پڑا۔بڑھیا نے شیشی بھری تو خط
کھول کر پڑھا اس میں لکھا تھا کہ اے زمین ،تیل واپس کرو ورنہ تیری جگہ بے
نمازی کو دفن کر دوں گا۔ؓ حضرت سلطان باہوؒ نے فرمایا کہ ہر وقت اتنا ذکر
الٰہی کرو کہ ذاکر کی صفت زائل ہو جائے اور تیرا شمار مذکوروں(جنکا ذکر خود
اللہ تعالیٰ کرتا ہے)میں ہونے لگے۔
جو یقیں کی راہ پہ چل پڑے انہیں منزلوں نے پناہ دی
جنہیں وسوسوں نے ڈرا دیا وہ قدم قدم پہ بہک گئے
تکبر نہائت شیطانی صفت ہے اپنا تکبر توڑنے کیلئے کسی غریب اور مفلس آدمی کو
سلام کیا کرو۔غربت دور اور خوشحالی لانے کے طریقے۔۔۔ قرآن پاک کی روزانہ
تلاوت کیا کرو،نماز کی پابندی اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا کرو،مجبوروں
کی مدد اور گناہوں سے سچی توبہ کرو۔عزیزو اقارب سے اچھا سلوک اور صبح کے
وقت سورہ یٰسین رات کو سورہ واقعہ کی تلاوت کیا کرو،اچھی بات کو آگے
پھیلانا بھی صدقہ جاریہ ہے۔
میں ہوں عشق کا پجاری، ہے عجب نماز میری
میں نماز پڑھ رہا ہوں ، مرا یار روبرو ہے
شیخ سعدیؒ فرماتے ہیں کہ اے لوگو تم کس دنیا پر فخر کرتے ہو؟جس کا بہترین
مشروب مکھی کا تھوک (شہد)اور بہترین لباس کیڑے کا تھوک
(ریشم)ہے۔مجھے اس دنیا سے کیا لینا جس کے حلال میں حساب اور حرام میں عذاب
ہے۔
ورق تمام ہوا اور مدح باقی ہے
سفینہ چاہیئے اس بحر بے کراں کیلئے *** |