وکلاء گردی

مملکت خداداد پاکستان دو قومی نظریے کے تحت دین اسلام کی ترویج کیلئے بے شمار مالی و جانی قربانیوں کے بعد اللہ تعالیٰ نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک عظیم تحفہ کے طور پر عطاءکی جس میں باہمی یگانگت اور یکسوئی کے ساتھ بلا خوف و خطر اللہ کی وحدانیت اور رسول ﷺ کی اطباءمیں دین اسلام کا بول بالا ہو مگر مختلف طبقہ فکر کے لالچی لٹیروں نے اس کا مقصد ہی بدل ڈالا اور ملک میں اسلامی نظام رائج نہ ہو سکا جس میں بڑا کردار بیورو کریٹس‘ چند سرکردہ سیاستدان‘ بے عمل علماءحضرات اور وکلاءکی اکثریت کا رہا ہے جنکی وجہ سے آج پاکستان دنیا بھر میں ایک تماشہ بن کر رہ گیا ہے‘ ایسے بد ترین حالات میں صرف ایک عدلیہ ہی باقی رہ گئی ہے جس سے عوام نے امید لگا رکھی ہے کہ اب شاید ملک کی تقدیر بدل جائے اور انصاف کا بول بالا ہو‘ مگر عدلیہ میں انصاف کیلئے مقدمات پیش کرنے والے بعض وکلاءحضرات نے عوام الناس کو سیدھے سادھے طریقے سے انصاف فراہم کروانے کی بجائے مزید مشکلات در مشکلات میں مبتلا کر دیاہے‘ چونکہ عام شخص قانونی پیچیدگیوں سے نابلد ہوتا ہے اور وہ کسی بھی معاملے کو قانونی نقطہ نظر اور ضابطے کے مطابق حل کرنے کیلئے ایک با کردار‘ متقی اور سچے وکیل کے ذریعے عدالت میں پیش کرنا پڑتا ہے‘ وکالت نہ صرف ایک معزز پیشہ ہے بلکہ دکھی انسانیت کی عظیم خدمت بھی ہے مگر ہمارے ہاں اکثر وکیل سہی وکالت کا بنیادی حق ادا کرنے کی بجائے اس کے برعکس کردار ادا کرتے ہیں‘ بے شمار وکلاءحضرات قانونی ڈگری رکھنے کے باوجود مقدمہ ڈیل کرنے کے اہل نہیں ہوتے بلکہ زیادہ تر کو مقدمات بھی نہیں لکھنے آتے اور اپنے آپ کو ماہر قانون کہلوانے والے زیادہ تر وکلاءحضرات اپنے موکلان سے بھاری فیس وصول کرکے مقدمات کی تیاری کلرک حضرات ذمے لگا دیتے ہیں کہ وہ دعویٰ تیار کرکے موکل سے دستخط کروا لیں اور وکلاءصاحبان اس دعوے کو پڑھنے کی زحمت گوارا کئے بغیر عجلت میں ڈائری بھی کروا دیتے ہیں تا کہ مدعی کو تسلی ہو جائے مگر ایسے ریڈی میڈ دعویٰ جات میں بے شمار غلطیاں رہ جاتی ہیں جن کا خمیازہ مدعی کو تا زندگی بھگتنا پڑتا ہے اور انصاف کی امید میں لوگ زندگیوں کی بازی تک ہار جاتے ہیں مگر کوئی حل نہیں نکل پاتا جس کا ناجائز فائدہ غاصب افراد اٹھاتے ہیں جو کہ سراسر اسلامی احکامات کے برعکس اور حقیقی معنوں میں اسلام کیخلاف ہے جس کی وجہ سے عدالتوں میں کام کا دباﺅ بھی خاصہ بڑھ جاتا ہے اور عدلیہ کا وقت بھی ضائع ہوتا ہے اور بعض ایسے لا پروا کھلنڈرے وکلاءبھی موجود ہیں جن کا انسانی قدروں سے دور کا بھی تعلق نہ ہے‘ ان کے سامنے سائلان کی قیمتی دستاویز کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی اور وہ ان کو ضائع کر دیتے ہیں اور بار بار چکر لگوا کر سائلین کو پریشان کرتے ہیں ۔

