درندوں کی درندگی اور امن کی فاختہ

یہ سطور لکھتے ہوئے جب پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسف زئی دہشت گرد جسے میں درندوں سے بھی بدتر بلکہ اس سے بھی بدتر کو ئی لفظ ہوتا تو کہتا اُن درندوں کے حملے کی وجہ سے شدید زخمی ہے قوم کی بیٹی زندگی اور موت کی کشمش میں ہے اور پورے پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کی دعائیں ملالہ یوسف زئی جیسی عظیم بیٹی کے ساتھ ہے اور اﷲ نے چاہا تو ملالہ ضرور موت کی شکست دے گی جس بچی کے حوصلے اتنے بلند ہوں جس کے عزم کے آگے پہاڑ بھی شاید چھوٹا پڑ جائے وہ اتنی جلدی ہمیں چھوڑ کر نہیں جا سکتی پوری قوم کو ملالہ کی ضرورت ہے ۔

اور اﷲ جانتا ہے کہ جس طرح ایک معصوم بچی جس کی عمر ہی کیا ہے اُ س نے امن ،انسانیت اور علم کا جس طرح پرچار کیا اور خوف وڈر کی فضا میں جب بڑے بڑے لوگوں کو امن کی آواز اُٹھانے پر قتل کیا جا رہا تھا اس بچی نے اپنی آواز کو تحریر کی زبان میں پوری دنیا کو بتایا اور یوں یہ نڈر اور بہادر بچی پوری دنیامیں امن کی فاختہ کی پہچان بن گئی-

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں دہشت گردوں کی حمایت بھی کی جاتی ہے اور اُس کی مخالفت بھی جس سے دہشت گردوں کے حوصلوں کو ہمیشہ تقویت ملتی رہی ہے ۔جب بھی دہشت گردوں کے بارے میں سوالات اُٹھتے ہیں کہ یہ کون ہیں اور کہاں سے آئے ہیں تو ایک ایسا پروپیگنڈہ شروع کر دیا جاتا ہے اور مختلف سیاسی پارٹیاں اور اپنے آپ کو علم و دانش کا علمبردار سمجھنے والے صحافی اپنے مخصوص مُفادات کی خاطر ان دہشت گردوں کو بیرون ملک کے دہشت گرد کہتے نہیں تھکتے شاید اُن لوگوں کی سوچ پر ماتم کے سوا کچھ نہیں کیا جا سکتا جس کے سامنے دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہوں اوروہ درندے خود میڈیا پر آ کر ذمہ داری قبول کریں پھر بھی اُن کے بارے میں ہماری سوچ کو تبدیل کرنے کے لیے نام نہاد لوگ اپنا فلسلفہ جھاڑیں ۔

پتا بھی ہو کہ یہ کون لوگ ہیں پھر بھی اُن کو بیرون ملک کا ایجنٹ کہہ کر جان چھڑائی جائے تو اُن کی سوچ پر افسوس ہے اور آج یہ پہلی بار نہیں ہو رہا کہ ملالہ یوسف زئی جیسی بچی نے آواز اُٹھائی بلکہ جس نے بھی آواز اُٹھائی اُس کا ناحق خون کر دیا گیامگر افسوس تو اس بات پر ہے کہ ملالہ کا قصور کیا ہے کیا تعلیم کے ذریعے معاشرے کو بدلنے کی کوشش کرنا کیا دم توڑتے اور سسکتے لوگو ں کی حق کی آواز کو بلند کرنا اگر یہی قصور ہے تو ایسا قصور ہر ایک کو کرنا چاہئے کس کس کی آواز کو وہ درندے خاموش کریں گئے اور آخر کب تک ایسا کریں گئے ملالہ کی آواز اب پوری قوم کی آواز بن چکی ہے اور اب یہ آواز تب تک ہی جار ی رہے گئی جب تک یہ تمام درندے جہنم واصل نہیں ہو جاتے ۔

آ ج جس جنگ میں ہم امریکہ کے کہنے پر کود تو پڑے مگر اب اس جنگ میں قتل و غارت امریکہ کی نہیں ہو رہی بلکہ ہمارے اپنے لوگ شہید ہو رہے ہیں اور ہماری جنگ اب کسی بیرونی ممالک کے ایجنٹوں کے ساتھ نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے اپنے ہی لوگ ہیں جو ہم سے دور جا چکے ہیں اور اب وہ ہم سے اتنے دور جا چکے ہیں جہاں کوئی منطق کوئی عقل کوئی فلسفہ اُن کو واپس امن کی طر ف لے کر نہیں ا ٓ سکتا چاہے ہم کچھ بھی کر لیں دنیا کی تاریخ اُٹھا کر دیکھ لیں ہر ایک ملک نے باغیو ں کے خلاف جنگ لڑی ہے اس میں صرف پاکستان شامل نہیں ہے -

مگر دنیا کی تاریخ میں یہ شاید کم ہی ہوا ہو کہ جو امن کی آواز بلند کرے اُسے سفاکی سے مار دیا جائے اور آج سب سے زیادہ فرض بنتا ہے ہماری سیاسی لیڈر شپ کا کہ وہ قوم کو کسی پروپیگنڈہ میں اُلجھانے کی بجائے حقیقت بتائیں اور یہ دہشت گردوں سے ڈرنا چھوڑ دیں اور اُن سے معافیاں مانگنا بھی چھوڑ دیں یہ حملہ ملالہ پر نہیں پوری قوم پر ہوا ہے ایسے حملے ہوتے رہیں گے جب تک ہم ہم اپنی آواز کو یکجا نہیں کریں گے اور خدارا سب لوگ سب سیاسی لوگ سب صحافی اور میرے وطن کے دانشور حضرات اپنے تمام تر اختلافات بھلا کر اور اپنے مُفادات سے ہٹ کر قوم کی راہنمائی کریں اور وہ کام کر جائیں جس پر وہ ہمیشہ تاریخ میں زندہ رہ جائیں ۔

جب تک ملالہ جیسی بچیاں ہمارے وطن پاکستان میں جنم لیتی رہیں گی تب تک ہمارے وطن کے دُشمن ہمارے وطن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور میں تمام دہشت گردوں کو للکا ر کر کہتا ہوں جتنی بھی دہشت گردی کر لو جتنا بھی بے گناہوں کا کشت و خون بہا لو تم ہمیں حق کی آواز بلند کرنے سے نہیں روک سکتے کبھی بھی نہیں اور جب تک سانسوں کی ڈور ہم سے جُڑی ہوئی ہے تب تک ملالہ اور ملالہ کی پوری قوم امن ،انسانیت اور حق کی جدوجہد کے خلاف ڈٹی رہے گی میرے اﷲ نے چاہا تو ایک دن آئے گا جب یہاں امن ہو گا اور تم جیسے ظالم سفاک لوگ ماضی کے کسی قبرستان میں دفن ہو ں گے اور تم لوگوں کو کوئی یاد کرنے والا نہیں ہو گا۔

ملالہ یوسف زئی تم امن کی فاختہ ہو اور تم ہی ہماری پہچان ہو تمہاری وجہ سے ہی یہ وطن آج سلامت ہے خدارا ہمیں چھوڑ کر مت جانا۔
BabarNayab
About the Author: BabarNayab Read More Articles by BabarNayab: 26 Articles with 24406 views Babar Nayab cell no +9203007584427...My aim therefore is to develop this approach to life and to share it with others through everything I do. In term.. View More