بہہ جاﺅ گے۔۔سوتے سوتے

دنیا جانتی ہے کہ کائنات کے نظام کو چلانا والا واحد لاشریک اللہ ہی ہے ، یہ الگ بات ہے کہ کوئی کس انداز سے سوچتا اور سمجھتا ہے ، کسی مذہب میں اللہ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نعوذ باللہ باپ سمجھا جاتا ہے تو کسی مذہب میں بھگوان مانا جاتا ہے اور کئی بگھوانوں کی پرستش کی جاتی ہے اور کچھ مذہب کے قائل ہی نہیں اور وہ سب کچھ دنیا ہی کو سمجھتے ہیں۔ ۔۔ارض تاریخ میں ہزاروں سال سے رب العزت نے کم و بیش ایک لاکھ انبیاءکرام کو اتارا اور انہیں انسان کو حقیقی راہ کی جانب پیغام پہنچانے کیلئے مامور کیا۔ حضرت انسان میں ایک ایسی شئے کو داخل کیا جس سے وہ نیکی کی جانب بھی جا سکتا ہے اور برائی کی راہ کو اپنا سکتا ہے وہ انسان کا نفس ہے اگر نفس کا غلام بنا تو شیطان کا چیلا ہوجائیگا اور اگر نفس پر قبضہ رکھا تو رب کے ان بندوں میں شمار کیئے جاﺅ گے جنھیں صراط المستقیم کا لقب دیا گیا ہے نفس کو انسان میں اس لیئے لازم داخل کرنا پڑا کہ شیطان مردود نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے سرزش کرکے خود کو ملعون بنادیا جب رب العزت نے شیطان کو ملعون قرار دیا تو اُس نے کہا اے رب الکائنات تیرے عظیم کرم و شان کا واسطہ مجھے اس انسان سے بدلہ لینے کیلئے موقع فراہم کر تاکہ میں اسے تیری راہ سے گمراہ کرسکوں اور اپنا بدلہ لے سکون ، رب العزت نے کہا کہ تجھے مہلت دی تا قیامت تک، ہاں سن لے جو میری حقیقی چاہت رکھنے والے بندے اور بندیاں ہونگیں وہ تیرے کسی بھی چال میں اور بہکاوے میں نہیں آئیں گے اور وہ کبھی بھی تیری راہ پر نہیں چلیں گے ۔۔۔ قصہ مختصر انسان اور شیطان کی اس جنگ میں اللہ نے اپنے بندوں کو شیطان مردود سے محفوظ رکھنے کیلئے بار بار انبیاءکرام بھیجے تاکہ وہ اللہ واحد لاشریک کا پیغام دیکر انسان کو شیطان سے محفوظ کرسکیں ۔ ۔۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا وہ ایک کبوتری کا پیچھا کررہا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ''دیکھو ایک شیطان شیطانہ کا پیچھا کررہا ہے(بحوالہ اسلام کے مجرم صفحہ: 22،یہ حدیث سنن ابی داؤد ، کتاب الادب باب فی اللعب بالحمام حدیث: 4932 اور ابن ماجہ کتاب الادب باب فی اللعب بالحمام رقم الحدیث3765 میں موجود ہے)۔انسان اگر اللہ کے ذکر سے دور ہوجائے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے منحر ف ہوجائے تو قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایسے شخص کو شیطا ن کہا ہے لہٰذا کوئی شخص اگر شریعت کے منافی کام کرے اوراللہ کی یاد سے غافل رہے تو وہ انسانیت کے دائرہ سے نکل کر شیطان کے اوصاف میں داخل ہوجائے گا اور یہی اس حدیث مبارکہ کا مطلب ہے کہ شیطان شیطان کا پیچھا کررہاتھا لہٰذا حدیث پراعتراض فضول ہے اسی طرح ہم نے شیطان انسان اور جنوں کو نبی کا دشمن بنایا (اور یہ شیاطین) آپس میں ایک دوسرے کو وحی کرتے ہیں (سورةالانعام،آیت 112) یعنی انسان اگراللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرے تو وہ انسان شیطان ہوجاتا ہے۔ کیونکہ نافرمانی وبغاوت شیطانی صفات ہیں۔ایک حدیث میں ذکر ہے کہ وہ کبوتری کا پیچھا کررہا تھا تو وہ شخص کبوتر باز تھا اور کبوتر بازی کھیل تماشا ہے۔جو کہ آج کل عام ہے اس تماشے کی وجہ سے لوگوں کی اکثریت نمازوں اور اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل رہتی ہے۔ اسی وجہ سے اس شخص کو شیطان کہا گیا ہے۔ جہاں تک بات کبوتری کو ''شیطان''کہنے کی ہے تو لغت میںالشیطان کے معنی ''سرکش اور نافرمان''کے ہیں خواہ وہ انسان ہو، جن ہو یا جانور(المنجد صفحہ 528۔لسان العرب جلد 7 صفحہ 121)۔