یہ سچ ہے کہ مسلمان دور حاضر کی
کمزور اور مغلوب قوم ہیں ۔اتحاد امت جو اہم طاقت تھی نظر بد کا شکار ہوگئی
ہے ۔تحقیقاتی میدان ازلی دشمن نے مار لیا ہے ۔آزادانہ زندگی کو غلامی کی
اوٹ میں دفنا دیا ہے ۔جذبہ الفت و محبت جو کبھی ایک پکار پر بھڑک اٹھتا تھا
تنہا پسندی کا مقتدر ٹھہرا ۔اس تمام غیض و غضب کے باوجود مسلم امہ کے پاس
کچھ اقدار اب بھی موجود ہیں جن کی حفاظت وہ ہر قیمت پر کرنا جانتی ہے ۔انہیں
اقدار میں سے ایک رسالت مآب ﷺ سے محبت بھی ہے ۔ناموس رسالت ﷺ کی حفاظت
مسلمانوں کا ایک اساسی اور بنادی عقیدہ ہے ۔پوری دنیا میں کسی بھی مذہب کے
زیادہ پیروکار ہیں تو وہ اسلام کے ہیں ۔مسلمان کہیں کشمیر کی آزادی تو کہیں
بیت المقدس کی آزادی کے لئے صف آراءہے ۔کہیں چیچنیا میں اپنی مظلومیت کے
خاتمے تو کہیں آزادی قبرص کے لئے اپنی جان جوکھوں میں ڈال رہا ہے ۔کہیں
افغانستان کی آزادی تو کہیں ناموس صحابہؓ کے لئے اپنی جان کو آگے بڑھ کر
پیش کر رہا ہے ۔ان تمام تحریکوں سے بڑھ کر مسلمان جس عنوان پر سب کچھ چھوڑ
کر متحد ہوجاتا ہے تو وہ تحریک ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہے ۔گویا کہ
ناموس رسالت دنیا میں دو ارب کے لگ بھگ مسلمانوں کی ضرورت شدیدہ ہے اور
مسلم امہ پہلے اس کی حفاظت کرے گی بعد میں اپنی۔
9/11واقعہ مسلمانوں اور یہودیوں کے لئے ایک اہم موڑ ثابت ہوا جب امریکہ نے
مسلمانوں کے خلاف عزم جنگ کیا ۔اس کے بعد سے اسی دن امریکہ مسلمانوں کو ہر
سال بڑی اذیت پہنچاتا ہے ۔ظالم امریکی اور اسرائیل کی شہریت رکھنے والا
امریکی تاجرنے تو ظلم کی انتہا کر دی لیکن امریکی حکومت کا خاموش رویہ
مسلمانوں کے لئے سوالیہ نشان بن گیا ۔محض وزیر خارجہ کا بیان کہ امریکہ
تمام مذاہب کا احترام کرتا اور کسی مذہب کے خلاف لڑنے کی اجازت نہیں دیتا
“اندر سے کھوکھلا ہے ۔ماضی میں بھی اس طرح کے سانحات ہوئے ہیں لیکن امریکہ
حکومت نے ملعون ملزموں کو سزا تو کیا گود میں پناہ دی ہے ۔بارک اوبامہ صاحب
کا اسلام کے بارے میں نفرت کا اندازہ اس سے بھی ہوتا ہے کہ 9/11کے واقعے کے
بعد جناب نے بطور سینیٹر اپنے اندر کا زہر اس انداز میں اُگلا کہ اب اگر
امریکہ پر ایسا حملہ ہوا تو امریکہ کو خانہ کعبہ پر بمباری کرنا چاہیئے
۔11فروری 2012ءمقبوضہ افغانستان میں بگرام کے ہوائی اڈے پر امریکی فوجی
کمان نے قرآن پاک کے 500نسخے نظر آتش کرکے اپنے سینے کی آگ کو ٹھنڈا کیا ۔امریکی
رکن کانگریس کی موجودگی میں جارج بش کے زمانے میں امریکی پادری فال ویل نے
نعوذباللہ رسول اللہ ﷺ کو دہشت گرد کہا ۔پوپ بینی ڈکٹ نے بھی آپ کے بارے
میں یہی زبان درازی کی۔امریکی شہری سام باسیل نے اسلام کو معاذاللہ سرطان
یعنی کینسر کہہ دیا ۔افغانستان کی جیل میں ذہنی تشدد کے لئے مسلمانوں کے
سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی امریکیوں کا معمول رہا ہے ۔
کیا ہی ظلم کی انتہا ہے کہ ایسے نبی مکرم جن کی وجہ سے کائنات نے جنم لیا
اور دنیا نے جس کے ورثہ سے ترقی کی آج اس کی ناموس پر ڈاکہ زنی ہورہی ہے
امریکی حکومت بیان پر اکتفا کرتے ہوئے شوخیاں دکھاتی ہے ۔اب وقت مسلمانوں
سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ مسلمانوں کے ازلی اور ابدی دشمن سے آنکھ میں آنکھ
ڈال کر بات کی جائے اور اپنا احتجاج اس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک اقوام
متحدہ اور نام نہاد امن کے داعی امریکہ ناموس رسالت کے عالمی قانون کی
ضرورت کو مان نہیں لیتے ۔امریکی FBIپچاس لاکھ مسلمانوں کی کڑی نگرانی
کرسکتی ہے تو ان 100مجرموں جنہوں نے فلم بنا کر ناپاک جسارت کی ان کی
منصوبہ بندی کا انہیں علم نہیں ہوتا ۔
لہذاضرورت اس امر کی ہے کہ سعودی مفتی اعظم کے مطالبہ کے مطابق ناموس رسالت
ﷺ کا عالمی قانون بنایا جائے ۔اس سلسلہ میں oicصف اول کا کردار ادا کرے اور
اقوام متحدہ کی عدالت کو مسلمانوں کی بے چینی سے آگاہ کرتے ہوئے قانون سازی
کے لئے راہ ہموار کرے ۔ |