دنیا رنگ و بو میں متنوع الالوان
اور مختلف النسل لو گ بسر رہے ہیں ،انسان انسانوں سے سیکھتا ہے اور بڑے لوگ
بہترین انسانوں کی زندگیوں سے اپنی راہ متعین کرتے ہیں ،کچھ لوگ جسمانی طور
پر معذور ہوتے ہیں لیکن ان کا عزم و ارادہ اس جسمانی کمزوری پر غالب آجاتا
ہے اور وہ جسمانی طورپر ادھورے انسان لوگوں کا آئیڈیل بن جاتے ہیں ،لاکھوں
انسان ان سے جینے اور آگے بڑھنے کا درس سیکھتے ہیں دنیا کے ہر ملک اور ہر
شہر میں ایسے دسیوں عظیم لوگ رہے ہوتے ہیں ،ایسی تاریخ رقم کرنے والون میں
ایک نام داعی قرآن و مفسر قرآن ،محدث و مبلغ ،ممتاز مذہبی سکالر اور معروف
کالم نگار مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہید ؒ کا ہے ۔
مشفقانہ انداز تکلم ،محققانہ طرز گفتگو ،نفیس اور بے ضرر انسان ،عالیٰ صفات
کا مالک ،علوم و معارف کا بحر بیکراں ،ہزاروں علماءکے استاذ و مربی اور
قرآنی تعلیمات کو پوری دنیا میں پھیلانے کے لیے بے چینی شخصیت حضرت مولانا
محمد اسلم شیخوپوری شہید ؒ پوری امت مسلمہ کے لیے قیمتی سرمایہ تھے ،ان کی
شہادت پر یہ قول ”سو فیصد “صادق آتا ہے کہ ایک عالم کو موت عالَم کی موت
ہوتی ہے ،حضرت شہید نے اپنی 54سالہ حیات مستعار میں قرآ ن پا ک کی گراں قدر
خدمت سر انجام دی جس سے ایک عالَم استفادہ کر تا رہے گا ،قرآن پاک سے
مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہید ؒ کو قلبی لگا ﺅ اور عشق تھا اسی وجہ سے آپ
ؒ کو داعی قرآن کے لقب سے یا د کیا جانے لگا تھا ۔حضرت مولانا محمد اسلم
شیخوپوری ؒ نے قرآن پاک سے یہ قلبی تعلق و عشق امام اہلسنت حضرت مولانا سر
فراز خان صفدر ؒ اور اما م التفسیر حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی ؒ سے
سیکھا تھا ،بچپن میں بیماری کی وجہ سے معذور ہونے والے محمد اسلم شیخوپوری
ؒ نے گیارہ ماہ میں قرآن پاک حفظ کیا اور درس نظامی کو بہترین انداز میں
پڑھنے کے بعد دورہ حدیث شریف نصرة العلوم گجرانوالہ سے کیا ،آپ ؒ نے حالات
سے ڈٹ کر مقابلے کرنا سیکھا اور لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے بجائے
ضرورت مندوں ،حاجت مندوں کا ہمدرد بننا زیادہ پسند کیا ،درس وتدریس کے شعبہ
سے آخری دم تک منسلک رہے ،آپ دروس قرآن میں لفاظی سے زیادہ سوز و گداز
سامعین کو متاثر اور بے چین کر دیتی تھی آپ کی تڑپ اور عالمی سطح پر درس
قرآن ڈاٹ کام ویب سائٹ کے ذریعے دروس قرآن کو پوری دنیا پھیلاای جس کو بہت
ہی کم عرصہ میں قبولیت عامہ حاصل ہوئی ۔
حضرت مولانا محمد اسلم شیخوپوری ؒ نے تصنیف و تالیف کے میدان میں جم کر کام
کیا ،آسان درس قرآن و حدیث ،عشاق قرآن کے ایما ن افروز واقعات ،تفہیمات ،دروس
معلم ،ندائے منبر و محراب ،50تقریریں اور تفسیر تسہیل البیان جس کی تکمیل
حضرت شہید ؒ کی زندگی کی سب سے بڑی خواہش تھی چار جلدوں میں چھپ چکی ہے ،اصلاحی
اور فقہی موضوعات پر بھی قابل قدر تصانیف فرمائیں ،صحافت کے شعبہ میں آپ کی
