اب تو غنی کے در پر بستر جما دیئے ہیں(فیضان اعتکاف)۔

اعتکاف کی تعریف
'' مسجِدمیں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا کیلئے بہ نیّتِ اِعتِکاف ٹھہرنا اِعتِکاف ہے۔'' اس کیلئے مسلمان کا عاقِل اورجَنابت اورحَیض ونفَاس سے پاک ہوناشرط ہے۔بُلوغ شرط نہیں نابالِغ بھی جو تمیز رکھتا ہے اگر بہ نیّتِ اعتِکاف مسجِد میں ٹھہرے تواُس کا اعتِکاف صحیح ہے۔(عالمگیری ،ج١،ص٢١١)

اعتکاف کے لفظی معنی
اِعتِکاف کے لُغوی معنی ہیں،''دَھرنامارنا'' مطلب یہ کہ مُعْتَکِف اللّٰہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہِ عظمت میں اُس کی عبادت پرکمَرَبَستَہ ہو کردھرنا مارکر پڑا رہتا ہے۔ اس کی یِہی دُھن ہوتی ہے کہ کسی طرح اس کا پَروردگارعَزَّوَجَلَّ اس سے راضی ہوجائے ۔

اب تو غنی کے در پر بستر جما دیئے ہیں
حضرتِ سیِّدُناعطاء خُراسانی قدسَ سِرّہُ النُّورانی فرماتے ہیں، '' مُعتَکِف کی مِثال اس شخص کی سی ہے جواﷲتعالیٰ کے درپر آپڑا ہواوریہ کہہ رہا ہو، ''یا اللّٰہ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ جب تک تُو میر ی مغفِرت نہیں فرمادے گامیں یہاں سے نہیں ٹلوں گا۔'' (شُعَبُ الایمان،ج٣،ص٤٢٦،حدیث٣٩٧٠)
ہم سے فقیر بھی اب پھیری کو اٹھتے ہوںگے
اب تو غنی کے در پر بستر جما دیئے ہی
(حدائقِ بخشِش)

اِعتِکاف کی قسمیں
اِعتِکاف کی تین قسمیں ہیں۔
(١)اعتِکافِ واجِب۔
(٢)اعتِکافِ سُنّت۔
(٣)اِعتِکافِ نَفل۔

اِعتِکاف واجب
اِعتِکاف کی نَذْر(یعنی مَنّت)مانی یعنی زَبان سے کہا: ''میں اللّٰہُ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ کیلئے فُلاں دن یااتنے دن کااِعتِکاف کر و ں گا۔'' تواب جتنے بھی دن کا کہا ہے اُتنے دن کا اِعتِکاف کرناواجِب ہوگیا۔یہ بات خاص کر یاد رکھئے کہ جب کبھی کسی بھی قسم کی مَنَّت مانی جائے اُس میں یہ شَرط ہے کہ مَنَّت کے اَلفاظ زَبان سے اداکئے جائیں صِرْف دل ہی دل میں مَنَّت کی نیَّت کرلینے سے مَنَّت صحیح نہیں ہوتی۔( ایسی مَنَّت کاپوراکرناواجِب نہیں ہوتا) (رَدُّالْمُحْتار،ج٣،ص٤٣٠)

اِعتِکاف سنت
مَنَّت کااعتِکاف مَردمسجِدمیں کرے اورعورت مسجد بَیْت میں۔اِس میں روزہ بھی شَرْط ہے۔(عورت گھرمیں جو جگہ نَمازکیلئے مخصوص کرلے اسے ''مسجدِ بَیت''کہتے ہیں) رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری عَشرہ کااعتِکاف ''سنَّتِ مُؤَکَّدَہ عَلَی الْکِفایہ''ہے۔ (دُرِّمُخْتارمعہ رَدُّالْمُحْتار ،ج ٣، ص ٤٣٠ )
یعنی پورے شَہرمیں کسی ایک نے کرلیاتوسب کی طرف سے ا دا ہو گیا اوراگرکسی ایک نے بھی نہ کیاتوسبھی مُجرِم ہوئے ۔
(بہارشریعت، حصّہ پنجم ،ص١٥٢)

اِس اعتِکاف میں یہ ضَروری ہے کہ رَمَضانُ الْمُبارَک کی بیسویں تاریخ کو غُروبِ آفتاب سے پہلے پہلے مسجِدکے اندر بہ نیّتِ اعتِکاف موجودہواور انتیس کے چاندکے بعد یاتیس کے غُروبِ آفتاب کے بعدمسجِدسے باہَر نکلے۔
(بہارشریعت ،حصّہ پنجُم ،ص١٥١)

