دورانِ وضو پانی کیسے بچایا جا
سکتا ہے۔
حضرت محمد ﷺ نے فرمایا جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر تم نہر پر بھی وضو کر رہے
ہو تو اسراف(یعنی زیادہ پانی کا استعمال) نہ کرو۔
مندرجہ ذیل طریقہ کو اپنانے سے ہم تقریباً ایک وضو جتنا پانی بچا سکتے ہیں۔
شروع میں مشکل ہو گی مگر بار بار کرنے سے انشاء اللہ عادت ہوجائے گی۔
۱۔ ہاتھ دھوتے وقت
عموماً دیکھنے میں آیا ہے کہ ہم لوگ ہاتھ دھوتے وقت پانی کا نل زیادہ کھول
دیتے ہیں یا صابن ملتے ہوئے نل کو کھلا چھوڑ دیتے ہیں اور ہاتھوں پر صابن
ملتے رہتے ہیں جس سے کافی پانی ضائع ہو جاتا ہے ۔یا پھر باتوں میں لگ جاتے
ہیں اور پانی ضائع ہوتا رہتا ہے۔کوشش کریں کہ وضو کرتے وقت سارا دھیان وضو
کی طرف ہی ہو تاکہ پانی بچایا جاسکے۔
۲۔مسواک کرتے وقت
مسواک کرتے وقت بھی ہم لوگ نل کو کھلا چھوڑ دیتے ہیں جس کافی پانی ضائع ہو
جاتاہے۔
۳۔کلی یا ناک میں پانی ڈالتے وقت
کلی/ناک میں پانی ڈالتے وقت اگر ہم بایاں ہاتھ ٹونٹی پر رکھیں اور منہ میں
پانی ڈالتے وقت بائیں ہاتھ سے ٹونٹی کو بند کردیں تو بھی تین کلیوں میں دو
کلیوں کے برابر پانی بچایا جا سکتا ہے۔
۴۔کہنیا ں دھوتے وقت
عموماً دیکھا گیا ہے کہ کہنیا ں دھونے کے بعد تین بار پانی بہایا جاتا ہے
جس کی ضرورت نہیں ہوتی اس وجہ سے بھی پانی ضائع ہوجا تا ہے۔
۵۔مسح کرتے وقت
مسح چونکہ دونوں ہاتھوں سے کیا جاتا ہے اس لئے نل کھلا رہنے کی وجہ سے بہت
زیادہ پانی ضائع ہو جاتا ہے ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ ہاتھ گیلے کرنے کے
بعددایاں ہاتھ نل کے نیچے رکھیں تاکہ چلو بھرتا رہے اور بائیں ہاتھ سے
ٹونٹی انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے بند کردیں اور چلووالا پانی بائیں
ہاتھ کے انگوٹھے اور شہادت والی انگلی پر بہا دیں اور پھر آرام سے سر ،کان
اور گردن کا مسح کریں آپ خود دیکھیں گے کہ کتنا پانی بچا ہے۔
۶۔پاؤں دھوتے وقت
پاؤں دوھوتے وقت ہم لوگ نل کو زیادہ ہی مقدار میں کھول دیتے ہیں حالانکہ اس
وقت پانی کا نل مناسب سے بھی کم کھلنا چاہیے تاکہ اچھی طرح ہر طرف سے پاؤں
کو مل لیا جائے۔اور سردیوں میں جلد سخت ہونے کی وجہ سے جلدی اور زیادہ کھلے
ہوئے نل کی وجہ سے پاؤں کے پچھلے حصہ خشک بھی رہ سکتا ہے جس سے وضو نہ
ہوگا۔
نوٹ:اگر ہم یہ سوچ لیں کہ پانی کی بجائے ہم لوگ دودھ سے وضو کر رہے ہیں تو
یہ تمام باتیں لکھنے کی ضرورت ہی نہ پڑے بلکہ لوگ خود بہ خود بچت کریں۔ |