اقوالِ زریں حضرت واصف علی واصفؒ

٭ جو کرتا ہے اللہ کرتا ہے اللہ جو کرتا ہے صحیح کرتا ہے۔
٭ جھوٹا آدمی اگر سچ بھی بولے تو وہ سچ بے اثر ہوجائے گا۔
٭ اللہ کا بڑا کرم ہے کہ اُس نے ہمیں بھولنے کی صفت دی ورنہ ایک غم ہمیشہ کیلئے غم بن جاتا۔
٭ بدی کا موقع ہو اور بدی نہ کرو تو یہ بہت بڑی نیکی ہے۔
٭ اگر اللہ معاف کردے تو گناہ کیا ہے؟ اگر اللہ نامنظور کردے تو نیکی کیا ہے؟
٭ کسی انسان کے ساتھ ایسا سلوک نہ کرو جو تم اپنے ساتھ نہیں چاہتے۔
٭ بیمارو جود کے لیے ہرموسم خطرے کا موسم ہے۔
٭ ہمارا ہونا کس کام کا اگر ہمارے نہ ہونے کا کسی کو کچھ فرق نہ پڑے۔
٭ بولنے والی زبان ، سننے والے کان کی محتاج ہے۔
٭ اللہ کا راستہ مومن کے دِل کے دروازے سے شروع ہوتا ہے۔
٭ ضمیر کی آوازنہ تو ظاہری زبان سے دی جاتی ہے اور نہ ہی اِن کانوں سے سنائی دے سکتی ہے۔
٭ انسان اپنا بہت کچھ بدل سکتا ہے حتیٰ کہ شکل بھی تبدیل کرسکتا ہے لیکن وہ فطرت نہیں بدل سکتا۔
٭ حق والے کو اِس کا صحیح حق مل جانا ہی عدل ہے۔
٭ دنیا میں سب سے آسان کام کسی کو نصیحت کرنا ہے اور سب سے مشکل کام نصیحت پر عمل کرنا ہے۔
٭ خواب نہ چھوڑے جاسکتے ہیں، نہ پورے کئے جاسکتے ہیں .... بس دیکھے جا سکتے ہیں۔
٭ آدمی مرجاتے ہیں اور زندگی پھربھی زندہ ہے۔
٭ وہ لوگ جو انسان کو چھوڑ کر یا انسان سے منہ موڑ کر خدا کی تلاش کرتے ہیں، کامیاب نہیں ہوسکتے۔
٭ روزے کے انکاری جب عید مناتے ہیں تو اِن کے چہرے بے نور ہوتے ہیں۔
٭ جس اِنسان کو اپنے آپ پر یقین نہ ہو وہ خدا پر کیا یقین رکھے گا۔
٭ پریشانی حالت سے نہیں،خیالات سے پیدا ہواتی ہے۔
٭ انسان زندہ ہونے کے باوجود زندگی کو نہیں سمجھ سکتا، وہ مرے بغیر موت کو کیسے سمجھ سکتا ہے۔
٭ صرف بزرگوں کی یاد منانے سے بز رگوں کا فیض نہیں ملتا، بزرگوںکے بتائے ہوئے راستے پر چلنے سے بات بنتی ہے۔
٭ بادشاہوں نے بادشاہی چھوڑ کر درویشی تو قبول کی لیکن کسی درویش نے درویشی چھوڑ کر بادشاہی نہیں قبول کی ۔
٭ یقین کے ساتھ اُٹھایا ہوا پہلا قدم جو جانبِ منزل ہو ، وہی منزل ہے۔
٭ غم یا پریشانی دراصل انسانی فیصلے اور اللہ کے حکم کے درمیان فرق کا نام ہے۔
٭ کوئی مسلمان ایسا نہیں جو خوشی کے ساتھ گناہ کرے۔ گناہ بیماری کی طرح کہیں اسے لاحق ہو جاتا ہے۔
٭ اولاد کو زمانہ جدید کے مطابق تعلیم دو تاکہ رزق کما سکیں اور دین کا علم دو تاکہ وہ برباد نہ ہوجائیں۔
٭ تنکے کو کبھی حقیر نہ سمجھو ورنہ وہ تمہاری آنکھ میں پڑ جائے گا۔
٭ بے سکونی تمنا کا نام ہے۔ جب تمنا تابع فرمانِ الٰہی ہو جائے تو سکون شروع ہو جاتاہے۔
٭ دشمن گھر میں آجائے یا دوست گھرسے چلا جائے دونوں حالتوں میں مصیبت ہے۔
٭ ہر دن کی قیامت ہر روز شام کو ہو جاتی ہے۔
٭ جب تک اپنے آپ کو اللہ کے آگے پوری طرح جوابدہ نہ پاﺅ، کسی انسان کو اپنے سامنے جوبدہ نہ کرنا۔
٭ جب تک کوئی آپ سے نہ پوچھے مبلغ نہ بنو۔
Akhtar Abbas
About the Author: Akhtar Abbas Read More Articles by Akhtar Abbas: 22 Articles with 62819 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.