توہین رسالت کب ہوتی ہے؟

ایک بات بڑی ہی اہم ترین جو کند ذہنوں کو سمجھ ہی نہیں آتی، کہ توہین رسالت کو توہین رسالت کہتے ہی اس لئے ہیں کہ توہین، رسالت کی ہوتی ہے رسول کی نہیں- رسول کی توہین ہو ہی نہیں سکتی-چاہے کوئی کتنی ہی گالیاں دے یا کتنی ہی فلمیں بنائے جبکہ رسالت کی توہین ہو جاتی ہے-اگر رسولوں کی توہین ہو جائے تو انکو دنیا میں بھیجنے والے کے وجود پر حرف آتا ہے- جو مذاہب کی روشنی میں ناممکن ہے-اگر ایسا ہو جائے تو مذاہب کا اپنا وجود خطرے میں پڑ جاتا ہے-

آؤ آج میں تمہیں بتاؤں توہین رسالت کب ہوتی ہے---------- توہین رسالت تب ہوتی ہے جب دنیا کے اکسٹھ مسلمان ممالک میں یونیورسٹیوں کی تعداد پانچ سو اور صرف امریکہ میں یونیورسٹیوں کی تعداد ساڑھے پانچ ہزار ہوتی ہے،توہین رسالت تب ہوتی ہے جب عیسائی دنیا اپنی آمدنی کا پانچ فیصد حصہ تعلیم اور تخقیق پر خرچ کرتے ہیں اور پوری مسلم دنیا اپنی آمدنی کا صرف اعشاریہ دو فیصد تعلیم اور تخقیق پر خرچ کرتی ہے،توہین تب ہوتی ہے جب انیس سو ایک سے شروع ہونے والے آٹھ سو ترپن نوبل پرائزز میں سے مسلمان صرف آٹھ نوبل جیت پاتے ہیں-توہین رسالت تب ہوتی ہے جب دنیا کی دس ہزار بڑی ایجادات میں سے ساڑھے آٹھ ہزار “کفار“ کی ہوتی ہیں ، جتنی دولت کا مسلمان تیل بیچتے ہیں اس سے دگنی رقم کی“٢کفار“شراب بیچ ڈالتے ہیں تو توہین رسالت ہوتی ہے،توہین رسالت تب ہوتی ہے جب مسلمان چھ چھ اور آٹھ سالہ معصوم بچیوں سے زنا بالجبر کرتے ہیں اور پھر انکو زندہ کھیتوں میں پھینک جاتے ہیں، توہین رسالت تب ہوتی ہے جب مسلمان ملکوں میں شراب چوری زنا اور سود کھلے عام چلتا ہے، توہین رسالت تب ہوتی ہے جب مسلمان دو دو درجن لونڈیاں رکھتے ہیں، توہین رسالت تب ہوتی ہے جب مسلمان اپنے گھر کو کوڑا دوسروں کے گھر کے سامنے پھینک دیتے ہیں، توہین رسالت تب ہوتی ہے جب غیرت کے نام پر بہنوں ، بیٹیوں اور بیویوں کو قتل کر دیا جاتا ہے،توہین رسالت تب ہوتی ہے جب مسلمان دودھ جسے وھ نور کہتے ہیں اس میں بھی ملاوٹ سے بھی باز نہیں آتے، توہین رسالت تب ہوری ہے جب مسلمان کافروں کی بنی جان بچانے والی ادویات پر اعتبار کرتے ہیں اور مسلمان ایک اچھی دوا بھی نہیں بنا سکتے، توہین رسالت تب ہوتی ہے جب گلیوں میں گندگی اور سڑکوں میں گھڑے پڑے ہوتے ہیں، توہین رسالت تب ہوتی ہے جب مسلمان اپنے اللہ کے گھر کی صفائی کے لئے ایک اچھی مشین بھی ایجاد نہیں کر سکتے اور کافروں کی بنی مشینوں سے اللہ کے گھر کی صفائی کی جاتی ہے، اور یاد رکھو توہین رسالت تب ہوتی ہے جب اللہ اور اپنے عظیم نبی کے شان کا دفاع کرتے ہوئے مسلمان انتہائی گری ہوئی اور بیہودہ زبان استعمال کرتے ہیں اور دھڑلے سے گالیاں دینا شروع کر دیتے ہیں،اور آخر پر ،،توہین رسالت اس وقت ہوتی ہے جب مسلمان نبی کی شان میں گالیاں، فلم یا کتاب پڑھ کر دنیا میں آگ لگاتا ہے اور اپنے مسلمان بھایئوں کی جان لیتا ہے جبکہ اپنے نبی کی تعلیم پر ایک فیصد بھی عمل نہیں کرتا------- یاد رکھو اگر مسلمانوں کو توہین رسالت کی سمجھ آگئی تو پھر دنیا کا کوئی انسان توہین رسالت کا سوچے گا بھی نہیں- آپ بھی سوچئے میں بھی سوچتا ہوں-