آمد اہل قلم کے لیے باعث افتخار مسرت تھی ،دس سال تک آپ کی ”پکار “شہر شہر
اور قریة قریة پہنچتی رہی ،واضح ،دوٹوک اور دلائل و براہین سے مزین حقائق
عامہ و خاصہ تک نہ صرف پہنچاتے رہے بلکہ آپ کا ”قاری “قائل ہوئے بغیر اپنے
لیے کوئی چارہ کا نہیں سمجھتا تھا ،اپنی ذات میں انجمن اور جامع شخصیت کے
حامل مولانا محمدا سلم شیخوپوری شہید ؒ کی شہادت رہ رہ کر میرے ذہن میں کئی
سوال گردش کرتے رہے کہ خوشبو ءمحبت بانٹنے والے اس مر د قلندر کو کیو ں
گولیوں کا نشانہ بنا دیا گیا ....؟آخر ان کا قصور کیا تھا ....؟وہ تو خود
معذور تھے دوسروں کو کیا نقصان پہنچاتے ....؟کیا ان کا قصور قرآنی تعلیمات
کو دنیا میں عام کرنا ہے ....؟کیا وہ اس لیے شہید کر دیے گئے کہ وہ ایک جید
عالم دین تھے ....؟کیا وہ اس لیے شہید کیے گئے کہ وہ مسلمانوں میں عقابی
روح پیدا کر نا چاہتے تھے ....؟کیا وہ اس لیے شہید کر دیے گئے کہ عالمی
استعمار کے لیے خطرہ بنتے جا رہے تھے ....؟اور عالمی استعمار ان کی بڑھتی
ہوئی مقبولیت سے خائف ہو چکا تھا ....؟یہ وہ سوالات ہیں جو میری طرح ہر اس
شخص کے ذہن میں بار بار گردش کرتے ہیں جو حضرت مولانا محمد اسلم شیخو پوری
شہید ؒ کی شخصیت و مزاج کو جانتا ہے ۔حضرت مولانا محمد اسلم شیخو پوری شہید
ؒ کی شہادت کا واقعہ پہلا و اقعہ نہیں بلکہ یہ شہادت ان علماءکی شہادتوں
کاتسلسل ہے جو گزشتہ کئی سالوں سے ملک پاکستان میں ہو رہی ہیں ۔ایک سوچی
سمجھی سازش اور منصوبے کے تحت مسلمانوں کو علماءکی قیادت سے محرو م کیا
جارہا ہے ،مختلف ہتھکنڈے کے ذریعے عوام اور علماءمیں خلاءپیدا کر نے کی
کوشش ہو رہی ہے ،مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی حفظہ اللہ نے حضرت مولانا
محمد اسلم شیخو پوری شہید ؒ کی شہادت کے موقع پر ایک چونکا دینے وا لا
انکشاف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ نیوو رلڈ آرڈر کے تحت ایسے علماءکو قتل
کیا جارہا ہے جن کی بات سن کر لوگ اپنی رائے بدل دیتے ہیں ،استعمار کی کوشش
ہے کہ مسلم معاشرے سے علماءکو دور کیا جائے ،استعماری ایجنڈے کی راہ میں
مدارس اور علماءرکاوٹ ہیں ،یقینا مولانا محمداسلم شیخو پوری شہید ؒ کی
نشانیوں میں سے ایکی نشانی تھے ،اللہ تعالیٰ نے ان کو بہت ساری خصوصیات اور
صلاحیتیں ودیعت فرمائی تھیں اور انہوں نے وہ ساری صلاحیتیں اسلام ،قرآن اور
حدیث کی خدمت اور نشر و اشاعت کے لیے وقف فرما دین تھیں ۔یہی چیز اعاد
ءاسلام و المسلمین کے لیے بے چینی و انتقام کا سبب تھی ،لیکن حضر ت مولانا
محمد اسلم شیخو پوری ؒ شاہدت کی زندگی گزارتے ہوئے شہادت کے مرتبے پر فائز
ہوئے ۔
وہ گلی گلی عام درس قرآن کر گیا
وہ گھر گھر مشہور خدا کا فرمان کر گیا
سناتا رہا امت کو قرآن کے ترانے
پورا وہ نبی کا ارماں کر گیا
بغض کسی قوم کا نہ افراءسے حسد
داعی وہ اپنی عاقبت کا ساماں کر گیا
اک شخص سارے شہر کو ویراں کر گیا |