بتلا دو اس گستاخ نبی کوغیرت مسلم زندہ ہے

حالات کے تناظرمیں اسلام مخالف فلم پر خصوصی تحریر

گیارہ ستمبر2001 ءکے سفاکانہ حملوں کی گیارہویں برسی کے موقع پراسلام کی توہین پر مبنی فلم”انوسینس آف مسلم“(مسلمانوں کی معصومیت) کے خلاف عالم اسلام میں اضطراب پھیلاہواہے۔اس سلسلے میں دنیا بھرکے مسلمانوں میں غم وغصہ ہے جس کے نتیجے میںجگہ جگہ احتجاج اور مظاہرے ہورہے ہیں۔اس فلم کے خلاف دنیاکے کئی ممالک میں شدیدردعمل کے ساتھ شدید مذمت بھی ہورہی ہے۔اسلام اور پیغمبراسلامﷺ کے بارے میںمتنازعہ فلم بنانے والے52سالہ پروڈیوسر یہودی اسرائیلی نژاد امریکی ”سام باسل“(جس کے پاس اسرائیل اور امریکہ دونوں کی شہریت ہے)نے فلم کی تیاری میںمالی معاونت کی ہے اوروہ وہیں پر روپوش ہے۔سیم باسل نے یہ فلم۳ماہ کے عرصے میں خودلکھی اور خودہی اس کی ہدایت کاری کی ہے۔اس فلم میں اس کے ساتھ ۹۵فن کاروں اور 45دیگر افراد نے پس کیمرہ کام کیاہے۔۲گھنٹے کی اس فلم پرپچاس لاکھ امریکی ڈالرکی لاگت آئی اور یہ پیسے باسل کے مطابق انہوںنے سوسے زیادہ یہودیوںسے جمع کیے ہے۔اس انگریزی فلم کو مصری عربی لہجے میں بھی ڈب کیا گیا ہے اور13منٹ کی فوٹیج سماجی رابطوں کی ویڈیوسائٹ’ ’یوٹیوب“ پربھی اَپ لوڈ کردیاگیاہے۔ملعون پروڈیوسرکے بارے میں جمع کردہ معلومات کے مطابق سام باسل نے اسرائیل سے شائع ہونے والے عبرانی اخبار”ہارٹز“اور امریکی روزنامے”وال اسٹریٹ جنرل“سے ٹیلی فون پربات چیت بھی کی ہے۔دونوں اخبارات نے سام باسل کے ٹھکانے کوصیغہ راز میں رکھا ہے تاہم اس کی گفتگو کے کچھ اقتباسات شائع بھی کیے ہیں۔اس بیان میں اسلام دشمن یہودی کا کہنا ہے کہ میں نے گستاخانہ فلم کی تیاری میں اس لیے مدد کی ہے کیونکہ اسے مدد کرکے میں اپنے مادر وطن(اسرائیل)کی خدمت کرناچاہتاہوں۔باسل جو اسلام دشمنی میں اپنی خاص شہرت رکھتا ہے کا کہنا ہے کہ میں اسلام کو دنیا میں سرطان(کینسر)سمجھتاہوں۔اس لیے میں نے اپنے کئی دوسرے دوستوں کے ساتھ مل کرایک ایسی فلم کی تیاری میںمدد کی ہے جس سے ہمارے دل ٹھنڈے ہوئے ہیں۔ہم کوئی ایک سوکے قریب اسرائیلی شہری ہیں جنہوںنے پانچ ملین ڈالرزکی رقم فلم کی تیاری کے لیے دی ہے۔

گزشتہ کچھ عرصے سے امریکہ،ڈنمارک،ہالینڈ،فرانس اور جرمنی میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے ساتھ ساتھ حضو راکرمﷺکی شان میںگستاخی اور مسلمانوں کی دل آزاری کی مذموم حرکتیں کی جاری ہیں۔امریکہ میں ایک دوسال سے ملعون ومردود پادری ”ٹیری جونز“مسلسل دریدہ دہنی اورپاگل پن کا مظاہرہ کررہاہے۔اطلاعات ہیں کہ اسی ملعون ومردود پادری نے اب توہین رسالت پرمبنی فلم تیارکی ہے۔گستاخانہ فلم گزشتہ برس کے آخر میں مکمل کرلی گئی تھی اور اسے امریکہ میںہالی ووڈکے ایک تھیٹر میں چند لوگوں کو دکھایا بھی گیاتھاتاہم اسے منظرعام پر آنے نہیںدیاگیاتھا۔بدنام زمانہ پادری ٹیری جونز بھی اس فلم کا ایک اہم کردار ہے۔جس عرصے میںیہ فلم تیاری کے مرحلے میں تھی اس دوران کم بخت جونز قرآن کریم کے نسخے کونذرآتش کرنے کی دھمکیاںبھی دیتا رہاہے۔پچھلے سال نائن الیون کی دسویںبرسی کے موقع پراس نے قرآن پاک کے نسخے کو جلانے کا اعلان بھی کیاتھااور اس سال اسی کے تعاون سے اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں ایک نئی گستاخی کی ہے۔

