ایسا بھی ہو سکتا ہے یہاں

دستور زباں بندی یا دستور ہاتھ بندی کوئی بھی ہماری پارلیمنٹ کے ایوانوں میں رائج نہیں ہوتا ۔اور وہاں ہر بندہ وہ با ت کرتا ہے جو اس کا جی چاہتا ہے۔اب اگر پی ۔پی ۔پی کی حکومت کی بات کی جائے تو بڑے اطمینان سے چار سال مسائل کو خودساختہ طور پر بڑھاتے رہے۔مگر جب الیکشن کا وقت قریب آیا تو انہوں نے ترقیاتی فنڈز روک کر اس پیسے سے بجلی بنانے کا فیصلہ کر لیا۔اور اس اعلامیہ کی منطوری دے دی کہ ان کے نزدیک لوڈشیدنگ ہی سب سے بڑا مسلہ ہے۔اور اسی کا حل ان کی اولین ترجیح ہے ۔اور وہ اس کے حل کے لیے تیزی سے کوشاں ہیں مگر سمجھ اس بات کی نہیں آتی کہ اگر یہ کام اتنا ہی ضروری تھا تو ان کو چار سال پہلے خیال کیوں نہ آیا اب جب الیکشن میں ان کو کوئی اور راستہ نظر نہ آیا تو راہ فرار کے طور پر انہوں نے یہ منصوبہ دے دیا۔جو کہ ایک مخصوص وقت کے لیے ہے۔اور الیکشن کے فورََا بعد نہ صرف لوڈشیدنگ میں اضافہ ہو جائے گا بلکہ ایسے کئی مسائل جو اب حل کیے جا رہے ہیں واپس اپنی اصلی حالت میں آجائیں گے۔پیپلز پارٹی ایسے حالت میں بھی فوج اور عدلیہ کے خلاف بیان بازی سے ہر گز باز نہیں آرہی ۔ان کے حالیہ بیان بھی یہی تھے کی فوج نے عدلیہ کا ساتھ دیکر حکومت کی مخالفت کی ٹھان رکھی ہے۔مگر جب حقیت کا بغور جائزہ لیا جائے تو بجائے عدلیہ کے بظاہر تو پی۔پی ۔پی کی حکومت فوج سے ملی نظر آتی ہے۔قومی احتسابی ادارہ کے پاس جب بھی کسی کیس میں کسی جنرل کا نام سامنے آتا ہے اس کیس کو نہ صرف دبا دیا جاتا ہے بلکہ اس پر جاری کاروائی بھی روک دی جاتی ہے۔مگراس سے یہ ثابت کرنا کہ فوج نے پی۔پی۔پی کا پھر انہوں نے فوج کا ہاتھ تھام رکھا ہے تو ےہ ایک ناممکن سی بات ہوگی۔جبکہ اس کے شواہد بھی موجودہیں۔دوسری طرف حکومت بغیر شواہد کے فوج پر الزام لگا رہی ہے۔ایک طرف پارلیمنٹ کی طاقت اور اس کے معیار کی بات کی جاتی ہے دوسری طرف نیب کو چلانے والے سربراہ اس بات کا خود اعتراف کرتے ہیں کہ ان میں فوج کے خلاف لڑنے کی طاقت نہیں ہے اور وہ محض ان سے بات چیت کر سکتے ہیں ان کو دبا نہیں سکتے۔اور پھر حالات جو نظر آرہے ہیں جو لائحہ عمل پی۔پی۔پی کی حکومت نے اپنایا ہوا ہے اس کے نتائج درست اخذ ہونے کا کوئی ایک فیصد بھی امکان نہیں ہے ۔الیکشن کمیشن کے سربراہ کی تقرری میں گو کہ کرپشن اور بے ایمانی سے پاک ایک نیک ،دیانتدار اور اور اپنے کام سے محبت کرنے والے جج کا نام دیا گیا مگر شیخ رشید کے نزدیک آئندہ انتخابات جواں مردی سے لڑے جائیں گے اور اگر حقیقت میں ایسا ہے تو میں دو چیزوں کی اپنے طالبعلم ہونے کی حیثیت سے پیشن گوئی کرتا ہوں کہ نہ صرف الیکشن کمیشن کے سربراہ استعفیٰ دے دیں گے بلکہ عدلیہ سے بھی پی پی پی کے تعلقات اس قدرخراب ہوجائیں گے کہ یہ کوئی نہ کوئی حکمت عملی بنا کر چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف ذاتی طور پر مخالفت پر اتر آئیں گے۔پھر عوام کا فیصلہ اہم ہوگا کہ وہ کس کا ساتھ دیں گے میرے ذاتی خیال میں عوام اس وقت بھی فوج کی طرف دیکھے گی اور ان کے جرات مندانہ فیصلہ پر لبیک کہیں گے۔اور اس وقت بھی اس امر کی کئی سیاستدانوں اور میڈیا کے نزدیک ضرورت ہے کہ نگران حکومت تین سال کے لیے بنائی جائے۔سپریم کورٹ کو خاص طاقت دی جائے تاکہ وہ اس عرصہ میں سب کے سب کا احتساب کر کے ملک کو گندگی سے پاک کرے مگر اس کے کوئی بھی آثار کم ازکم مجھے تو نظر نہیں آتے۔

کیونکہ موجودہ حکومت کے زیرسایہ کام کرنے والے ایک احتسابی ادارے نے شریف برادران کے خلاف بھی تین ریفرنس کھولنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔جو کہ اس بات کی کھلی اور منہ بولتی دلیل ہیں کہ جب ان سب کو اس حقیقت کا احساس ہو گیا کہ اس حمام میں سب کے سب ہی ننگے ہیں تو ملکر نہ صرف اپنے آپ کو بچالیں گے بلکہ مستقبل کے لیے بھی اپنی پوزیشن مطبوط کر لیں گے ۔اور ایسا ہونا کوئی نئی بات نہ ہوگی۔قیام پاکستان سے آج تک یہی کچھ دیکھنے کو ملا ہے۔پھر عوام کے کھاتے میں ایک اور بل ےا ایک اور ترمیم ڈال دی جائے گی سادہ اور لاعلم عوام خوش ہو جائے گی مگر جب اس کی حقیقت دیکھی جائے گی تو وہ بل بلی کے کھائے ہوئے نو سو چوہے معاف کرنے کے لیے لایا گیا ہوگا اور اس میں نہ صرف اسے حج کی اجازت دی جائے گی بلکہ حج کا خرچہ بھی سرکاری پیسوں ےعنی ٹیکس جوکہ صرف اورصرف غریب دیتا ہے اس سے نکالا جائے گا۔انتظار ہے اس سب کا کیونکہ وہ کرلیں گے اور ہم دیکھیں گے۔
Zia Ullah Khan
About the Author: Zia Ullah Khan Read More Articles by Zia Ullah Khan: 54 Articles with 47573 views https://www.facebook.com/ziaeqalam1
[email protected]
www.twitter.com/ziaeqalam
www.instagram.com/ziaeqalam
ziaeqalam.blogspot.com
.. View More