تحریر!محمد معظم علی
نشہ۔۔۔منشیات کا استعمال‘تاریخ انسانی اس بات کی گواہ ہے کہ ہر دور میں
کمزور انسان زندگی کی حقیقتوں اور تلخیوں سے فرار کیلئے نشے کا سہارا لیتا
رہا ہے حالانکہ ایسا کرنا سراسر اپنے آپ کو دھوکہ دینا اور رفتہ رفتہ نشے
کے ہاتھوں محتاج اور بے بس ہو کر اپنی صحت اور زندگی تباہ کرنا ہے نشہ
انسان کو کمزور اور بزدل بنا دیتا ہے اور نشہ کرنے والے کی اگلی منزل جرائم
کی دنیا ہوتی ہے۔
اسلام نے ہر نشہ آور چیز کو حرام قرار دیا ہے اس لیے اے ایمان والوں ان سے
بچتے رہو تاکہ تم نجات پا جاﺅ‘نشہ کرنے والے اپنی جان کے دشمن اور اپنے رب
کے ایسے ناشکر گزار بندے ہوتے ہیں جو اس کی عطا کردہ زندگی کی قدر کرنے کی
بجائے اسے برباد کرتے ہیں اور منشیات فروش وہ زہریلے سانپ ہیں جو چند رپوں
کی خاطر اپنے ہی نوجوانوں کو ڈس رہے ہیں ملک ومملکت کی بنیادیں کھوکھلی کر
رہے ہیں محض چند سکوں کیلئے انہوں نے ایسے پھول توڑ کر گندگی کے ڈھیر پر
رکھ دئےے ہیں جنہوںنے کل گلشن کا کاروبار سنبھالنا تھا۔
وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
عصر حاضر کا مہلک ترین نشہ ہیروئن ہے جو موذی نشے کے پنجے میں آجاتا ہے یہ
اس کی ذہنی وجسمانی صلاحیتوں کو دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے جس طرح آکاس بیل
ہرے بھرے درخت چاٹ کو بے برگ وبرباد کر دیتی ہے۔اس طرح یہ ظالم ہیروئن
انسان کی شخصیت بالکل تباہ کر دیتی ہے۔نشہ آور اشیاءکے رسیا عموماً وہ
نوجوان ہوتے ہیں جو شوق شوق میں سگریٹ پیتے ہیں اس موقع پر اگر ان کو نہ
سمجھایا جائے انہیں اچھا ماحول فراہم نہ کیاجائے تو پھر نشے کی دلدل انہیں
اپنے اندر گھسیٹ لیتی ہے کئی نشہ کرنے والے یہ کہتے ہیں کہ ہم سکون کی خاطر
نشہ کرتے ہیں اف کیسی خود فریبی ہے کیسا اپنے آپ کو دھوکہ ہے‘ کبھی گندگی
کے ڈھیر سے خوشبو آئی ہے؟ارے دلوں کا سکون واطمینان تو صر ف اور صرف اللہ
تعالیٰ کے ذکر میں رکھا ہے اللہ تعالیٰ کی یاد میں ہے سکون چاہتے ہو تو
نماز کی طرف آﺅ کہ نماز بندے کو اللہ سے جوڑ دیتی ہے اور جو اللہ سے جڑ
جاتا ہے اس کیلئے اس دنیا میں اور آخرت میں سکون اور اطمینان ہے۔
ان ہیروئن اور دوسری نشہ آور اشیاءبیچنے والے زہریلے سانپوں ‘اپنی ہی اگلی
نسل کو زندہ نگل جانیوالے اژدھوں کیخلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اشد ضرورت ہے اگر
ہم اس وطن عزیز کی بھاگ دوڑ ایک صحت مند اور ذہنی طور پر بھرپور نسل کے
حوالے کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں ان کیخلاف بھرپور جہاد کرنا ہوگا۔ہر گلی محلے
میں ان کیخلاف مورچہ لگانا ہوگا کہ یہی وقت کی پکار ہے۔اللہ تعالیٰ ہماری
مدد فرمائے۔(آمین)
وطن کی فکر کر ناداں قیامت آنیوالی ہے
تیری بربادی کے مشورے ہیں آسمانوں میں |