صدر شعبہ اردو گرراج گورنمنٹ
کالج نظام آباد اے پی انڈیا
مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی اسلامی تعلیمات کے مطابق بسر
کریں اسی میں خیر و برکت ہے۔ اس ضمن میں یہ ہدایت دی گئی کہ وہ قرآن کی
تلاوت ہو یا کوئی اور دوسرا اچھا کام وہ بسم اللہ سے شروع کرو۔ یعنی شروع
کرتا ہوں میں اللہ کے نام سے اسی طرح داہنی جانب سے کام شروع کرنے کی تاکیا
آئی ہے ۔جیسے پیر میں چپل یا جوتا پہننا ہو یا گھر میں داخل ہونا ہو یا لبا
س پہننا ہو جس میں دو حصے ہوں تو داہنے حصے سے شروع کیا جائے۔ اچھے کام میں
بسم اللہ سے آغاز کرنے کی اسلامی تاریخ ہے۔نوح علیہ السلام اسلامی تاریخ کے
جلیل القدر پیغمبر گذرے ہیں۔ ان کی کشتی کا واقعہ اہم ہے۔ جب انہوں نے اللہ
کے حکم سے بہت بڑی کشتی تیار کر لی تو فرمایا”وقال ارکبو فیھا بسم اللہ
مجرھا ومرساھا ان ربی لغفور الرحیم۔ترجمہ۔ اور نوح نے کہاتم لوگ اس میں
سوار ہوجاﺅ اللہ ہی کے نام سے اس کا چلنا اور ٹہرنا ہے۔بیشک میرا رب بڑا ہی
بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔( سورہ ہود۔41:11)اسی طرح حضرت سلیمان علیہ
السلام نے جب ملکہ سبا کو خط لکھا تو اس کا آغاز بھی بسم اللہ سے ان الفاظ
میں کیا۔”انہ من سلیمان وانہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ترجمہ۔بے شک
وہ(خط)سلیمان کی جانب سے (آیا) ہے۔اور وہ اللہ کے نام سے شروع کیا گیا
ہے۔جو بے حد مہربان نہایت رحم فرمانے والا ہے۔(النمل۔30:27)اسلام سے قبل
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دور میں بھی اللہ کا نام لے کر کام شروع کرنے کی
برکت کے واقعات آئے ہیں۔ ایسے واقعات جو قرآن و حدیث میں مذکور نہ ہوں لیکن
قران و حدیث سے ٹکراتے نہ ہوں انہیں تاریخی اعتبار سے اسرائیلی روایات کہا
جاتاہے اور تفسیر قران کے دوران دیگر پیغمبروں کے واقعات میں انہیں استعمال
کیا گیا ہے۔ چنانچہ حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کے بارے میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ
ان کا گذر ایک قبرستان میں ہوا جہا ں انہیں کشف سے انداز ہ ہوا کہ ایک قبر
میں عذاب ہورہا ہے۔ کچھ دن بعد جب دوبارہ وہ اس قبر سے گذرے تو انداز ہ ہوا
کہ اس قبر میں رحمت کے فرشتے نورکے طبق پیش کر رہے ہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام
نے اللہ سے یہ ماجرا دریافت کیا تو انہیں یہ کشف ہوا کہ ” اے عیسیٰ ہ بندہ
گناہ گار تھا اور مرنے کے بعد سے عذاب میں مبتلا یتھا۔مرتے وقت اس کی بیوی
حاملہ تھی بعد میں اسے ایک لڑکا پیدا ہوا ۔جو بڑا ہونے کے بعد ایک معلم دین
کے پاس بھیجا گیا جس نے اسے بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔ پڑھائی۔تب ہمیں شرم
آئی کہ یہ تو زمین پر بسم اللہ پڑھ رہا ہے اور اس کاباپ قبر میں مبتلا ہے
تو ہم نے اس کی بخشش کردی۔(تفسیر الکبیر172:1)۔رہبر انسانیت حضرت محمد
مصطفی ﷺ نے بھی امت کو ہر نیک کام کے آغاز سے قبل بسم اللہ پڑھنے کی تاکید
فرمائی ہے اور ےہ تاکید کہیں واجب کہیں سنت اور کہیں مستحب کا درجہ رکھتی
ہے۔قران میں ذکر ہے۔فکلو مما ذکر اسم اللہ علیہ۔ترجمہ۔سو تم اس ذبیحہ سے
کھایا کرو جس پر ذبح کے وقت اللہ کا نام لیا گیا ہو۔(الانعام118:6)اس سے
آگے مزید حکم دیا گیاوما لکم الا تاکلو مماذکر اسم اللہ علیہ۔ترجمہ۔اور
تمہیں کہا گیا ہے کہ اس ذبےحہ سے نہ کھاﺅجس پر ذبح کے وقت اللہ کا نام نہیں
لیا گیا ہو۔(الانعام119:6)اللہ کے رسول ﷺ کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ جو کام
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے نہ شروع کیا جائے وہ ناقص رہتا ہے اور اپنے
کمال کو نہیں پہونچتا۔(سنن ابن ماجہ۔610:1)۔اسی طرح وضو کے بارے میں آپ ﷺ
کے ارشاد کا مفہو م ہے کہ”اس شخص کا وضو نہیں جس نے اس پر بسم اللہ نہ پڑھی
ہو“(مسند احمد بن حنبل۔418:2 )اس کا مطلب ےہ نہیں کہ بغیر بسم اللہ پڑھے
وضو نہیں ہوتا لیکن سنتوں اور آداب کے ساتھ وضو کرنے کے برکات حاصل نہیں
ہوتے۔اسی طرح کھانے کے آغازسے قبل بسم اللہ پڑھ کر کھانے کی تاکید ہے۔اگر
ابتدا میں یاد نہ آیا تو درمیان میں بسم اللہ اولہ وآخرہ ۔ دعا پڑھنے کا
حکم آیا ہے اور کہا گیا کہ اگر کھانے سے قبل بسم اللہ نہ پڑھی گئی تو اس
کھانے میں شیطان بھی شامل ہوجاتا ہے۔بسم اللہ کی اہمیت یو ں بھی ہے کہ قران
کے آغاز میں ہر سورت سے قبل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔ہے او ر اللہ نے وحی
اللہ کی ابتدا بھی اقرا بسم ربک الذی خلق سے کی ہے۔کہ ” اے اللہ کے رسولﷺ
پڑھو اس رب کے نام سے جس منے آپ کو اور سب کو پیدا کیا۔“(العلق1:96)۔گویا
آداب قرات کا پہلا ادب بسم اللہ سے شروع کرانا تھا۔اور اسی قرینے کے مطابق
نبی کریم ﷺ نے قرات کلام پاک کا آغاز کیا۔مفسرین کرام معنوی اعتبار سے بسم
اللہ کو تمام قرانی علوم کی جامع قرار دیتے ہیں۔امام فخر الدین رازی ؒ
فرماتے ہیں کہ ئءتمام علوم و معارف چار الہامی کتابوں میںدرج کئے گئے ہیں
اوران کے تمام علوم قران میں اور قران کے تمام علوم سورہ فاتحہ میں اور سور
ہ فاتحہ کے تمام علوم بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔ میں اور اس کے تمام علوم
بائے بسم اللہ میں۔(تفسیر کبیر99:1)چنانچہ بسم اللہ کی ہمہ پہلو تفسیر اسی
طرح ناممکن ہے جیسے قران کی۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم مسلمانوں کو ہر نیک
کام کا آغاز بسم اللہ سے شروع کرنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین) |