زمین کے تقریبا71% حصہ پر پانی
کے ذخائر موجود ہیں اور تقریبا 29% حصہ پر خشکی ہے۔ دنیا میں زندہ رہنے
کیلئے انسان و حیوان کو پانی و خوراک کی ضرورت محسوس ہوتی ہے،اور اگر ان دو
اشیاءکا زمین سے خاتمہ ہوجائے توترقیاتی ممالک چند ماہ نہیں بلکہ چند دنوں
میں تباہ و برباد ہوجائے گئے؟ کوئی بھی انسان بغیر خوراک کے تو 6-7 دن تک
زندہ رہ سکتا ہے جبکہ پانی کی نعمت کے بغیر زندہ رہنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا
مشکل پاکستان میں جمہوریت کا حصول ہے۔
انسان پانی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے صاف پانی اور مشروبات کا استعمال
کرتا ہے مگر مشروبات کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہی ہوتی ہے۔ تحقےق سے
ثابت ہے کہ صاف پانی انسانوں و حیوانوں کو تندرست و چست رکھتا ہے۔
بنی نوح انسان و حیوان کی پیدائش سے لیکر آج کے ترقی یافتہ۔۔تیز
رفتار۔۔ٹیکنالوجی کے دور میں بھی آبادی کا رجحان ان علاقوں کی طرف زیادہ
ہوتا ہے جہان پانی کی سہولت باآسانی میسر ہو۔اور جن علاقوں میں صاف پانی
میسر نہ ہو وہاں کی پراپرٹی کے نرخ میں زمین وآسمان کا فرق دیکھنے میں نظر
آتا ہے۔ بیشتر شکاری بھی اپنے شکار کیلئے ندی۔۔نالوں۔۔دریاﺅں ۔۔سمندروں اور
جوہروں کا رخ کرتے نظر آتے ہیں کیونکہ ان کے بقول شکار اپنی توانائی کے
حصول کیلئے پانی کا استعمال لازمی کرتا ہے۔
گذشتہ دنوں پاکستان کونسل برائے تحقیقات آبی وسائل نے اپنی سہ ماہی رپورٹ
جاری کی جس کے مطابق 2012 میں 67 کمپنیاں پاکستان میں منرل واٹر کا کاروبار
کر رہی ہیں۔ جن میں 14 برانڈز کے نمونے ٹیسٹ میں آلودہ پائے گئے۔ ان میں سے
10 برانڈز (پریمیرپیورواٹر، نیشن، نعمت، نیچرایکوا، کالان واٹر، ایکٹوا،
الشفائ،لاک، ایکوانیشنل، کالاش پیورواٹر)کے نمونوں میں سنکھیاکی مقدار
سٹینڈرڈ سے بہت زیادہ(14 پی پی بی سے لیکر 300 پی پی بی تک ) تھی۔ جبکہ
پینے کے پانی میں اس کی حد مقدار صرف10 پی پی بی تک ہے۔ پینے کے پانی میں
سنکھیاکی زیادہ مقدار کی موجودگی بے حد مضر صحت ہے۔ کیونکہ اس کی وجہ سے
پھیپڑوں ۔۔ مثانے۔۔جلد۔۔پراسٹیٹ۔۔گردے۔۔ناک۔۔جگرکا
کینسر۔۔بلڈپریسر۔۔شوگر۔۔دل کی بیماریاں ۔۔پیدائشی نقائص۔۔بلیک فٹ جیسی
بیماریاں بھی ہوسکتی ہیں۔ جبکہ پانی کے5 نمونے (پریمیئر
پیورواٹر،نیشن،نیچرایکوا ہائی جینک اور ارمانیشنل) میں پوٹاشیم کی مقدار
مقرر کردہ حد سے بہت زیادہ تھی۔ جب کہ ایک برانڈ (این ایکس ٹی) جراثیم سے
آلودہ پایا گیا۔
قارئیں ذرائع کے مطابق رپورٹ جاری ہونے کے بعد سے 40-50% برانڈ کا مارکیٹ
سے خاتمہ یا غائب ہوگئی ہیں جو2-3 ماہ کے درمیان نئے نام اور پرانی کوالٹی
سے مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہوگئے؟ کیا PCRWR نے ان برانڈ کے نام کو مضر
صحت پایا ہے یا پھر ان کی کوالٹی کو جو نام تبدیل کرنے سے تبدیل ہوجاتی ہے؟
قارئین میرے شہر کی عوام تو پہلے ہی کیمیکل سے تیار کردہ دودھ پی رہی ہے،
جس کی موجودگی کا احساس تمام باشعور افراد کو ہے مگر انتظامیہ کی آنکھوں پر
جیسے رشوت کی پٹی بنڈھی ہوئی ہے جو اس کی موجودگی سے مکمل طور پر انکاری
ہے؟
قارئین پاکستانی عوام و حکومت کا المیہ رہا ہے کہ ہم اس وقت تک ایکشن نہیں
لیتے جب تک کوئی خطرناک حادثہ وقوع پذیر نہ ہوجائے۔میری حکومت پاکستان،
پنجاب، سیالکوٹ و ڈسکہ سے اپیل ہے کہ وہ خظرناک ۔۔جراشیم آلودہ منرل
واٹربرانڈ کا ڈسکہ سے خاتمہ یقینی کریں بیشک وہ خظرناک ۔۔جراشیم آلود دودھ
کی سیل کو دوگنا کردے۔ اور عوام سے اپیل ہے کہ وہ سستی اشیاءضروری خریدے
مگر وہ اشیاءکی کوالٹی کا بھی خیال رکھے، ایسا نہ ہو آپ کی بچت سے زیادہ
پیسے آپ کی صحت کے دوبار حصول پر لگ جائے۔
میری سماجی تنظیموں سے اپیل ہے کہ وہ قربانی کی کھالوں پر نظر رکھئے نہ
عوام کی کھالیں اترنے کا انتظار کریے۔ بیشک عوامی صحت کا خیال رکھنا بھی
سماجی ۔۔سیاسی۔۔صحافی تنظیموں کا فرض ہے؟ امید ہے اس کالم کے شائع ہونے کے
بعد سماجی ودیگر تنطیمیںعوام فلاح کے لیے مل جل کر بیٹھے گئی ناکہ راقم کے
خلاف قانونی کارروائی کےلیے۔۔ ۔۔۔
قارئین کو راقم کی طرف سے ایڈوانس عید مبارک ہو، امید ہے آپ اپنی دعاﺅں میں
راقم اور مسلمان آبادی کو بھی یاد رکھے گئے۔ |