آج میرے کالم کا عنوان بھی یہی ہے کہ بہہ جاﺅ گے ، سوتے سوتے مطلب سونے سے یہی ہے کہ جاگ رکھو اپنے آپ کو اللہ اور اس کے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وبارک وسلم کے احکامات پر عمل ہونے سے ، یاد رکھو کسی بھی ادنیٰ غفلت نیند قید سلاسل شیطان کر بیٹھ سکتی ہے اور وہ ہمارے نفس نفس میں گھس کر ہمیں راہ حق سے جدا کرسکتا ہے ۔جب جب مسلمان قوم اپنے رب اور رسول مقبول رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شدید محبت و اطاعت سے غافل ہوئی ہے اور دین اسلام کی روح سے گردانی ہوئی تب تب وہ پریشانی و الم میں مبتلا ہوئی اور اُن پر ایسے حاکم عائد کردیئے گئے جو انتہائی ظالم ، فاجر، جھوٹے، منافق، عیار و مکاری سے لبریز تھے جن کے احکامات میں خود نمائی و سازش کوٹ کوٹ کر بھری تھی جنھیں نہ اللہ کا خوف اور نہ رسول سے والہانہ محبت کا عنصر پایا جاتا اسی طرح علماءو مشائخ بھی وہ ہوتے جو اپنے مفاد کی خاطر دین میں رد و بدل اور نرمی کا عمل لاتے ، حاکموں کی محافل میں شریک ہوکر ان کے قصیدہ گاتے۔۔!!

کیا آج پاکستان میں ایسا عمل دیکھنے میں نہیں آتا؟؟ بڑھے بزرگوں کی محفل میں بیٹھا تو انھوں نے میرا سر شرم سے جھکا دیا کہنے لگے میاں تم بتاﺅ کیا صحافی کو اپنا ضمیر اللہ اور اس کے حبیب کے بجائے دنیا کے اوباش لوگوں کے آگے چند کوڑیوں میں فروخت کرنا کہاں کی صحافتی ذمہداریوں میں شامل ہے اور ہاں مالکان کی کیا ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ، آنے والے الیکشن میں کس کی طوطا گوئی کریں گے یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہ لوگ دھوکے باز ہیں ، جھوٹے ہیں ۔۔ ایک نے کہا یہ تو بتاﺅ میاں کیا پاکستان کی عوام اس حالت کو پہنچ کر بھی اپنے اعمال کو سدھارنے کیلئے توبہ و استغفار کرے گی جان لو اگر یونہی عوام سوتے رہی اور اپنے ضمیر کو شیطانوں کے ہاتھ دیتی رہی تو بہہ جائے گی بربادی کے ہاتھوں اور دعوت دیگی آفات و بلات کو میں نے عرض کیا اب کیا کرے ؟ تو فرمایا ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ہے سب کو ملکر اللہ کے حضور معافی مانگنی چاہئے اور ان ناخداﺅں سے چھٹکارا پانے کیلئے آپس میں اتحاد ، یقین اور محکم پیدا کرتے ہوئے انہیں رد کردیں سب سے پہلے الیکشن کے نظام کو درست کروائیں تاکہ صحیح لوگ منتخب ہوسکیں ۔ آج کے حالات کو دیکھ کر تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جسے یہ سیاستدان برا کہتے ہیں آمریت وہ ان سے کہیں بہتر نظر آتی ہے مسلسل کئی سالوں سے جب جب جمہورت نے اس ملک باگ روڑ سنبھالی ہے سوائے لوٹ مار اقربہ پروری اور تعصب کے کچھ نہیں کیا حتیٰ کہ اب کہیں بھی اہلیت کی بنیاد پر عمل دیکھنے میں نہیں آتا۔ بہت گھمنڈ تھا طاقتور ملکوں کو لمحہ بھر میں نیست و نابود ہوگئے ، سویت یونین کے ٹکڑے ہوگئے تو اب امریکہ کی تباہی یقینی مراحل پر ہے اور جو جو اس کے حواری بنے بیٹھے ہیں انہیں رب زمین بھی میسر نہ کریگا کیونکہ موجودہ دور میئں ہلاکتوں کا جیسے فیشن بن گیا ہو ہلاکوںاور چنگیز خاندان کے معلوم ہوتے ہیں مجھ سے یکدم مخاطب ہوکر کہا تم جانتے ہو ان ظالم ہلاکوںاور چنگیز حکمرانوں کو ، میں نے سرجھکا کر ہاں کا اشارہ کیا ۔ان میں سے ایک انتہائی بزرگ جن کی ڈارھی سفید موتی کی طرح چمک رہی تھی کہنے لگے مت سو اتنا کہ کہیں بہہ نہ جاﺅتنا کہ تمہاری ہستی نہ دین کی رہے نہ دنیا کی !! اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔
جاوید صدیقی
About the Author: جاوید صدیقی Read More Articles by جاوید صدیقی : 310 Articles with 249995 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.