اس شدید گرمی کے موسم میں بجلی
نہ ہو،تو جس قسم کے عذاب سے گزرنا پڑتا ہے،اسے صرف وہی لوگ ہی محسوس کر
سکتے ہیں جو اس عذاب سے گزر رہے ہوں ۔حکمران طبقہ یا اہل زر لوگ لوڈ شیڈنگ
کی وجہ سے ملنے والے دکھ،درد اور مشکلات کا اندازہ ہی نہیں کر سکتے اس لئے
کہ انسانی فطرت ہے کہ محسوس وہی کچھ ہوتا ہے جو اپنے آپ پر گزرے،دوسروں پر
گزرنے والے مصا ئب کا اندازہ صرف وہی لوگ کرسکتے ہیں جو خود ان پر گزر رہی
ہو یا کبھی ان پر گزری ہو۔
صوبہ خیبر پختو نخواہ میں بر سر اقتدار حکمران جماعت عوامی نیشنل پارٹی جس
عام اتخا بات کے بل بوتے پر اقتدار کے مزے لوٹ رہی ہے اس عام اتخا بات سے
پہلے (اگر ان کو یاد ہو) ان کا عوام سے یہ وعدہ تھا کہ اگر عوام نے انہیں
ووٹ دئیے اور وہ برسر اقتدار آئے تو نہ صرف یہ کہ لو ڈ شیڈنگ ختم کر دی جا
ئیگی بلکہ سو یو نٹ تک بجلی عوام کو مفت فراہم کی جا ئیگی۔ بھولے بھالے
عوام نے ان کے با توں پر یقین کر لیا، ووٹ دئیے اور عوامی نیشنل پا ٹی کو
مسند اقتدار تک پہنچا دیا۔مگر اب صورت حال کیا ہے ؟ اس کا اندازہ شا ید
صوبے کے حکمرانوں کو نہیں ہے۔دیہا توں کا تو ذکر ہی کیا ،وہا ں تو بجلی
کبھی کبھار آ تی ہے اور رخ محبوب کی طرح اپنے عا شقوں کو ترسا کر چلی جاتی
ہے۔۔میں نے پچھلے چار دن اپنے آبائی گا ﺅں مو ضع ڈ یلی میلہ ( ضلع کرک )
میں گزارے ہیں ۔یقین کیجئے، کہ ان چاردنوں میں مجھے ٹھنڈا پانی پینا نصیب
نہ ہوا، کیونکہ ر یفر یجر یٹر تو تھے مگر بجلی نہیں تھی، میں کسی دو پہر کو
سو نہ سکا کیو نکہ پنکھے تو تھے مگر بجلی نہیں تھی،رات کو چین نہ پا یا
کیونکہ مچھر وں سے لڑائی بغیر بجلی کے ممکن ہی نہ تھی۔مگر صوبہ خیبر پختو
نخواہ کے دل پشاور کا حال بھی دیہا توں سے کچھ زیادہ مختلف نہیں۔ہر ایک
گھنٹے کے بعد ایک گھنٹہ کی لوڈ شیڈنگ تو معمو ل ہے ہی،مگر اس کے علاوہ بھی
چار چار گھنٹے، دو دو گھنتے بجلی کا غا ئب ہونا معمو ل بن چکا ہے۔پشاور جو
پورے صوبے کا اہم تجا رتی مر کز ہے،لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بری طرح متا ثر ہو
رہا ہے۔
بعض لوگ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق گھر وں سے نکل کر سڑ کو ں پر احتجاج بھی
کر لیتے ہیں ۔اگر چہ ان کا سننے والا یا احتجاج کا نو ٹس لینے والا تو کوئی
نہیں مگر وہ بیچارے دل کا غبا ر نکا لنے سڑ کو ں پر آہی جاتے ہیں مگر صوبے
کی نوے فی صد آبادی تو احتجاج کرنے کو بھی بے معنی اور لا حا صل پر یکٹس اس
لئے سمجھتی ہے کہ ان کو اپنے حکمرانوں سے یہ امید ہی باقی نہین رہی ہے کہ
وہ ان کے احتجاج پر کان دھر ینگے یا ان کے دکھ کو وہ دکھ محسوس کر ینگے۔
کچھ عرصہ پہلے صوبہ پنجاب کی بھی یہی حالت تھی۔لوڈ شیدنگ نے عوام کا جینا
دو بھر کر رکھا تھا،وہ سڑ کوں پر نکلے،احتجاج کیا تو ان کے وزیر اعلی شہباز
شریف نے ان کے دکھ کو محسوس کیا اور انہو ں نے بھی احتجاجا اپنا دفتر ایر
کنڈ یشنڈ کمروں سے اٹھا کر مینا ر پاکستان کے سا ئے تلے ٹینٹ لگاکر چلچلاتی
دھوپ میں امور سلطنت چلانا شروع کیا۔لیکن جب وفاقی حکومت کے کان پر جوں تک
نہ رینگی تو وہا ں سے ٹینٹ اکھاڑ کر را و لپنڈی چلے گئے اور وہاں ٹینٹ میں
کا م کرنا شروع کر دیا تاکہ اسلام آ باد میں ایر کنڈ یشنڈ کمروں میں بیٹھے
حکمرانوں کو صوبہ پنجاب کے عوام کا احتجاج اور دکھ پہنچا سکے۔ان کی یہ کو
شش کا میاب ہوئی۔نئے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے صوبہ خیبر پختو نخواہ کے
حصے سے بجلی کاٹ کر صوبہ پنجاب کو دی۔یوں پنجاب کے عوام نے تھو ڑا بہت سکھ
کا سانس لیا مگر صوبہ خیبر پختو نخواہ کے عوام پر اضافی بوجھ ڈال کر مزید
اندھیروں میں دھکیل دیا گیا۔اوراب حالت یہ ہے کہ پشاور جیسے بڑے کا روباری
مر کز میں سولہ سولہ گھنٹے لو ڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جو کسی بہت بڑے عذاب سے کم
نہیں۔
چونکہ ہمیں یقین ہے کہ عوام کے احتجاج کا وفاقی حکومت پر کو ئی اثر نہیں
ہوتا۔اس لئے ہم صوبہ خیبر پختو نخواہ کے وزیر اعلٰی جناب امیر حیدر خان
ہوتی سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ صوبے میں ہونے والے ناروا لوڈ شیڈنگ سے نجات
پانے صوبہ پنجاب کے وزیراعلٰی کی تقلید کرتے ہوئے جناح پارک میں ٹینٹ لگا
کر احتجاج ریکارڈ کر وادے۔شاید اس طرح وفاقی حکومت کو کچھ رحم آ جا ئے اور
لو ڈ شیڈنگ میں کمی آجائے۔۔۔۔۔۔۔۔ |