یہ وکلاءصاحبان اللہ کے بندوں کو ذلیل و خوار کرکے رکھ دیتے ہیں اور اس کیساتھ ساتھ بھاری فیسیں وصول کرنے کے بعد ان وکلاءکا اپنے موکلان سے رویہ ہی بدل جاتا ہے اس طرح ملک میں بے شمار دیگر بیماریوں کے ساتھ کچہریوں میں بھی خرافات بڑھتی جا رہی ہےں جس سے عدلیہ کا وقار بلند ہونے کی بجائے متزلزل ہوتا جا رہا ہے جبکہ نعرہ بازی اور دھونس کی وکالت کے پیروکار وکلاءعدالتوں میں اپنے حق میں ”ہاں“ پیش نظر عدالتوں کو ربڑ سٹیمپ بنانے پر تلے ہوئے ہیں اور ایسے میں چند جج صاحبان بھی قصور وار ٹہرتے ہیں جو ایسے وکلاءکی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں‘ انصاف کی فراہمی کی اگر ملک میں ایسی ہی صورتحال رہی تو ملک بالکل ہی تباہ ہو جائےگا‘ ان بد ترین حالات میں جہاں ملک میں خانہ جنگی بالکل تیار ہے اور بیرونی طاقتیں اس انتظار میں ہیں کہ ملک کی حالت بہادر شاہ ظفر اور مغلیہ شہزادوں کے دور جیسی ہو جائے تو نہ ملک رہے گا اور نہ ہم ‘ دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ عدالت عظمیٰ کا یہ بھی فرض بنتا ہے کہ وکلاءگردی کا خاتمہ کرتے ہوئے کچہریوں میں موجود وکلاءحضرات کیلئے بھی ایک ضابطہ بنائے تاکہ جلد انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہو سکیں اور وکلاءکی بھاری فیسوں کی بجائے مناسب فیسوں کیلئے ایک حد مقرر کرے تاکہ عام آدمی پر انصاف کے حصول میں بے جا بوجھ نہ پڑے۔

التواءکے ہتھکنڈوں کا خاتمہ ہو اور جیلوں میں پڑے بے شمار اور بے قصور قیدیوں کو انصاف کا ریلیف مل سکے جس میں حقیقت پسندی کا عنصر بھی شامل ہو‘ جس طرح تمام ملازمین اور جج صاحبان کی رپورٹس تیار ہوتی ہیں اس طرح وکلاءحضرات کو بھی پابند کیا جائے وقتاََ فوقتاََ ان کے کورسز اور تربیتی امتحانات ہوں اور ہر وکیل کو پابند کیا جائے کہ وہ اپنی سالانہ رپورٹ جمع کروائے جس میں مقدمات کی تیاری‘ ڈائری‘ کامیابی اور ناکامی کی تفصیل درج ہو اور ایک خاص تناسب مقرر کیا جانا چاہئے کہ اگر اس کا گراف اس سے نیچے یا کم ہو تو اس کیخلاف کارروائی کی جائے‘ اس سے نا صرف عدلیہ اور انصاف کا بول بالا ہوگا بلکہ دنیائے عالم میں پاکستان کا وقار بھی بلند ہوگا جو کہ دنیائے انسانیت کیلئے ایک عظیم خدمت ہو گی۔
Ghazi Shahid Raza Alvi
About the Author: Ghazi Shahid Raza Alvi Read More Articles by Ghazi Shahid Raza Alvi: 7 Articles with 5302 views Chief Executive: Ghazi Group of Newspapers.
Chief Editor: Mubaligh Islamabad.
Writer of Well known Article "Black Out"
Chairman Action Committee: A
.. View More