خدارا قومی پرچم کی اصل شکل اور رنگت تو برقرار رہنے دو

تحریر: امین رضا

رات کے وقت قومی پرچم لہرانا اچھا شگون نہیں سمجھا جاتا یہی وجہ ہے کہ اہم قومی عمارات اور مقامات پرلگائے گئے پرچم شام ہوتے ہی سرنگوں کر دیے جاتے ہیں اورصبح ہوتے ہی انہیں دوبارہ لہرا دیا جاتا ہے -

قارئین کرام اگر آپ کو کبھی واہگہ بارڈر پر پرچم سرنگوں کرنے کی تقریب دیکھنے کا موقع ملا ہو تو یقیناآپ میرے ساتھ اتفاق کریں گے کہ بارڈر پر پرچم سرنگوں کرتے وقت پاک بھارت سرحد کے دونوں طرف موجود عوام کے دلوں کی دھڑکنیں تیز ہوجاتی ہیں اور ان کی عجیب کیفیت ہوتی ہے جوں جوں پرچم نیچے کی طرف آتا ہے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے دل بھی اسی کے ساتھ زمین کی طرف سفر کررہے ہیں اور پرچم سرنگوں کرنے کی تقریب میں حصہ لینے والے پاک فوج کے جوانوں کی آنکھیں اور ہاتھ عجیب طلسماتی طریقے سے کام کرر ہے ہوتے ہیں پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کے جھنڈے بیک وقت سر نگوں کئے جاتے ہیں دونوں میں ایک انچ اور ایک لمحے کا بھی فرق نہیں ہوتا قومی پرچم ہماری آن ہماری شان اور ملی وقار کی علامت ہے جنگ کے دوران جس ملک کا پرچم سرنگوں ہوجائے وہ ملک شکست سے دوچار ہوجاتا ہے قومی پرچم کابلند اور بلند تر رکھنے کا جذبہ ہر پاکستانی کے دل میں موجزن ہے اور ہر محب وطن پاکستانی کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ اس کے قول وفعل سے سبز ہلالی پرچم پر کوئی آنچ نہ آنے پائے -

اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی پاکستان کا ہر بچہ ، بوڑھا اور جوان آزادی کا مشن منانے کی تیاریوں میں مشغول ہوجاتا ہے یہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں ہمارے بزرگوں، ماﺅں، بہنوں ، بیٹیوں اور جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے ایک آزاد ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیاد رکھی تاکہ یہاں آزادی اور خودمختاری کے ساتھ اسلامی شعائر کے مطابق زندگیاں بسر کر سکیں -

جشن آزادی کی تیاریوں میں بچوں کا جوش وخروش دیدنی ہوتا ہے کوئی سینے پر جھنڈے کا اسٹیکر سجائے گھوم رہا ہے تو کوئی جھنڈیاں خرید رہا ہے گھروں، گلی ، محلوں اور چوکوں بازاروں کو سجادیا جاتا ہے بڑا ہی روح پرور نظارہ ہوتا ہے لیکن یہ خوبصورت منظر دیکھتے دیکھتے اچانک آنکھوں میں چبھن سی محسوس ہوتی ہے جیسے لذیذ کھانا کھاتے ہوئے کوئی کنکر دانتوں کے نیچے آگیا ہو ، چبھن اور تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب ہم سبز اور سفید رنگ کے علاوہ دوسرے رنگوں کی قومی پرچم والی جھنڈیاں بازاروں میں سجی اور فروخت ہوتی دیکھتے ہیں۔ قومی پرچم کسی قوم اور ملک کے ملی وقار اور شان وشوکت کی علامت ہوتا ہے اور اس کے رنگوں اور ڈیزائن کے پیچھے بہت سے مقاصد اور محرکات کارفرما ہوتے ہیں ہمارے بزرگوں نے بھی قومی پرچم کے رنگوں کا چناﺅ کرتے ہوئے نہایت سوچ بچار کے بعد سبز اور سفید رنگ کو حتمی قرار دیا ہوگا سبز ہلالی پرچم میں موجود سبز رنگ یہاں پر بسنے والے مسلمانوں کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ سفید رنگ اقلیتوں کو ظاہر کرتا ہے جبکہ چاند ستارہ امن وسلامتی کی علامت ہے ۔ہمیں اپنا پرچم جان سے بھی زیادہ عزیز ہے اور کیوں نہ ہو سبز اور سفید رنگ ہمارے پیارے رسول حضرت محمد ﷺ کے پسندیدہ رنگ ہیں اور اس نسبت سے ان کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے -

