ملعون امریکی فلم ساز کی جانب سے
بنائی گئی گستاخانہ فلم کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں مظاہروں کا
سلسلہ جاری ہے اور عوام حضرت محمد ﷺ کے ساتھ اپنی عقیدت و محبت کے اظہار کے
لئے جوق در جوق میدان میں اترتے جارہے ہیں اور کھل کر احتجاج کررہے ہیں تو
دوسری جانب پاکستان کے بعض میڈیا ہائوسز کا کردار بہت شرمناک ہے جن کے بارے
میں یہ اطلاعات ہیں کہ امریکی حکومت نے انہیں پاکستان میں مظاہروں کو کم
دکھانے کے لئے فنڈنگ کی ہے۔ مذکورہ میڈیا ہائوسز عوامی احتجاج میں معمولی
جلائو گھیرائو کو بھی بڑھا چڑھا کر بیان کر رہا ہے جس سے امریکی ایجنڈے کی
تکمیل ہورہی ہے۔ حالانکہ مہذب ممالک میں بھی جب احتجاج شدت پکڑتا ہے اور
سرکار ان کے آگے رکاوٹیں کھڑی کرتی ہے تو تشدد کی اس سے کہیں زیادہ صورتحال
سامنے آتی ہے۔ لہٰذا کوئی بھی باشعور آدمی یہ واضح اندازہ لگاسکتا ہے کہ
پاکستانی میڈیا کے بعض ہائوسز احتجاج میں تشدد کو نمایاں دکھاکر امریکی
حکومت کے مؤقف کی ہی خدمت کررہے ہیں۔ میڈیا کا سارا زور مظاہرین کے رویوں
پر تنقید ہی میں گزررہا ہے جبکہ ملعون فلم سازوں ، ملعون فرانسیسی جریدے کے
ایڈیٹرز اور ان کی حامی حکومتوں کے خلاف کھل کر بولنے پر ہمارا میڈیا بالکل
تیار دکھائی نہیں دیتا، وہ اُن حکومتوں کو جو انہیں فنڈنگ کرتے ہیں، ناراض
کرنے کو تیار نہیں۔
فرانس کے ایک جریدے نے جب برطانوی شہزادی کی برہنہ تصاویر شائع کیں تو
برطانوی حکومت نے فوری ردعمل کا اظہار کیا، حتٰی کہ اُس جریدے کی اشاعت پر
ہی پابندی لگادی گئی حالانکہ اُس جریدے کا برطانیہ سے کوئی تعلق نہیں۔ اگر
حکومت پاکستان اور بڑے اسلامی ممالک ایسے مئوثر اقدامات کرتے جن سے عوام کو
یہ پیغام پہنچتا کہ مسلمان حکومتیں محسنِ انسانیت کی توہین پر حقیقتاََ
چراغ پا ہیں اور یہودیوں کے ہولوکاسٹ کی مخالفت پر سزا کے قانون کی طرح
انبیاء کی توہین پر بھی عالمی قانون سازی کے لئے سنجیدہ اور غیر معمولی
اقدامات کرتی نظر آرہی ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ عوامی مظاہرے شدت اختیار
کریں۔ جب ایسا نہیں کیا جائیگا تو احتجاج پرتشدد شکل بھی اختیار کریگا اور
اس میں جلائو گھیرائو کا عنصر بھی شامل ہوگا جیسا کہ لیبیا اور دیگر ممالک
میں دیکھنے میں آیاکیونکہ یہ بات کسی سے چھپی نہیں رہی کہ اسلامی ممالک میں
امریکا اور اسکی ہمنوا حکومتوں کے سفارت کار ڈپلومیٹک سرگرمیوں سے زیادہ
تخریبی حکمت عملیاں بنانے میں مصروف رہتے ہیں، اسکی واضح مثال خود ہمارا
ملک ہے جہاں امریکا ایک طرف تو دوستی کے راگ الاپتا ہے جبکہ دوسری طرف
پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کی کھلی خلاف ورزیاں بھی جاری ہیں۔ لہٰذا
میری ذاتی رائے میں لوگ اپنے احتجاج کے دوران جلائو گھیرائو میں حق بجانب
ہیں۔ نبی آخر الزمان کی توہین پر جذبات کو کنٹرول کرنا کسی کے بس کی بات
نہیں ہے لہٰذا اسلامی ممالک ایسے اقدامات کریں کہ مسلمانوں کو یہ نظر آئے
کہ ان کے جذبات کی صحیح ترجمانی کی جارہی ہے۔ |