نماز جمعہ کی کل رکعتیں کتنی ہیں
اور وہ کس ترتیب سے پڑھی جاتی ہیں؟ کتاب و سنت کی روشنی میں وضاحت کریں۔
جواب
الحمدللہ والصلوۃ والسلام علی رسول اللہ امابعد !
نماز جمعہ کی صرف دو رکعتیں فرض ہیں اور ان سے پہلے جمعہ کے نام سے سنن
ثابت نہیں، البتہ نوافل جتنے قسمت میں ہوں پڑھ لے، کم از کم دو رکعت پڑھ کر
مسجد میں بیٹھیں، اس کے بغیر نہیں بیٹھنا چاہیے۔ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص جمعہ والے دن غسل کرے اور حسب استطاعت پاکیزگی حاصل کرے، تیل یا
خوشبو لگائے، پھر گھر سے نکلے، دو آدمیوں کے درمیان تفریق نہ کرے، پھر جتنی
مقدر میں ہو نماز پڑھے اور امام کے کلام کے وقت خاموش ہو جائے تو اس کے وہ
گناہ جو اس جمعہ اور گزشتہ جمعہ کے درمیان ہوئے ہیں وہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘
[بخاری، کتاب الجمعۃ، باب الدھن للجمعۃ (۸۸۳)]
اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے خطبہ سے پہلے مقدور بھر نوافل پڑھے
جا سکتے ہیں، ان کی تعداد مقرر نہیں اور اگر کوئی شخص بوقت خطبہ آئے تو وہ
دو رکعت پڑھ کر بیٹھ جائے، جیسا کہ صحیح بخاری میں مذکور ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی شخص اس وقت آئے جب امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعت
نماز ادا کرے۔‘‘ [بخاری، کتاب التھجد، باب ما جاء فی التطوع مثنی مثنی
(۱۱۶۶)]
صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہے وہ چار رکعت پڑھ لے۔‘‘ [مسلم، کتاب
الجمعۃ، باب الصلاۃ بعد الجمعۃ (۸۸۱)]
اور بخاری ومسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان
کرتے ہیں:
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے۔‘‘ [بخاری،
کتاب الجمعۃ، باب الصلاۃ بعد الجمعۃ وقبلھا (۹۳۷)، مسلم، کتاب الجمعۃ، باب
الصلاۃ بعد الجمعۃ (۸۸۲)]
پہلی حدیث قولی اور دوسری فعلی ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ جمعہ کے بعد چار
رکعت پڑھی جائیں، یہ افضل ہے اور اگر کوئی دو بھی پڑھ لے تو جائز ہے۔
واللہ اعلم بالصوا |