توہین رسالت اس وقت ہوتی ہے جب دنیا کے ڈیڑھ ارب انسان اپنی پانچ وقت کی نمازوں کے اوقات پر ہی اتفاق نہیں کر سکتے- توہین رسالت اس وقت ہوتی ہے جب پینسٹھ سالوں میں پاکستان کے مسلمان لفظ “مسلم“ کی تعریف پر ہی اتفاق نہیں کر سکتے اور عدالت میں سالوں مسلمان کی تعریف کا مقدمہ چلتا ہے- توہین اس وقت ہوتی ہے جب قاہرہ کے علماء نپولین کے حملے سے بچنے کے لئے جامئہ الازہر میں اکٹھے ہو جاتے ہیں اور دشمن کی فوج سے بچنے کے لئے علماء متفقہ طور پر طے کرتے ہیں کہ کفار کی فوجوں سے بچنے کے لئے بخاری شریف کا ختم شروع کر دیں- ابھی ختم ،ختم بھی نہیں ہوتا اور نپولین قاہرہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتا ہے-اور توہین رسالت اس وقت ہوتی ہے جب روسی انیسویں صدی میں بخارا کا محاصرہ کرتے ہیں تو علماء بخارا کے رہائشیوں کو خکم دیتے ہیں کہ جنگ کرنے کی بجائےمسجدوں اور مدرسوں میں ختم خواجگان پڑھا جائے-ایک طرف روسی توپوں کے گولے برسا رہے تھے اور دوسری طرف مسلمان یام قلب قلوب اور یا محول لاحوال کا ورد کر رہے تھے- توہین اس وقت ہوتی ہے جب مسلمانوں کی عظیم سلطنت عثمانیہ کا سلطان محمد سوم تخت پر بیٹھتے ہی اپنے انیس بھایئوں کو غلاموں کے ذریعے مروا دیتا ہے اور حد یہ کہ ان بھایئوں کی چھ منظور نظر حاملہ عورتوں کو بھی سمندر میں غرق کروا دیا جاتا ہے کہ بعد میں کوئی تخت کا دعویدار پیدا نہ ہو جائے- یاد رہے کہ برادر کشی کا یہ انسانی تاریخ میں سب سے بڑا واقعہ ہے-اگر کسی کو توہین ہی دیکھنی ہے تو اپنی آنکھیں کھولے۔سچائی پہاڑ بن کر سامنے کھڑی ہے اگر کوئی نہ مانے تو؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

عام فہم سی بات کہی جاتی ہے کہ ہمیشہ بیٹا اپنے باپ کا نام روشن کرتا یا بدنام کرتا ہے، شاگرد اپنے استاد کا نام بلند کرتا یا ڈبوتا ہے۔ صاف ظاہر ہے جب بیٹا نیک فرمانبردار اور شاگر ذہین ہوگا تو اپنے اباء و اسلاف ہی کا نام روشن اور بلند کرے گا جیسا اس نے ان سے تربیت میں لیا اور اپنے اعمال سے ظاہر و ثابت کر دیا۔ نام نہاد اُمت کے معاملہ بالکل اُلٹ ہے ہر بداعمالیاں شعائرِ زندگی ہیں جو اغیار کی بھی نہیں، جھوٹ سے ہر معاملے کی ابتداء ہے، ملاوٹ، کم تولنا اور مہنگا بیچنا عین حقِ تجارت ہے، فرقہ ورانہ عداوت و تفاوت اتنی کہ اپنی اپنی علیحدہ مساجد ہیں، تنگ نظری اتنی کہ کسی کو سُننا گوارا نہیں، ہر جائز کام بھی رشوت کا محتاج، پولیس عوام کے نگہبانی کے بجائے عوام دشمن اور لٹیروں کی پروردگی کرنے والی، انصاف جہاں روزِ قیامت ہی ملے، صحت و تعلیم جہاں پیشہ وروں لونڈی ہو، سماجی و اخلاقی ضابطوں کے بجائے اقربا پروری ہو، جہاں قانون صرف کمزور کی گرفت کرے تو ایسی گمراہ قوم کس مُنہ سے اپنے کونسے نیک و اعلٰی کردار کو دنیا پر واضع کر سکتی ہے کہ وہ اس عظیم ہستی کے ناموس کی محافظ ہے؟ ناموسِ رسالت کی حفاظت کرنی ہے تو اپنے معاشرے سے ہر قسم کی بُرائی کو جڑ سے اکھاڑ پھیکنا ہوگا تاکہ دنیا کو ثابت کر سکو کہ ہم اس عظیم نبی کے امتی ہیں جو اخلاق کے بلند ترین مرتبے پر ہے۔ جو نبی سلامُ علیہ کسی بھی استاد سے عظیم، ہمارے ماں باپ سے زیادہ محترم اسی صورت میں ہوگا جب ہم سچے اُمتی کی حیثیت سے ثابت کریں کہ دیکھو جس نبی کی اُمت میں کوئی بُرائی نہیں اسکا نبی اس سے کہیں زیادہ عظیم و برتر ہے۔

سرور عشرت شکریہ
H/Dr. Shahzad Shameem
About the Author: H/Dr. Shahzad Shameem Read More Articles by H/Dr. Shahzad Shameem: 242 Articles with 364233 views H/DOCTOR, HERBALIST, NUTRITIONIST, AN EDUCATIONISTS, MOTIVATIONAL TRAINER, SOCIAL WORKER AND WELL WISHER OF PAKISTAN AND MUSLIM UMMAH.

NOW-A-DAYS A
.. View More