لسبیلہ میں منشیات کا زہر

زندگی ایک بار ملتی ہے، اس کو منشیات میں نہ دھکیلیں!یہ خوب صورت پیغام گزشتہ دنوں انسداد منشیات کے کام کرنے والے ادارے کی طرف سے سوشل میڈیا میں جاری کیاگیا،

کیونکہ میرا تعلق بھی ایسی سوشل میڈیا سے ہے اور میری یہ کوشش رہتی ہے کہ سماجی و معاشرتی مسائل کو کمیونٹیز کے افراد کے ساتھ شہیر کیاجائے اور ان مسائل کے حل کے لیے ذہین سازی کی جائے تاکہ سماجی تبدیلی کی رائیں ہموار کی جائے ،آج کل سماجی برائیوںکے خلاف آواز بلند کرنا بہت دشوار ہوگیا ہے جس کی وجہ معاشرے میں فلاح کی راہ کا پیغام دینے والے لوگ کم ہوگے ہیںاور منفی سوچ رکھنے والے لوگ زیادہ طاقت ور ہوگے ہیں،مگر یہ کسی بھی معاشرے کے لیے لمحہ فکریہ ہوگا کہ کوئی برائی کو برائی نہ کہے اور معاشرتی اچھائی کی بات نہ کریں

کہتے ہیں زندگی اﷲ تعالی کی ایک عظیم نعمت ہے ‘اس کی قدر ہر ایک پر فرض ہے جس کو یہ زندگی ملی ہے کیونکہ وہ زندگی ایک بار ملتی ہے‘ انسانی زندگی صحت عامہ کے حوالے سے آج پوری دنیا خصوصا ترقی پذیر اور غریب ممالک کو جن بڑے خطرات اور چیلنجوں کا سامناہے ۔اس میں منشیات اس لخاظ سے سرفہرست ہے ۔منشیات کی استعمال کی وجہ سے سالانہ لاکھوں افراد موت کے منہ میں چلتے رہے ہیں اور تیزی سے ہزاروں انسانوں کو اپنی علت کا غلام بناتی جارہی ہے ،جس میںخواتین ،نوجوان اور بچے بری طرح پھنستے جارہے ہیں اور اپنی زندگی کو اپنے ہی ہاتھوں سے تباہ و برباد کرتے جارہے ہیں،
26 جون کو پوری دنیا میں انسداد منشیات کے دن کے طور پر منایا جاتاہے ،اس کی وجہ یہی ہے کہ نشہ انسانی صحت کے لیے انتہائی ہلاکت انگیز ثابت ہوا ہے ،اس دن کے حوالے سے پوری دنیا میں حکومتی اور غیر حکومتی سطح پر منشیات کی تباہ کاریوں کے حوالے سے اگاہی پروگرام ترتیب دیے جاتے ہیںتاکہ عوام بلخوض نوجوانوں کے اندر نشہ جیسی معاشرتی و سمابی برائیوں کا خاتمہ کیاجائے اور دوسرے نوجوانوں کو ایک ناسور سے دور رکھا جائے -

انٹرنیٹ پر حکومت پاکستان کی جارہی کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں پانچ ملین افرادنشے کے مرض میں مبتلا ہیںجن میں 15سے45 سال کے عمر کے 6 لاکھ مرد ہیروین اور انجیکشن کے ذریعے منشیات کے عادی ہیں پاکستان میں ہیروین کے عادی افراد کی کل تعداد کا 43 فیصد بیروزگار جبکہ 26 فیصدکل وقتی ملازم ہیں ‘پاکستان میں تقریبا 2ملین لوگ ہیروین کے نشہ میں مبتلا ہیں ایک اور سروے کے مطابق ملک میں بطور منشیات سب سے زیادہ استعمال بالترتیب بھنگ‘حشیش‘چرس‘افیون‘ہیروین اور شراب کی صورت میں کیاجاتاہے ‘ہیروین استعمال کرنے والے77 فیصد اور حشیش و چرس کے عادی 42 فیصد اس کا روزانہ استعمال کرتے ہیں‘شراب کا نشہ استعمال کرنے والے 76 فی صد ہفتے میں دو سے تین دن جبکہ 10 فی صد ہفتے میں پانچ فیصد استعمال کرتے ہیں۔ایک جائزے کے مطابق ہمارے ملک میں 12 سے 25 سال کے نوجوانوں میں ہیروین کے استعمال کے رحجان میںاضافہ ہورہاہے ۔

