یہ کیسا انصاف ہے؟

جس معا شرے میں عدل و انصاف اٹھ جا ئے اور ہر جگہ نا انصا فی اور بد عنوانیو ں کا دور دورہ ہو تو وہا ں پر نحو ستیں تبا ہیا ں اور پستی جنم لیتی ہے ۔ ایسے معا شرے میں اچھا ئی ، امن اور تر قی کی امید اور خواب نا ممکن سی بات ہے ۔ جہا ں میر ٹ اور معیار ایسا ہو کہ کر پٹ ترین ، غنڈہ گر دی کر نے والو ں اور انسانی قا تلو ں کو نوازا جا ئے اور مخلص محب وطن امن و امان کے دا عی اور فکر و عمل کے پیکر و ں کی تذلیل ہو اور انہیں نظر انداز کر دیا جا ئے تو ایسی جد ت ، علم اور حکمت عملی کا کیا فا ئدہ تصور میں کبھی جھا نک کر دیکھیںتو پتا چلے گا کہ ہم کس دنیا میں بس رہے ہیں کیا ما ضی تھا۔۔۔۔۔۔۔ ؟ کیا حا ل ہے۔۔۔۔۔۔ ؟ اور مستقبل کیا ہو گا۔۔۔۔۔۔ ؟کیا اس وطن عزیز میں جو سب سے بڑا لٹیرا ہو گا وہی عزتو ں کے تا ج کا مستحق اور منصب کا حقدار ٹھہرا یا جا ئے گا ۔ خدارا کچھ تو خیا ل کیا جا ئے ہما را حسب ، نسب اور کسب کیا ہے ہم کس کنبے کس آل اور ورثا ءکی اولا د ہیں ، صدارت سے لیکر وزارت عظمیٰ تک بیو رو کریسی سے لیکر محکمہ پو لیس تک ہر طرف سفا رش ، رشوت اور تعلقات کے نا جا ئز استعمال کا دور دورہ دکھا ئی دیتا ہے ۔ جا ہل ، کم عقل اور لا پرواہ لو گو ں کی بد ولت ملک کی معشیت تبا ہ ہو کر رہ گئی ہے ۔ جو لو گ فن و ہنر کے مالک ہیں اور جن کو رب نے پیشہ وارانہ صلا حیتوں اور خصوصیا ت سے نوازا ہے ان کو پس دیوار لگا یا جا رہا ہے اور جو قا بلیت اور اہلیت کے قریب سے بھی کبھی نہیں گزرے محض تعلقا ت اور ہو شیا ری کی بنا ءپر اعلیٰ عہدوں پر مسلط ہیں ۔ ہما ری قوم کی بہت پرانی بد قسمتی ہے کہ یہا ں ایسے شخص کو نوازا اور اعزازا جا تا ہے جو اس اہلیت اورقا بلیت کا مر تکب نہیں ہو تا چا ہے تعلیم کا شعبہ ہو چا ہے دین کا شعبہ ہو غرضیکہ معمولا ت زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو ہمیشہ سے یہی دستور چلتا آرہا ہے کہ ان فٹ بندے کو انجان شعبے میں مقرر کر دیا جا تا ہے جو الیکٹرک سٹی کی الف ب سے بھی واقفیت نہیں رکھتا وہ وزیر مملکت برائے بجلی بنا دیا جا تا ہے جس کا دینی تعلیم سے دور کا بھی واسطہ نہیں جو بنیادی تعلیمات اور قرآن و سنت کی تعلیمات سے نا واقفیت کا حامل فرد ہے اسے وزارت مذہبی امور دے دی جا تی ہے ۔ جس نے معیشت کو پڑھا ہی نہیں اسے فنا نس منسٹر کا عہدہ عطا کر دیا جا تا ہے یہ سب اثرو رسو خ اور تعلقا ت کی بنا ءپر ہو تا ہے جس کے نتا ئج 100 فیصد منفی مرتب ہو تے ہیں اقوام عالم روز بروز تر قی کی طرف گا مزن ہیں اور ان کے کردار و افکا ر و افعال میں بے پنا ہ تبدیلیا ں اور جد ت کے ساتھ ساتھ بہتری پیدا ہو رہی ہے لیکن ہما ری قوم کم از کم دو صدیا ں دوسری قومو ں سے پیچھے ہے بین الا قوامی دنیا جہا ں 21 ویں صدی میں قدم رکھ چکی ہے ہم آج بھی 19 ویں صدی میں بس رہے ہیں ہما رے طریقہ کا ر میں ہما رے کردار و اخلا ق و معیار میں کو ئی بہتری اور خا طر خوا ہ تر قی وقوع پذیر نہیں ہو سکی ہے ۔ آج بھی اگر ہم اپنی عقل کے ساتھ ساتھ علم و ہنر سے کام لیں تو بہتری کی امید پیدا ہو سکتی ہے وہ لو گ جو اہلیت اور اہمیت و قا بلیت کا فن رکھتے ہیں انہیں اس نظام کو بد لنے کےلیے آگے لا یا جا ئے اورایسے لو گو ں کا مکمل با ئیکاٹ کیا جا ئے جو دقیا نوسی نظا م کے پیرو کا ر ہیں اور ایک بھیڑ چال اپنا ئے ہو ئے کئی بر سوں سے ہماری قوم پر مسلط ہیں آنے والا دور تبدیلی چا ہتا ہے آنے والا دور قربا نی چا ہتا ہے آنے والا دور ملک کی تقدیر بدلنا چا ہتا ہے آنے والادور ملک کی تو قیر و عزت و عظمت کا تحفظ اور بچا ﺅ چا ہتا ہے ۔ جن نا سوروں نے جن کر پٹ اور بد مز ا ج لو گو ں نے ہما رے ملک کو پسپا کیا ہما رے ملک کی بدنامی کا با عث بنے اور اس وطن عزیز کی جڑیں کھو کھلی کر نے کی کو ششیں کر تے رہے خدارا ان پر انے اور گھسے پٹے چہروں سے نجا ت حاصل کی جا ئے ایسا انقلا ب اجا گر کر نے کی ضرورت ہے جو ہمیں تر قی پذیری سے ترقی پسندی کی طرف لے جا ئے جو ہمیں ذلت سے عزت کی طرف لے جا ئے جو ہمیں پستی سے بلندی کی طرف لے جا ئے جو ہمیں گمراہی سے عقلمندی کی طرف لے جا ئے جو ہمیں نا کامی سے کا میا بی کی طرف لے جا ئے وہ اس وقت ہی ممکن ہے جب ہم جا گیردارانہ نظا م ، تفرقہ با زی ، گر وہ بندی اور آمریت پسندی کی سیاست سے چھٹکا را حاصل کر لیں اور ان لو گو ں کو آگے لیکر آئیں جو ملک کی تر قی اور تحفظ کے خوا ہاں ہو ں جو اس قوم و ملت کے ساتھ مخلص ہو ں جو اس ملک کے وفا دار ہو ں جو اس ملک کی فو ج اور خفیہ اداروں کے وفا دار ہو ں اور اس مٹی کی خا طر جا نو ں کے نذ را نے دینے کے لیے ہمہ وقت تیا ر ہو ں وطن سے محبت ہما رے ایمان اور عقیدے کا حصہ ہے اس ملک میں تبدیلی وہ ہی لیکر آئے گا جو با ایمان ہو نے کے ساتھ ساتھ ملک کے ساتھ مخلص اور محب وطن ہو گا ۔ جو یہاں پر ہی جئیے گا اوراسی مٹی کی گود میں سر رکھ کے سو جا ئے گا ۔ جسے چین اس کے سرد گرم مو سمو ں اور ٹھنڈی ہوا ﺅ ں میں محسوس ہو گا بیرونی آقا ﺅ ں کی فرما نبرداری کر نے والا اور اس ملک کے اداروں اور اس کی مضبو طی کو کمزور کر نے والا ہما را نہیں پر ایا ہے اور اسے کبھی بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ہم پر حکمرانی کر ے ہما رے وقارکا سودا کر دے اور ہما رے ضمیر فر وخت کردے انصا ف کا یہی تقا ضا ہے کہ اپنے جیسا کوئی ہم خیال اور ہم وطن قابل اعتما د انسان آگے لا ئیں جو کہ اپنی قا بلیت اور سوچ سے اس ملک کی عظمت کو چا ر چاند لگا دے اور اسے پو ری دنیامیں روشن سورج کی طرح چمکتا ہوا چھو ڑ دے۔
تیا ر ہو رہی ہے یہا ں بے سرو ں کی فصل
اگتی ہے میرے دیس میں بس بے گھر وں کی فصل

اللہ کرے جہا ں میں سونامی اک آئے اور
ویرا ں ہو رب کر ے کہ جفا پر و ں کی فصل
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 118464 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More