جہنم میں کیا ہے؟

جہنم،اس کے طبقات اور عذاب
دوزخ کی آگ یہاں کی آگ سے ستر حصے زیادہ گرم ہے۔اس کا رنگ شروع میں سفید تھا،پھر ہزار برس بعد سرخ ہوگیا، اب سیاہ ہے۔ اس کے سات طبقے ہیں، جن میں ایک ایک بڑا پھاٹک ہے ۔اول طبقہ گناہ گار مسلمانوں اور ان کفار کے لئے مخصوص ہے جو باوجود شرک کے پیغمبروں کی حمایت کرتے تھے۔ دیگر طبقات مشرکین ، آتش پر ست، دہرئیے، یہودی ،نصاریٰ اور منافقین کے لئے مقر ر ہیں ۔ان طبقوں کے نام یہ ہیں ۔

﴿۱﴾جحیم ﴿۲﴾جہنم﴿۳﴾سعیر ﴿۴﴾سقر ﴿۵﴾لطی ﴿۶﴾ہاویہ ﴿۷﴾حطمہ ۔ان طبقات میں سے ہر ایک میں نہایت وسعت، قسم قسم کے عذ اب اور رنگ برنگ کے مکانات ہیں۔مثلاً ایک مکان ہے جس کانام’’ غی‘‘ ہے ۔جس کی سختی سے باقی دوزخ بھی ہر روز چار سو مرتبہ پناہ مانگتی ہے۔ ایک اور مکان ہے جس میں انتہائی سردی ہے، جس کو زمہریر کہتے ہیں۔ اور ایک مکان ہے جس کو جب الحزن یعنی غم کا کنواں کہتے ہیں اور ایک کنواں ہے جس کو طینۃ الخبال یعنی راد، پیپ کی کیچڑ کہتے ہیں ۔ایک پہاڑ ہے جس کو صعود کہتے ہیں، اس کی بلندی ستر سال کی مسافت کے برابر ہے جس پر کفار کو چڑھا کر دوزخ کی تہہ میں پھینکا جائے گا ۔ایک تالاب ہے جس کا نام آب حمیم ہے، پانی اس کا اتناگرم ہے کہ لبوںتک پہنچنے سے اوپر کا ہونٹ اس قد رسوجھ جاتاہے کہ ناک اور آنکھیں تک ڈھک جاتی ہیں ، اور نیچے کا لب سوجھ کرسینے و ناف تک پہنچتا ہے، زبان جل جاتی ہے اور منہ تنگ ہوجاتا ہے ۔حلق سے نیچے اترتے ہی پھیپھڑے ، معد ے اور انتڑیوں کو پھاڑ دیتا ہے۔ ایک اور تالاب ہے جس کو غساق کہتے ہیں، اس میں کفار کا پسینہ، پیپ ااور لہوبہہ کر جمع ہوتا ہے۔ ایک چشمہ ہے جس کا نام غسلین ہے اس میں کفارکا میل کچیل جمع ہوتاہے ۔اس قسم کے اور بھی بہت سے خوفناک مکانات ہیں ۔
جہنم کے عذاب کی نو عیتیں

اہل دوزخ کے بہت چوڑے چکلے جسم بنادئیے جائیں گے تاکہ سختی عذاب ہو۔اور ان کی ہر ایک رگ وریشہ کو ظاہراً وباطناً طرح طرح کے عذاب پہنچائیں گے ۔مثلاً جلانا ،کچلنا، سانپ بچھوئوں کاکاٹنا، کا نٹوں کا چبھونا، کھال کا چیرنا، مکھیوں کوزخم پر بٹھانا وغیرہ وغیرہ۔بسبب شدت گرمی آگ کے پہنچتے ہی ان کے جسم جل کر نئے جسم پیدا ہوجایا کریں گے ۔یہاں تک کہ ایک گھڑی میں سات سو جسم بدلتے ر ہیں گے، مگر یہ واضح رہے کہ جسم کے اصلی اجزائ برقرار رہیں گے، صرف گوشت وپوست جل کر دوبارہ پیدا ہوتا رہے گا اور غم حسرت، ناامیدی، خلل شکم، وغیرہ تکلیفات بقدرِ جسامت برداشت کریںگے ۔ بعض کافروںکی کھال بیالیس بیالیس گز موٹی ہوگی۔ دانت پہاڑوں کی مانند،بیٹھنے میں تین تین منزل کی مسافت کے برابر جگہ گھیریں گے۔

