بڑھیا کی ذہانت ہمارے لیے مشعل راہ

کسی تحریر ،تقریر یا فن کا کمال اسی میں ہے کہ اس سے استفادہ کرنے والا کما حقہ اس سے اکتساب کرسکے ،جس جگہ ،جس مقام پر اسے اس چیز ،اس فن کی حاجت ہے وہ اس سے شناسا ہواور اس فن ،کام یا ہنر میں اتنی سکت ہو کہ اس وقت اس کے لیے معاون ہو۔خیر میں اپنے اس کالم میں ایک ایسی گفتگو ذکر کرنے لگاہوں جسے پڑھ کر آپ حیران ہوئے بغیر نہ رہ سکیں گئے ہاں ہاں ،سچ ۔یقین نہ آئے تو پڑھ لیں :

قران سے ہربات کا جواب دینے والی بڑھیا
حضرت سیدنا عبداللہ واسطی علیہ رحمۃ اللّٰہ القوی فرماتے ہیں:میں نے ایامِ حج میں عرفات میں ایک عورت کو دیکھا جو تنہا کھڑی تھی اور کہہ رہی تھی:
مَن یَّھْدِ اللّٰہ فَلاَ مُضِلِّ لَہ ومَنْ یُّضْلِلْ فَلاَ ھَادَی لَہ(جسے رب تعالیٰ ہدایت عطا فرماتاہے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتااور جوگمراہ ہوجائے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا )

حضرت سیدنا عبداللہ واسطی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:میں سمجھ گیا کہ یہ عورت راستہ بھول گئی ہے۔میں نے اس کے پاس جاکر کہا :اے نیک عورت!تو کہاں سے آئی ہے؟

عورت کا جواب :اس نے جواب میں یہ آیت پڑھی:سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْاَقْصیٰ( ترجمہئ کنزالایمان : پاکی ہے اسے جوراتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصا تک (پارہ١٥،بنی اسرائیل،آیت ١))

حضرت سیدنا عبداللہ واسطی علیہ رحمۃ اللہ القوی:میں سمجھ گیا کہ یہ بیتُ المَقْدس سے آئی ہے۔میں نے پوچھا :تم یہاں کیوں آئی ہو؟

عورت کا جواب :تو اس نے یہ آیت پڑھی:وَلِلہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ( ترجمہئ کنزالایمان : اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے(پارہ:٤،آل عمران،آیت ٩٧))

حضرت سیدنا عبداللہ واسطی علیہ رحمۃ اللّٰہ القوی:مجھے معلوم ہوگیا کہ یہ حج کیلئے آئی ہے۔میں نے پوچھا:کیا تمہارا شوہر موجود ہے؟

عورت نے کہا:وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ (ترجمہئ کنزالایمان : اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں(پارہ:١٥،بنی اسرائیل،آیت ٣٦))یعنی جس بات سے تمہارا تعلق نہیں اس کے بارے میں سوال نہ کرو ۔

حضرت سیدنا عبداللہ واسطی علیہ رحمۃ اللہ القوی:میں نے پھر سوال کیا:کیا آپ میرے اونٹ پر سوار ہونگی؟

عورت کا جواب :تو اس نے یہ آیت پڑھی:وَمَا تَفْعَلُوْا مِنْ خَیْرٍ یَّعْلَمْہُ اللہُ(پارہ٢،البقرہ،آیت ١٩٧)( ترجمہ کنزالایمان : اور تم جو بھلائی کرو اللہ اسے جانتا ہے(پارہ:٤،آل عمران،آیت ٩٧))میں سمجھ گیا کہ یہ اونٹ پر سوار ہونے کیلئے آمادہ ہے۔چنانچہ میں نے اونٹ کو بٹھایا،

عورت :جب وہ عورت سوار ہونے لگی تو اس نے یہ آیت پڑھی:قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِہِمْ( ترجمہ کنزالایمان : مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں(پارہ:١٨،النور،آیت ٣٠))

