ایک ہی روز عید منانے کی
تمنا ہر مسلما ن کے دل میں مو جود ہے،ہر کوئی چا ہتا ہے کہ دنیا کے تمام
مسلما ن ایک ہی دن مسلمانوں کے سب سے بڑے تہوار یعنی عیدین کو ایک ہی دن
منائیں ،تمام مسلما نوں کا ایک ہی ہجری کیلنڈر ہو، یا کم از کم وطن
عزیز،پاکستان، میں ایک ہی روز عید ہونی چاہئیے۔ مگر افسوس صد افسوس کہ ما
ضی پر نظر دو ڑائیں تو ایسا بہت کم ہوا ہے کہ ہما رے ہا ں پورے ملک میں ایک
ہی روز عید منا ئی گئی ہو۔بلکہ یہاں تو تین تین عیدیں منانے کی رسم بد بھی
دیکھی گئی ہے۔اس سال خوش قسمتی سے ماہ رمضان کا آغاز ایک ہی روز کیا گیا
لہذا یہ توقع بھی پیدا ہوئی کہ آ نے والی عید بھی انشا ا للہ پو رے ملک میں
ایک ہی روز منا ئی جا ئےگی۔مگر یہ آس ایک خو ش فہمی کے علا وہ شا ید کچھ نہ
ہو۔کیو نکہ محکمہ مو سمیات نے پیشین گو ئی کی ہے، جس کی تشہیر میڈیا پر کی
گئی ہے کہ 18 اگست بروز ہفتہ عید کا چا ند نظر آنے کا امکان بہت کم ہے لہذا
عید الفطر 20 اگست بروز پیر منانے کا قوی امکان ہے۔ حکو مت وقت نے بھی عید
کی تعطیلات کا اعلا ن 20،21 اور 22 اگست یعنی پیر، منگل اور بدھ کے دن عام
تعطیلات کا اعلان کیا ہے جو اس با ت کی غما زی کرتا ہے کہ عید 20 اگست بروز
پیر ہی منا ئی جا ئیگی۔
اگر ہم محکمہ مو سمیات کی پیشینگو ئیوں پر نظر ڈالیں تو اس پر بہت کم ہی
یقین کیا جا سکتا ہے۔اس سال انہوں نے ملک میں 20 فی صد زیادہ با رش ہونے کی
پیشین گو ئی کی تھی جو با لکل غلط ثابت ہو ئی بلکہ 20 فی صد زیا دہ کی
بجائے 20 فی صد کم با رشیں ہو ئیں ہیں۔ اسی طرح میں نے رو زانہ کی بنیاد پر
پشا ور کے مو سم کے بارے میں محکمہ مو سمیات کی پیشین گو ئی ا نٹر نیٹ پر
ملا حظہ کی ہے اور میں نے یہ بات نوٹ کی ہے کہ محکمہ مو سمیات کی پچھتر
(75) فی صد پیشین گو ئیا ں غلط ثا بت ہو ئی ہیں ، جو اس با ت کا ثبوت ہیں
کہ یہ ضروری نہیں کہ محکمہ مو سمیات کی پیشین گو ئیا ں صحیح ہو تی ہیں اور
ہمیں اس پر یقین رکھنا چا ہیے۔بو جہ ازیں ہمیں یہ مفروضہ بھی نہیں مان لینا
چاہئے کہ عید کے چاند سے متعلق ان کی با ت ہی درست ہو گی۔
جہا ں تک مر کزی رویت ہلال کمیٹی کا تعلق ہے تو ان کے فیصلے قبل ازیں عموماً
متنا زعہ رہے ہیں ۔خصوصاً پشاور کے مسجد قاسم علی خان میں عید کے چاند سے
متعلق فیصلہ کرنے والے علماءکرام ہمیشہ ان سے اس بات شاکی رہے ہیں کہ مرکزی
رویت ہلال کمیٹی ان کے ہاں پیش ہونے والے گواہان اور شہا دتوں کو تسلیم
نہیں کرتے۔جس کی وجہ سے ملک میں دو دن عید منانے کی نو بت آتی ہے۔
مذ کورہ بالا حالات و وا قعات کے تنا ظر میں ہم حکومت اور علماءکرام سے پر
زور گزارش کرتے ہیں کہ عوام کی خو ا ہش اور آرزو کو مد نظر رکھتے ہوئے وہ
اس بات کا اہتمام کرے کہ پو رے ملک میں ایک ہی روز عید منا ئی جائے۔جس کے
لئے چند تجا ویز پیش کی جا تی ہیں۔
اول یہ کہ اگر ممکن ہو تو حرمین شر یفین (سعودی عرب) کے ساتھ عید منانے پر
اتفاق کیا جائے یا پھر سعودی عرب میں عید کے دوسرے دن یہاں عید منا نے پر
علماءکرام کے در میان اتفاق رائے پیدا کی جائے۔اور اگر یہ بھی نہیں کیا جا
سکتا تو پھر ہم مر کزی رویت ہلال کمیٹی اور ملک کے دیگر علماءکرام سے عا
جزانہ گزارش کرتے ہیں کہ وہ صبر و تحمل کا مظا ہرہ کرتے ہوئے عید کے چاند
کے متعلق فیصلہ کرتے وقت عوام کی تمنا کو مد نظر رکھتے ہوئے کو شش کریں کہ
عید پورے ملک میں ایک ہی روز منائی جائے۔ اسے اپنی انا کا مسئلہ ہر گز نہ
بنا یا جائے۔یاد رکھیں کہ اپنے اس سب سے بڑے تہوار یعنی عید کو دو دنوں میں
تقسیم کرنے پر ہم نہ صرف اپنے ہم وطنو ں کے آرزو کا گلا گھو نٹتے ہیں بلکہ
جگ ہنسائی کا با عث بھی بنتے ہیں اورغیر مسلموں کی کی تضحیک کا نشانہ بھی
بنتے ہیں ۔لہذا ہماری بس اتنی اپیل ہے کہ عید اتوار کے روز ہو یا پیر کے دن،
مگر ایک ہی روز ہو،یہی ہما ری تمنا ہے یہی اٹھارہ کروڑ عوام کی آرزو ہے۔۔۔۔۔۔ |