بھوک کا عذاب
مدت دراز کے بعد سوائے دیگر عذاب کے بھوک کا عذاب اس قدر سخت کردیا جائے گا کہ جو تمام عذابوں کے مجموعہ کے برابر ہوگا ۔ آخر کا ر نہایت بے چین و بے قرار ہوکر غذا طلب کریں گے۔ حکم ہوگا کہ درخت زقوم کے پھل، جو نہایت تلخ خاردار اور سخت ہے اور جو جحیم کی تہ میں پیدا ہوتا ہے ان کو کھانے کو دیدو۔ جب اس کو کھانا شروع کریں گے تو گلے میں پھنس جائے گا ۔پس کہیںگے کہ دنیا میں جب ہمارے گلوں میں لقمہ اٹک جاتا تھا تو پانی سے نگل لیا کرتے تھے۔لہٰذا طالبِ آب ہوںگے ۔حکم ہوگا کہ جحیم میں سے پانی پلادو۔پانی کے منہ تک پہنچتے ہی ہونٹ جل کر اتنے سوجھ جائیںگے کہ پیشانی و سینہ تک پہنچ جائیں گے ۔زبان سکڑجائے گی، حلق ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا، انتڑیاں پھٹ کر پاخانہ کے راستہ سے نکل پڑیں گی۔
کافروں کی التجائیں جو کامیاب نہ ہوں گی اس حالت سے بے قرار ہو کر جہنم کے نگران کے سامنے آہ و زاری کریں گے کہ ہمیں تم ماردو تاکہ ان مصائب سے نجات پالیں۔ہزار سال کے بعد وہ جواب دے گا کہ تم تو ہمیشہ اسی میں رہو گے ۔پھر ہزار سال کے بعد خداوند کریم سے دعا کریں گے۔ اے خدائے قدوس ہماری جان لے لے، اور اپنی رحمت سے اس عذاب سے نجات دیدے ۔ہزارسال کے بعد بارگاہ ایزدی سے جواباً ارشاد ہوگا ۔خبر دار! خاموش رہو۔ہم سے استدعا نہ کرو تم کو یہاںسے نکلنا نصیب نہ ہوگا۔آخر کا ر مجبور ہو کر کہیں گے آئو بھائی صبر کرو کیونکہ صبر کا پھل اچھا ہے اور خداوند کریم کو تضرع وزاری کے ساتھ ایک ہزار برس تک یاد کریں گے۔ آخر بالکل ناامید ہو کر کہیں گے بے قراری وصبر ہمارے حق میں برا بر ہے، کسی طرح بھی نجات نظر نہیں آتی ۔ ان کو سر کے بل کھڑا کیا جاوے گا، ان کے جسم مسخ ہوکرکتوں،گدھوں، بھیڑیوں، بندروں، سانپوں اور دیگر حیوانات وغیرہ وغیرہ کی شکل میں ہوجائیں گے ۔ دنیا میںجو لوگ تکبر کرتے ہیں ان کو میدانِ حشر میں لٹا کر پائوںمیں روندد یاجائے گا۔یہ کافروں کی حالت کا بیان ہے۔
Zubair Tayyab
About the Author: Zubair Tayyab Read More Articles by Zubair Tayyab: 115 Articles with 166670 views I am Zubair...i am Student of Islamic Study.... View More