بے پردگی اور عریانی دور حاضر کے
وہ تحفے ہیں جن کی لپیٹ میں پورا معاشرہ آیا ہوا ہے۔ موسم گرما کی وجہ سے فیشن
زدہ خواتیں کے وارے نیارے ہیں۔ باریک لباس جس میں جسم کا انگ انگ جھلکتا ہے۔
پہنے اپنے خاوندوں حتیٰ کہ والدین کے ساتھ گھوم رہی ہوتی ہیں۔ نہ معلوم ہماری
عورتیں صحیح مسلمان اور قابل عزت و احترام ہونے کی بجائے اس بات کو کیوں ترجیح
دیتی ہیں کہ عریانی اور بے پردگی کے جنم لینے والے فتنوں کو جگائیں اور اپنے
چہرے پر ایمان کے نور کو جھوٹ، بناوٹ کے نقاب سے چھپا رکھیں۔
مشہور فرانسیسی ادیب فکتورہوجو نے لکھا ہے کہ، سب سے خوبصورت عورت وہ ہے جسے
اپنے حسن و جمال کا علم ہی نہ ہو۔
بازاروں میں ایسی عورتوں کی اکثریت نطر آتی ہے جو باریک لباس اور خوشبو لگا کر
بازاروں، گلی کوچوں، میں بلا ضرورت گھومتی رہتی ہیں۔ یہ نطروں کے تیر شیطان کا
پہلا ہتھیار ہیں جس سے فتنے پیدا ہوتے ہیں اور انجام بد کاری ہے۔ اس سلسلہ میں
عورتوں کا ہی نہیں مردوں کا بھی قصور ہے جو اپنی بہنوں، بیٹیوں، اور بیویوں کو
اس بے حیائی کی اجازت دیتے ہیں۔
عورت کی عقل جس قدر کم ہوگی اسی قدر وہ زیادہ اظہار حسن و جمال کرے گی اور جس
قدر وہ زیادہ جاہل ہوگی اسی قدر آرائش و زینائش کا زیادہ اہتمام کرے گی۔
حدیث ہے کہ جو عورت خوشبو لگا کر مردوں کے پاس سے گزرے وہ بد کار ہے- ترمذی |