اس فلم کے خلاف احتجاج کے دوران امریکی سفیروں کی ہلاکت بھی ہورہی ہیں۔امریکی صدربارک اوبامہ اس واقعہ کی مذمت کررہے ہیں اور اس کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کااعلان کررہے ہیںمگر کیا اوبامہ امریکی جہنمی پادری کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کریں گے جوپوری دنیامیںمسلمانوں کی دل آزاری اور امریکہ کی بدنامی کاموجب بن رہاہے؟اگرامریکی یہ کہتے ہیں کہ امریکی قوانین کے مطابق اظہاررائے اور اظہارتحریروتقریر کی آزادی ہے تو کیا اس کایہ مطلب ہے کہ مذہبی جنونی،پاگل اوردریدہ دہن دیگرمذاہب کو تضحیک کانشانہ بناتے رہیں گے؟دراصل یہ مغربی ویورپی حکمرانوںکی پشت پناہی کاہی نتیجہ ہے کہ کٹرعیسائی ویہودی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی کررہے ہیں۔اگر حکمران ان کے خلاف کاروائی کریںتویقینی طور پر وہ کسی بھی مذہب کے پیروکاروں کی دلآزاری اور دل شکنی سے تائب ہوجائیں گے۔اگر اب بھی مغربی ویورپی حکمرانوں نے اپنی اسلام دشمن روش ترک نہیں کی تودنیا بھر میںان کے خلاف نفرت وعداوت کاماحول بن جائے گا۔ امریکہ، برطانیہ ، فرانس، چین ، جاپان ، جرمنی،آسٹریلیا جیسے ملکوںکے حکمراں مذہبی آزادی،جمہوریت اور سیکولرزم کا نعرہ لگاتے نہیں تھکتے توپھرآخروہ اسلام سے خوفزدہ کیوںہیں؟امریکی صدر کومصر،لیبیا،یمن،قاہرہ،تہران،تیونیشیا،غزہ اور صنعاءمیں امریکی سفارت خانوںکونقصان پہنچانے والوں کے خلاف کاروائی سے قبل ملعون پادری ٹیری جونز کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے۔یہ ملعون پادری گزشتہ کئی سالوںسے علی الاعلان اسلام اور مسلمانوںکے جذبات کوٹھیس پہنچارہاہے۔اگر امریکی حکومت اس کے خلاف پہلے ہی کروائی کرلیتا تو لیبیامیں امریکی سفیر کی ہلاکت کا واقعہ رونما نہیں ہوتا۔

ایک طرف اسلام دشمن عناصر اسلام کوبدنام کرنے میں کوئی دقیقہ باقی نہیںرکھناچاہتے مگردوسری طرف مسلمانوں میں فلموں کے تئیں رجحان دن بہ دن بڑھتاہی جارہا ہے۔قوم مسلم میں فلموں کے تئیں اس قدر دیوانگی پائی جاتی ہے کہ فلموں کو مسلمانوں سے ایک دولاکھ کا نہیں بلکہ دوسوکروڑتک کافائدہ پہنچتاہے۔بے چینی وبے قراری کایہ عالم ہے کہ ابھی حال ہی میں ماہ رمضان شریف میں ریلیز ہندی فلم کو دیکھنے کے لیے قوم مسلم کے نوجوانوں نے ماہ رمضان کی حرمت کوتارتار کردیا،حتی کہ کئی لوگوں نے روزہ افطار بھی سنیماگھر میں ہی کیااور عید آنے تک ہزارہالوگوں نے اپنی حلال کمائی کو ٹکٹ خریدنے کی نذر کردیا ، ان میں ایسے افراد بھی تھے جنھوںنے ماہ رمضان میں زکوٰة جمع کی اور ان پیسو ںکوتھیٹرکے ٹکٹ خریدنے میںخرچ کیا،امیر سے لے کر چندہ مانگنے والے تک کے لوگوں کے قدم سنیما گھروںتک بڑھنے کے لیے نہیں رکے۔پیغمبر اسلامﷺ کی گستاخی پر مبنی فلم کی نمائش کے دل خراش سانحہ کے بعد ہر مسلمان کو کیا کرنا ہے وہ بخوبی جانتے ہیں۔
بتلادو اس گستاخ نبی کو غیرت مسلم زندہ ہے
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731933 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More