روزہ میں انجکشن لگانے کا حکم

روزہ میں انجکشن، گلوکوز اور خون چڑھانے کا حکم

انجکشن کے ذریعہ جو چیزیں جسم میں داخل کی جاتی ہیں وہ عموماًرگوں کے واسطہ سے قلب ودما غ یامعدہ تک پہنچتی ہیں اور ایک ایسی راہ سے گزرتی ہیں جو اس کی حقیقی راہ اور فقہائ کی زبان میں’’منفذ‘‘ نہیں ہے، کتب فقہ کی مختلف نظائر کو سامنے رکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ فقہائ ایسی صورتوں کو مفسد صوم قرار نہیں دیتے ، مثلاً
۱﴾دوقسم کے زخم ہیںجن میںدواڈالنے کو فقہائ نے مفسد صوم قرار دیا ہے ایک آمہ اور دوسرے جائفہ، آمہ سر کے اس گہرے زخم کو کہتے ہیں جو اصل دماغ تک پہنچ گیا ہو اور اس کے ذریعہ دوابھی وہاں تک پہنچ جاتی ہو۔

جائفہ پیٹ کے اس زخم کو کہتے ہیں جو معدہ تک گہرا ہو اور اس کے ذریعہ دوائیں پیٹ تک پہنچ جاتی ہوں اس طرح گویا یہ زخم معدہ اور دماغ تک پہنچنے کے لئے بلاواسطہ راہ اور منفذ پیداکر دیتے ہیں ،اس لئے اس میں دوا ڈال دینا مفسد صوم ہے اس کے برخلاف دوسرے زخموں پر دوا ڈالنا مفسد صوم نہیں ہے چاہے وہ کوئی بھی زخم ہو حالانکہ کوئی بھی زخم جو جسم کے اندرونی حصہ تک پہنچتا ہو اس پر ڈالی گئی دوائیں بالواسطہ معدہ یا دماغ تک پہنچ ہی جاتی ہیں مگر اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔

’’اگر پیٹ کے یا دماغ کے اندر پہنچے ہوئے زخم کو دوا کے ذریعہ علاج کرے پھر دوااس کے پیٹ یا دماغ تک پہنچ جائے تو امام ابو حنیفہ(رح) کے نزدیک روزہ ٹوٹ جائے گا اور اس طرح مرطوب دوا ہی پہنچ سکتی ہے‘‘﴿الھدایہ:۱،۰۰۲﴾

امام نووی(رح) کا بیان ہے:
’’ اگر دوا پنڈلی کے اندرونی حصہ تک پہنچائی، یا چھری یا کوئی دوسری چیز اس میں چبھودی اور اس کا اثر گودے تک پہنچ گیا تو بغیر اختلاف کے روزہ نہیں ٹوٹے گا،کیونکہ وہ عضو’’مجوف‘‘ شمار نہیں کیا جاتا۔‘‘﴿شرح مہذب:۵،۴۱۳﴾

۲﴾عورتوں کی شرمگاہ کے اندرونی حصہ میں کوئی چیز رکھی جائے تو روزہ فاسد ہوجاتا ہے، اس لئے کہ عورتوں کے اندریہ فطری منفذ موجود ہے جو بطن تک پہنچتا ہے اور اگر مردوں کے عضو تناسل میں کوئی چیز ڈالی جائے تو امام ابو حنیفہ(رح) اور امام محمد(رح) کے نزدیک روزہ نہیں ٹوٹے گا، اس لئے کہ معدہ اور اس نالی کے درمیان براہ راست منفذ نہیں ہے بلکہ مثانہ کاواسطہ ہے،جہاں سے قطرہ قطرہ پیشاب نیچے آکر جمع ہوتا ہے۔

’’مرد کے پیشاب کی راہ میں قطرہ ڈالے تو امام ابو حنیفہ(رح) اور اما م محمد(رح) کے یہاں روزہ نہیں ٹوٹے گا، البتہ عورت کی شرمگاہ میں قطرہ ٹپکانے کی صورت میں بلا اختلاف روزہ ٹوٹ جائے گا اور یہی صحیح ہے۔‘‘﴿ھندیہ:۱،۴۰۲\خلاصۃ الفتاویٰ:۱،۴۵۲﴾

۳﴾کان،ناک،سرین کے راستہ معدہ یا دماغ تک پہنچنے والی چیزوں کو بھی فقہائ نے اس لئے مفسد صوم قرار دیا ہے کہ فطری طور پر ایسے راستے موجود ہیں جن سے دوائیں یا غذائیں وہاں تک پہنچائی جا سکیں، علامہ کاسانی(رح) فرماتے ہیں:
﴿مفسداتِ صوم میں سے وہ دوائیںہیں﴾جو معدہ یا دماغ تک فطری شگاف مثلاً ناک، کان یا سرین کے ذریعہ پہنچیں مثلاً ناک کے ذریعہ چڑھائی جائے یا حقنہ دیا جائے یا کان میں قطرے ڈالے جائیں اور وہ معدہ یا دماغ تک پہنچ جائیں۔‘‘﴿بدائع الصنائع:۲،۳۹﴾