حضرت سیدنا عبداللہ واسطی علیہ رحمۃ اللہ القوی:چنانچہ میں نے اپنی نظریں دوسری طرف پھیر لیں اور وہ سوار ہوگئی۔پھر میں نے پوچھا :آپ کا نام کیا ہے؟

عورت نے جواب دیا:وَاذْکُرْ فِی الْکِتٰبِ مَرْیَمَ(ترجمہ کنزالایمان :اور کتاب میں مریم کو یاد کرو(پارہ١٦،مریم،آیت ١٦))

حضرت سیدنا عبداللہ واسطی علیہ رحمۃ اللہ القوی:مجھے پتہ چل گیا کہ اس کا نام مریم ہے۔میں نے پوچھا :آپ کی کوئی اولاد ہے؟

عورت :اس نے یہ آیت پڑ ھی وَوَصّٰی بِہَآ اِبْرٰہمُ بَنِیْہِ وَیَعْقُوْبُ(ترجمہئ کنزالایمان :اور اسی دین کی وصیت کی ابراہیم نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے(پارہ١،البقرہ،آیت١٣٢))

حضرت سیدنا عبداللہ واسطی علیہ رحمۃ اللہ القوی:میں سمجھ گیا کہ اسکے چند بیٹے ہیں۔میں نے پوچھا:ان کے نام کیا ہیں؟

عورت :تو اس نے یہ آیا ت پڑھیں: وَکَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًا(ترجمہ کنزالایمان :اور اللہ نے موسٰی سے حقیقتاً کلام فرمایا (پارہ ٦،النسائ،آیت ١٦٤))وَاتَّخَذَ اللّٰہُ اِبْرٰہِیْمَ خَلِیْلًا(ترجمہ کنزالایمان :اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنایا(پارہ٥،النسائ،آیت ١٢٥))یٰدَاودُ اِنَّا جَعَلْنٰکَ خَلِیْفَۃً(ترجمہ کنزالایمان :اے داؤد بیشک ہم نے تجھے زمین میں نائب کیا (پارہ٢٣،ص،آیت ٢٦))یعنی میرے تین بیٹے ہیں جن کے نام موسیٰ ،ابراہیم اور داؤد ہیں۔

حضرت سیدنا عبداللہ واسطی علیہ رحمۃ اللہ القویمیں نے پوچھا کہ میں انہیں کہاں تلاش کروں ؟

عورت کاجواب:اس نے یہ آیت پڑھی :وَ عَلٰمٰتٍ وَ بِالنَّجْمِ ھُمْ یَھْتَدُوْن(ترجمہئ کنزالایمان :اور علامتیں اور ستارے سے وہ راہ پاتے ہیںَ(پارہ ١٤،النحل،آیت ١٦))

حضرت سیدنا عبداللہ واسطی علیہ رحمۃ اللہ القوی: میں سمجھ گیا کہ وہ سواروں کی رہنمائی کرتے ہیں۔میں نے پوچھا:اگر بھوک ہو تو کھانا موجود ہے۔تو بولی:اِنِّیْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا(ترجمہ کنزالایمان :میں نے آج رحمٰن کا روزہ مانا ہے(پارہ ٦ا،مریم،آیت ٢٦))یعنی میں روزے سے ہوں۔پھر ہم ڈھونڈتے ڈھونڈتے اس کے بیٹوں کے پاس پہنچے توبیٹے ماں کو دیکھ کر رونے لگے اور کہا کہ یہ ہماری والدہ ہیں جو تین دن پہلے گم ہوگئی تھیں۔اُنہوں نے یہ نذر مان رکھی ہے کہ تلاوتِ قرآن کے علاوہ کوئی اور کلام نہ کریں گی۔پھر اِس عورت نے اپنے بیٹوں سے کہا:فَابْعَثُوْۤا اَحَدَکُمْ بِوَرِقِکُمْ ہٰذِہ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ (ترجمہ کنزالایمان :تو اپنے میں ایک کو یہ چاندی لے کر شہر میں بھیجو(پارہ ٥ا،الکھف،آیت ١٩))یعنی اس نے اپنے بیٹوں کو میرے لئے بازار سے کچھ منگوانے کا حکم دیا۔پھر چند دن بعد میں اس عورت کے بیٹوں سے ملا تو وہ رو رہے تھے۔میں نے وجہ پوچھی تو انہوں نے بتایا کہ ہماری والدہ حالتِ نَزْع میں ہیں۔میں عورت کے پاس گیا اور حال پوچھا تو اس نے جواب دیا:وَجَآء َتْ سَکْرَۃُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ(ترجمہ کنزالایمان :اور آئی موت کی سختی حق کے ساتھ(پارہ ٢٦،ق،آیت ١٩)) یعنی موت نزدیک ہے۔کچھ دیر بعد اِس کا اِنتقال ہوگیا۔