اگر٢٠ رَمَضانُ المبارک کوغُروبِ آفتاب کے بعدمسجِدمیں داخِل ہوئے تو اِعتِکاف کی سنّتِ مُؤَکَّدَ ہ ادانہ ہوئی بلکہ سورج ڈوبنے سے پہلے پہلے مسجِد میں توداخِل ہوچکے تھے مگرنیَّت کرنابھول گئے تھے یعنی دل میں نیَّت ہی نہیں تھی (نیَّت دل کے ارادہ کوکہتے ہیں ) تواِس صورت میں بھی اعتِکاف کی سنّتِ مُؤَکَّدہ ادانہ ہوئی۔ اگرغُروبِ آفتاب کے بعد نیّت کی تونفلی اعتِکاف ہوگیا۔دل میں نیّت کرلیناہی کافی ہے زَبان سے کہنا شرط نہیں۔البتّہ دل میں نیَّت حاضِرہونا ضَروری ہے ساتھ ہی زَبان سے بھی کہہ لینا زیادہ بہترہے:

اِعتِکاف کی نیت اس طرح کیجئے
''میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضاکیلئے رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری عَشرہ کے سنّتِ اِعتِکاف کی نیَّت کرتا ہوں۔''

اِعتِکاف نفل
نذْر اور سنّتِ مُؤَکَّدہ کے علاوہ جو اعتِکاف کیاجائے وہ مستَحب(یعنی نفلی ) و سنّتِ غَیر مُؤَکَّدہ ہے۔
(بہارِ شریعت ،حصہ ٥،ص١٥٢)

اِس کیلئے نہ روزہ شرط ہے نہ کوئی وَقْت کی قید۔جب بھی مسجِدمیں داخِل ہوں اِعتِکاف کی نیّت کرلیجئے۔جب تک مسجِدمیں رہیں گے کچھ پڑھیں یا نہ پڑھیں اِعتِکاف کاثَواب ملتا رہے گا،جب مسجِد سے باہَرنکلیں گے اِعتِکاف خَتم ہوجائے گا۔ میرے آقا اعلٰیحضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :مذہبِ مُفتی بِہٖ پر (نفلی) اِعتِکاف کیلئے روزہ شرط نہیں اور ایک ساعت کا بھی ہوسکتا ہے جب سے داخِل ہو باہر آنے تک (کیلئے)اِعتِکاف کی نیّت کرلے ،انتظارِ نماز و ادائے نماز کے ساتھ اِعتِکاف کا بھی ثواب پائے گا۔(فتاویٰ رضویہ تخریج شدہ ،ج٥،ص٦٧٤)

ایک اور جگہ فرماتے ہیں:جب مسجد میں جائے اِعتِکاف کی نِیَّت کرلے، جب تک مسجد ہی میں رہے گا اِعتِکاف کا بھی ثواب پائے گا۔(ایضاً ،ج ٨، ص٩٨)

اِعتِکاف کی نیّت کرناکوئی مشکِل کام نہیں،نیَّت دل کے ارادہ کوکہتے ہیں، اگر دل ہی میں آپ نے ارادہ کرلیاکہ''میں سنّت ِاِعتِکاف کی نیّت کرتاہوں۔''یِہی کافی ہے اور اگردل میں نیّت حاضِرہے اور زَبان سے بھی یِہی الفاظ ادا کرلیں توزیادہ بہترہے۔مادَری زَبان میں بھی نیّت ہوسکتی ہے اوراگرعَرَبی میں نیّت یاد کرلیں تو زیادہ مناسِب ہے۔ہوسکے توآپ یہ عَرَبی نیّت یادکرلیجئے:جیسا کہ''اَلْمَلْفُوظ ،حصہ2،ص272 پرہے:

نَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاِعْتِکَاف
ترجَمہ:میںنے سنّتِ اِعتِکاف کی نیّت کی۔

مسجدُ النَّبَوِیِّ الشَّریف علٰی صاحِبِہا الصَّلٰوۃ والسَّلَام کے قدیم اور مشہور دروازہ''بابُ الرَّحمۃ''سے داخِل ہوں تو سامنے ہی سُتونِ مبارک ہے اُس پر یاددہانی کیلئے قدیم زَمانے سے نُمایاں طور پر نَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاعتِکَاف لکھا ہوا ہے۔