بعض بزرگوں نے اس کی ایک واضح نظیر کی حیثیت سے اس بات کو پیش کیا ہے کہ سانپ کاٹنے کی وجہ سے کہیں روزہ ٹوٹنے کا ذکر نہیں ملتا، حالانکہ اس میں زہر موجود ہے جو پورے جسم میں پھیل جاتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ فطری منفذ سے نہیں چڑھتا مگر اس عاجز کے خیال میں یہ استدلال قوی نہیں ہے، اس سے روزہ نہ ٹوٹنے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ زہر جسم کی اصلاح نہیں کرتا بلکہ مزید فساد پیدا کرتا ہے، فقہی نظائر سے معلوم ہوتا ہے کہ منہ سے تو جس قسم کی چیز بھی معدہ تک پہنچائی جائے مفسد صوم ہوگی، چاہے وہ بدن کی اصلاح کرتی ہویا نہ کرتی ہو لیکن اس کے علاوہ کسی اور راہ سے جسم تک پہنچنے والی وہی چیز مفسد صوم ہوگی جس سے بدن کی اصلاح ہوتی ہو چنانچہ صاحب ہدایہ نے کان میں ڈالنے والی دوا کو توروزہ کے لئے مفسد قرار دیا ہے مگر پانی کو نہیں، اور وجہ یہی لکھی ہے کہ پہلی صورت میں اصلاح بدن ہوتی ہے، دوسری صورت میں نہیں۔

حاصل یہ ہے کہ انجکشن کے ذریعہ چاہے خون پہنچایا جائے یا دوا، مفسد صوم نہ ہوگا چونکہ گلوکوز وغیرہ کی نوعیت بھی یہی ہوتی ہے کہ رگوں کے واسطے سے پہنچایاجاتا ہے،معدہ یا دماغ کے کسی منفذ کے ذریعہ نہیں پہنچایا جاتا اس لئے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ واللہ ا علم

آنکھوں اور کانوں میں دوا ڈالنا
فقہائ نے لکھا ہے کہ آنکھوں میں چاہے سیال دوا ڈالی جائے یا جامد اور چاہے اس کا مزا حلق میں محسوس ہی کیوں نہ ہو روزہ اس کی وجہ سے نہیں ٹوٹے گا، چنانچہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے کہ اگر آنکھ میں دوا ٹپکائی جائے تو روزہ فاسد نہ ہوگا گو حلق میں اس کا مزا محسوس ہو.﴿ج۱ص۴۰۲﴾ اورخلاصتہ الفتاویٰ میں ہے کہ سرمہ لگاناروزہ پر اثر انداز نہیں ہوتا چاہے اس کامزاہی کیوں نہ محسوس ہو﴿ج۱ص۴۵۲﴾ فقہائ کی اس رائے کی تائید حدیث سے بھی ہوتی ہے کہ حدیث سے روزہ کی حالت میں سرمہ لگانے کا جواز معلوم ہوتا ہے﴿ترمذی﴾ حنابلہ کے یہاں اس مسئلہ میں تفصیل ہے:
کسی کو اپنے حلق میں سرمہ کا مزہ محسوس ہوا یا حلق تک پہنچنے کا علم ہوا تو اس کا روزٹوٹ گیا اور اگر ایسا احساس نہیں ہواتو روزہ باقی ہے۔﴿المغنی:۳،۶۱﴾

اس کے برخلاف فقہائ کان میں ڈالنے والی دوا کو مفسد صوم قرار دیتے ہیں علامہ نووی(رح) رقم طراز ہیں:
’’اگر کسی نے اپنے کان میں پانی یا تیل یا ان دو کے علاوہ کوئی اور چیز ٹپکائی اور وہ دماغ تک پہنچ گئی تو اس میں دوقول ہیں،صحیح ترین قول روزہ ٹوٹنے کا ہے۔‘‘ ﴿شرح مہذب:۵،۴۱۳﴾

یہ تو فقہائ کی آرائ ہیں لیکن دراصل اس مسئلہ کا تعلق طب اور میڈیکل سائنس سے ہے، مختلف ڈاکٹروں سے تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ کان اور دماغ یامعدہ کے درمیان کوئی منفذ نہیں ہے بلکہ کان کے سرے پر ایک پردہ موجود ہے جو اس راستہ کو بند کر دیتا ہے، اس کے برخلاف آنکھ کا حلق کی طرف منفذ موجود ہے، چنانچہ تجربہ ہے کہ کان میں جو دوائیں ڈالی جاتی ہیں آدمی اس کامزا محسوس نہیں کرتا اور آنکھ کی دوائوں کا مزا فوراً حلق میں محسوس ہوتا ہے، اس لئے آنکھ میں سیال دوائوں کا ڈالنا مفسدم صوم ہونا چاہئے اور کان میں ڈالی جانے والی دوائوں کو بھی از راہ احتیاط ناقض صوم مان لیا جائے گا۔ واللہ اعلم بالصواب
Zubair Tayyab
About the Author: Zubair Tayyab Read More Articles by Zubair Tayyab: 115 Articles with 154749 views I am Zubair...i am Student of Islamic Study.... View More