ہمارے ہاں ضلع لسبیلہ میں منشیات کا مسلہ اپنے عروج پر ہے ،انسداد منشیات کے لیے لسبیلہ کے اندر بہت ساری سیکورٹی فورسز ،حکومتی ادارے اور غیرسرکاری ادارے عمل پیرا ہیں ،جو کہ ماہانہ اور سالانہ طورپر رپورٹس کے لیے کاغذوں کے پیٹ بھرتے رہتے ہیں۔مگر حالات روز بہ روز خراب ہوتے جارہے ہیں ،بچے ،نوجوان ،خواتین اور بزرگ بری طرح منشیات کی علت کا شکار ہیں،اس تمام صورتحال میں میری تنقیدی نظر نے لسبیلہ کا جائزہ لیاتو یہاں پر بھی منشیات کے حوالے سے بیلہ سے حب تک بہت تلخ حالات نظر آئیں گے لسبیلہ میں آپ کو ہر نشہ آوار اشیا ءتک رسائی بہت آسانی سے مل سکتی ہے ۔پاٹھرہ ‘آلہ آباد ‘جام یوسف کالونی ‘اکرم کالونی ‘ساکران ‘گڈانی ‘ڈام اور بیلہ کے مختلف گاوں میں بے شمار منشیات کے اڈے ملے گے جہاں پر منشیات ایسی ملتی ہے جیسے بازار میں آم ملتے ہیں۔

ہمارے ہاں منشیات کے خلاف کام کرنے والے اداروں کی کارکردگی بھی صفر ہے کبھی کبھار ایک چھاپے کی خبر ملتی ہے جس میں بعد میں برآمد کی کی گئی منشیات کی اعداد وشمار میں ردو بدل کی بھی ا طلاعات ملتی رہتی ہے ‘ہمارے ہاں ہر جگہ بھتہ مافیا سرگرم عمل ہے سب اس طاق میں ہے کہ کوئی شکار کہاں سے ملتاہے دوسری طرف ہمارے معاشرے میں اصلاح کا عنصر ختم ہوچکاہے ‘ہمارے ہاں سماج سدھارنے کی دعوا دار بہت سارے سماجی تنظیمیں ملتی ہیں۔ہمارے ہاں لاسی عوام کے حقوق کے لیے جہدو جہد کرنے والوںکے ہر گلی میں یونٹ ملیںگے‘ہمارے ہاں قوم پرست جماعتیںسیاسی بقاءکے کے آواز بلند کرتی دیکھائی دیتی ہیں مگر کئی سے بھی منشیات کی نشہ کے خلاف آواز بلند ہوتی نہیں دیکھائی دیتی نہ ہی کئی سے زندگی کی بقاءکے لیے آواز سنائی دیتی ہے،

اس تمام تر صورتحال میں لسبیلہ کے اندر کچھ چیزیں مثبت ضرور ہیں اور حوصلہ افزاءہیں جن میں گزشتہ دنوں انسداد منشیات کے لیے حکومتی اداروں اور غیر حکومتی اداروں کی طرف سے

بہتر اقدامات کو کارکردگی دیکھنے کوملی ہے جس میںحب میں تعینات نئے ASPعمران قریشی اور اسٹنٹ کمیشنر حب فوادسومرو کی طرف سے حب میں منشیات فروشوں کے خلاف بھرپور کاروائی کی گی ہے اور بیلہ میں اسٹنٹ کمشنرملک احتشام الحق اور لیویز فور س ،پاکستان کوسٹ گارڈاور گڈانی کسٹم کی طرف سے بھی بڑی مقدر میں منشیات کو قبضے میں لیا گیا ہے جو کہ کسی لحاظ سے خوش آئندہ ضرورہے مگر ان کاروائی کو مسلسل جاری رہنا چاہے جب تک پوری طور پر منشیات فروشوں کو خاتمہ نہ ہوجائے، لسبیلہ میں کام کرنے والی سماجی تنظیموں کی طرف سے بھی منشیات جیسی لعنت پر اکثر اوقات آواز بلند کی گی ہے جس میںسماجی تنظیم وانگ اور وندر سوشل فورم کی طرف سے انسدادمنشیات کے حوالے کچھ سرگرمیاں دیکھنے کو ضرور ملی ہیں مگر عوام کے اندر منشیات کی تباہ کاریوںکے بارے میں اگاہی دینے کے لیے بہت سارے کام کی ضرورت ہے کیونکہ منشیات جیسا زہر جس طرح لسبیلہ کے گاوں گاوں میں سرائیت کرگیا ہے اس کا اندازہ کرنا بہت مشکل ہے -

لسبیلہ میں صحت مند اور مثبت معاشرے کی تشکیل کے لیے ضرورت ہے کہ لسبیلہ میں ہنگامی طور پرتمام قسم کی منشیات کے تدارک کی جائے اس سلسلے میں ضرورت اس امرکی ہے،حکومتی اداروں اور کمیونٹی کے افراد کے درمیاں بہترین تعاون کی فضا پیدا کی جائے اور منشیات کے خلاف کام کرنے والے اداروں میں کرپشن سے پاک نڈر اور جرات مند آفسران تعنیات کیے جائے اور دوسرے طرف لسبیلہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اندر ان افراد کی ضرور پکڑ کی جائے تو لسبیلہ میں منشیات کے پھیلاو کا ذمہ دار بن رہی ہیں اور ان انتظامی آفسران کا بھی ضرور احتساب کیاجاے جن کوانکھیں ہوتے ہوئے بھی دیکھائی نہیں دیتا،کیونکہ منشیات نہ صرف ہمارے لیے بلکہ ہمارے آنے والی نسل کے لیے زہر قاتل ہے ۔
Khalil Roonjah
About the Author: Khalil Roonjah Read More Articles by Khalil Roonjah: 12 Articles with 19092 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.