محترم قارئین کرام!جب بھی آپ کسی عبادت مَثَلًا نَماز ، روزہ، اِحرام، طوافِ کَعبہ وغیرہ کی عَرَبی میں نیّت کریں تواس بات کا خاص خیال رکھئے کہ اس عَرَبی عبارت کے معنٰی بھی آپ سمجھ رہے ہوں کیوں کہ نیّت دل کے ارادے کو کہتے ہیں اگرآپ نے رَٹی ہوئی''عَرَبی نیّت''کے الفاظ ادا کرلئے یاکتاب میں دیکھ کرپڑھ لئے اوردھیان کسی اور طرف لگا ہوا تھااور ارادہ دل میں موجودنہ تھا تو نیّت سِرے سے ہوگی ہی نہیں۔ مَثَلًاآپ مسجِدمیں داخِل ہو کر نَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاعتِکَاف کہیں تودل میں بھی ارادہ ہونا لازِمی ہے کہ میں یہ اعتِکاف کی نیّت کررہا ہوں ۔ یہ بات خاص طورپرذِہن نشین کرلیں کہ یہ آخِری عَشَرَئہ رَمَضانُ الْمُبارَک کا اعتِکاف نہیں یہ نَفْلی اعتِکاف ہے اور ایک لمحہ کےلئے بھی کیا جا سکتا ہے، آپ جب بھی مسجِدسے باہَرنکلیں گے یہ نفلی اِعتِکاف اُسی وَقت خَتْم ہوجائے گا ۔

مسجد میں کھانا پینا
یاد رکھئے ! مسجِدکے اندر کھانے پینے اور سونے کی شَرْعاً اجازت نہیں ، اگر اعتِکاف کی نیّت تھی توضِمناً کھانے پینے اورسونے کی اجازت بھی ہوجائے گی ۔ہمارے یہاں اکثر مساجِدمیں دُرُود وسلام وغیرہ کاوِردہوتاہے پھر پانی پر دم کر کے ہمارے بھائی اس کو تَبرُّکاًپیتے ہیں۔بے شک یہ ایک بَہُت اچّھاعمل ہے۔ البتّہ کسی ا بھائی کی اِعتِکاف کی نیّت نہ ہو تو وہ مسجِد میں یہ پانی نہیں پی سکتا۔ اسی طرح مسجِدکے اندر جس نے اعتِکاف کی نیّت کی ہوئی تھی وُہی مسجِد کے اندر رَمَضانُ الْمُبارَک میں اِفطار کر سکتا ہے ۔ مسجِدُالحرام شریف میں بھی آبِ زم زم شریف پینے ،اِفطار کرنے یاسونے کیلئے اِعتِکاف کی نیّت ہونی چاہئے۔ مسجِدُ النَّبَوِیِّ الشَّریف عَلٰی صاحِبِہَا الصّلٰوۃُ وَالسََّلَام میں بھی بِلانیّتِ اعتِکا ف، پانی وغیرہ نہیں پی سکتے۔یہاں یہ بات بھی سمجھ لیناضَروری ہے کہ اعتِکاف کی نیَّت صِرف کھانے،پینے اورسونے کیلئے نہ کی جائے، ثواب کیلئے کی جائے۔

رَدُّالمُحْتَار(شامی) میںہے، اگرکوئی مسجِد میں کھانا ، پینا یا سونا چاہے تو اعتِکا ف کی نیّت کرلے۔کچھ دیر ذِکرُاﷲعَزَّوَجَلَّ کرے پھر جو چاہے کرے (یعنی اب چاہے تو کھاپی یاسوسکتا ہے)۔ (رَدُّالمُحتار،ج٢،ص٤٣٥)
فیضان سنت کا فیضان ۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔
یا اللہ عزوجل ماہ رمضان کے طفیل برما کے مسلمانوں
کی جان و مال ،عزت آبرو کی حفاظت فرما۔اٰمین

وہ آج تک نوازتا ہی چلا جارہا ہے اپنے لطف وکرم سے مجھے
بس ایک بار کہا تھا میں نے یا اللہ مجھ پر رحم کر مصطفی کے واسطے
Abu Hanzalah M.Arshad Madani
About the Author: Abu Hanzalah M.Arshad Madani Read More Articles by Abu Hanzalah M.Arshad Madani: 178 Articles with 371523 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.