گذشتہ چند برسوں سے ہمارا یہ سبز ہلالی پرچم اپنی اصل شکل اور رنگت کھوتا جارہا ہے بازاروں اور گلی محلوں کی دکانوں پر سبز اور سفید رنگوں کی بجائے نیلی، پیلی، سرخ، سیاہ ودیگر رنگوں کی قومی پرچم والی کاغذ کی بنی جھنڈیاں سرعام فروخت ہورہی ہیں ۔علاوہ ازیں کپڑے کے بنے قومی پرچم پر بھی پیلے، سنہرے، سلور اور ملٹی کلر کے چاند ستارے بنے ہوئے ہیں جو اصلی پرچم کی جگہ فروخت ہورہے ہیں جنہیں دیکھ کر بچے پوچھتے ہیں کہ ان میں سے ہمارا اصلی پرچم کونسا ہے مجھے تو ایسا لگ رہا ہے جیسے اس کے پیچھے کوئی لابی ہے جو کام کررہی ہے -

میں گزشتہ تقریبا دس سال سے اخبارات ورسائل کے ذریعے اعلیٰ حکام کی توجہ اس اہم اور نازک مسئلہ کی جانب مبذول کروانے کی کوشش کررہا ہوں مگر تاحال اس طرف کوئی دھیان نہیں دیا گیا میرے چیخنے چلانے اور رونے دھونے کی آواز شاید حکومت کے ایوانوں اور اپوزیشن کے ٹھکانوں تک نہیں پہنچ سکی حکومت اور اپوزیشن میں سے کسی کو بھی قومی پرچم کے ساتھ ہونے والے اس ناروا سلوک کی پرواہ نہیں اور ہو بھی کیسے حکومت اپنی مدت پورے ہونے کے قریب پہنچ چکی ہے اور اب تک لوڈشیڈنگ، دہشتگردی، مہنگائی ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں ودیگر بحرانوں پر قابو نہیں پاسکی اور اس نے عدلیہ کے خلاف محاذ آرائی شروع کررکھی ہے تو اس طرف کیا خاک توجہ دے گی اور اپوزیش جماعتیں حکومت کے خلاف محاز آراءہیں اور دونوں فریقوں کو شاید یہی مسئلہ سب سے بڑا نظر آرہا ہے لیکن شاید انہیں یہ نہیں معلوم کہ یہ جو کچھ بھی ہے ہمارے پیارے وطن پاکستان کی وجہ سے ہے اور اگر یہ وطن نہیں رہے گا تو ہماری وردیاں، شیروانیاں ، عہدے اور نام وشہرت سب ختم ہوجائے گا۔حکومت کوچاہئے کہ اس اہم اور نازک مسئلہ سے نمٹنے کیلئے فوری عملی اقدامات کرتے ہوئے سبز اور سفید رنگ کی جھنڈیوں کے علاوہ دوسرے تمام رنگوں کی جھنڈیوں کی پرنٹنگ اور فروخت پر فوری پابندی لگا دے اب دیکھنا یہ ہے کہ دس سال سے مسلسل اٹھائی جانے والی آوازحکومت کے ایوانوں اور اپوزیشن کے ٹھکانوں تک رسائی حاصل کر پاتی ہے کہ نہیں ۔۔۔۔؟؟؟؟
Zeeshan Ansari
About the Author: Zeeshan Ansari Read More Articles by Zeeshan Ansari: 79 Articles with 89332 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.