حضرت سیدنا عبداللہ واسطی علیہ رحمۃ اللہ القوی:اِسی رات میں نے اس عورت کو خواب میں دیکھ کر پوچھا :تم کہاں ہو؟اس نے جواب دیا:اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ نَہَرٍ فِیْ مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِیْکٍ مُّقْتَدِرٍ(ترجمہ کنزالایمان :بیشک پرہیزگار باغوں اورنَہْر میں ہیں سچ کی مجلس میں عظیم قدرت والے بادشاہ کے حضور (پارہ ٢٧،القمر،آیت٥٤۔٥٥)) (میں بہت خوش ہوا اور اس عورت کے اس کمال پر حیران رہ گیا کہ اس نے کوئی ایسی بات نہیں کی جو قرآن سے باہر ہو ۔ہر بات کا جواب اس نے قرآن سے ہی دیا۔)( نزہۃ المجالس ج٢ص٦٤)۔

محترم قارئین :اگر میں اپنی طرف سے کچھ امثلہ اس عنوان پر رقم کرتا تو کچھ بعید نہیں تھا کہ آپ کے ذہن میں ابہام و اشکال پیداہوتے نہ معلوم ڈاکٹر صاحب غائب دماغ پروفیسر کی طرح ،جہاں چلنے میں پیادہ ہیں ،وہاں عقل سے بھی پیادہ ہوگئے ہیں اور خود سے امثلہ گھڑتے رہتے ہیں ۔یہ وہم پیدا ہونا آپ کی ذات میں نقص نہیں ،یہ پیدا ہونا ضروری بھی تھا کیونکہ ہم انسان ہیں انسا ن سے خطا کا سرزد ہونا بعید نہیں ۔لہذا میں نے کوشش کی کہ آپ جیسے میرے باذوق ،علم دوست احباب کی نظر اقتباسی ابحاث کو پیش کروں ۔جو کہ پیش کردی ۔کیا کہتے ہیں آپ ؟قران سے دوستی کیسی ہے ؟آپ بھی دوستی کرلیں ۔ان شا ء اللہ یہ دوست ہمیشہ آپ سے وفا کرے گا۔آج ہی سے بلکہ جب یہ تحریر پڑھ لیں تواگر کوئی مصروفیت نہیں تو وضو کرکے ایک آیت ترجمہ کے ساتھ قران مجید پڑھ لیجیے اور یہ نیت فرمالیں کہ ان شا ء اللہ روزانہ کم از کم ایک آیت کی تلاوت اور اس کا ترجمہ و تفسیر ضرور پڑھیں گئے ۔اگر دینی حوالے سے آپ کو کوئی سوال ،کوئی مشکل درپیش ہوتو خادم حاضر ،اپنی بصیرت بصارت کے موافق جواب دینے کی سعی کروں گا۔جو معلوم نہ ہوا اہل علم کی سے رجوع کرکے آپ کے گوش گزار کروں گا۔قران ہمارا ہے ۔قران پیارا ہے ۔ہمیں سدھارا ہے ،دنیا و آخرت کا سہارا ہے ۔ آئیں مل کر قران ۔۔تعلیمات ِ قران عام کریں ۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 381 Articles with 593938 views i am scholar.serve the humainbeing... View More