ماہ محرم الحرام کی فضیلت اور اہل بیت کی عظمت

 آپ اور میں ہم سب جانتے ہیں کہ بلاشبہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی مخلوق میں سے کچھ کواختیارکرکے اسے چن لیا ہے ۔فرشتوں میں سے بھی پیغمبر چنے اورانسانوں میں سے بھی رسول بنائے ، اورکلام سے اپنا ذکر چنا اورزمین سے مساجد کواختیار کیا ، اورمہینوں میں سے رمضان المبارک اورحرمت والے مہینے چنے ، اورایام میں سے جمعہ کا دن اختیارکیا ، اورراتوں میں سے لیلۃ القدر کوچنا ، لھذا جسے اللہ تعالی نے تعظیم دی ہے تم بھی اس کی تعظیم کرو ، کیونکہ اہل علم وفھم اورحل وعقد کے ہاں امور کی تعظیم بھی اسی چیز کےساتھ کی جاتی ہے جسے اللہ تعالی نے تعظیم دی ہے۔

یقینا یقینا محرم الحرام کا مہینہ عظمت والا اوربابرکت مہینہ ہے ، اسی ماہ مبارک سے ھجری سال کی ابتداء ہوتی ہے اوریہ ان حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ جن کے بارہ میں اللہ رب العزت کا فرمان ہے :
اِنَّ عِدَّۃَ الشُّہُوْرِ عِنْدَ اللّٰہِ اثْنَا عَشَرَ شَہْرًا فِیْ کِتٰبِ اللہِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ مِنْہَآ اَرْبَعَۃٌ حُرُمٌ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْہِنَّ اَنْفُسَکُمْ وَقٰتِلُوا الْمُشْرِکِیْنَ کَآفَّۃً کَمَا یُقٰتِلُوْنَکُمْ کَآفَّۃً وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّہَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ (پ١٠،سورۃ التوبۃ،آیت٣٦)
ترجمہ ئ کنزالایمان :بیشک مہینوں کی گنتی اللّٰہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں ۔اللّٰہ کی کتاب میںجب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللّٰہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے ۔

یعنی ان حرمت والے مہینوں میں ظلم نہ کرو کیونکہ ان میں گناہ کرنا دوسرے مہینوں کی بنسبت زیادہ شدید ہے ۔انھیں فضیلت و فوقیت حاصل ہے لہذا ان کا احترام بھی لازم ہے ۔یعنی ابتدائے آفرینش ہی سے اللہ تعالیٰ نے بارہ مہینے مقرر فرما رکھے ہیں۔ جن میں چار کو خصوصی ادب و احترام اورعزت و تکریم سے نوازا گیا۔
حدیث مبارکہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
زمانہ اپنی اسی حالت پر واپس لوٹ آیا ہے کہ جس پر وہ اس وقت تھا جب اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کی تخلیق فرمائی تھی۔ سال کے بارہ مہینے ہیں جن میں چار حرمت والے ہیں، تین تو لگاتار ہیں یعنی ذوالقعدہ ، ذوالحجہ اور محرم اور چوتھا ماہِ رجب جو جمادی الآخر اور شعبان کے درمیان ہے۔ (بخاری:کتاب التفسیر، سورۃ التوبہ ؛/ مسلم: کتاب القسامہ، باب تغلیظ تحریم الدمائ)

ایک او ر مقام پر میرے اور آپ آقا مدینے والے مصطفی ؐ ارشادفرما تے ہیں :
أفضل الصیام بعد رمضان: شہر اللہ المحرم وافضل الصلاۃ بعد الفریضۃ:صلاۃ اللیل (مسلم: کتاب الصیام ، باب فضل صوم المحرم)
ترجمہ :رمضان المبارک کے بعد اللہ کے مہینے محرم کے روزے سب روزوں سے افضل ہیں اور فرض نماز کے بعد سب سے افضل نماز آدھی رات (یعنی تہجد) کے وقت پڑھی جانے والی نماز ہے۔(مسلم: کتاب الصیام: باب فضل صوم المحرم)

محترم قارئین !!!!تاریخ کے ورق الٹ پلٹ کر دیکھیں تو آپ جان لیں گئے کہ اسی ماہِ مقدس میں ایسے دلدوز واقعات رونماہوئے کہ صدیاں بیت جانے کے بعد بھی وہ مقتل ،وہ زخم ،وہ قتل و غارت گری،عزت و تکریم کے پیکروں کے سرقلم کرنے کے مناظر سبھی کچھ ایسے لگتاہے جیسے ابھی ہوا ہو۔یہ واقعہ سن ،پڑھ کر دل کی دھڑکنیں بے ربط ہوجاتی ہے ۔فرط غم سے آنکھیں نم ہوجاتی ہیں ۔عزت و احتشام کے ان بلند مناروں کے ساتھ انسانیت سوز رویے پر دل کانپ اُٹھتاہے ۔یوں تو اس ماہ محرم الحرام میں سینکڑوں واقعات تاریخ کے اوراق میں رقم ہیں لیکن جس واقعہ نے تاریخ ِانسانیت کو جھنجوڑ دیا وہ واقعہ کرب و بلاہے ۔جہاں کشت و خون کی آندھیاں چلیں ،تخت و تاج کے نشے میں بدمست شخص اور اس کے ساتھیوں نے گلشنِ زھراء پرشب خون مارا۔اس خاندان پر اپنے تیرو نشتر چلائے جن کے صدقے گداؤں کو تونگری ملی ۔ان کے در سے جڑے ذرے مہر و تاباں ہوگئے ۔آئیے اس خاندان کی عظمت جانتے ہیں ۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے :قُلْ لَّآ اَسْـَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی (پ ٢٥،سورۃ الشعراء ،آیت:٢٣)
ترجمہ ئ کنزالایمان: تم فرماؤ میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر قرابت کی محبّت ۔

اس آیت کے تحت مفتی نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمۃ الہادی فرماتے ہیں:تم پر لازم ہے کیونکہ مسلمانوں کے درمیان مودّت ، محبّت واجب ہے۔ حضرت سعید بن جبیر سے مروی ہے کہ قرابت والوں سے مراد حضور سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی آلِ پاک ہے ۔ (بخاری شریف)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: کہ ہم نے حضور ؐ کی بارگاہ میں عرض کیا:یارسول اللہؐ !آپ کے جن قریبیوں کی محبت ہم پر لازم قراردی گئی ہے وہ کون خوش نصیب ہیں ؟آپ نے فرمایا:علی ،فاطمہ اور ان کے دونوں بیٹے (حسنین کریمین ،طیبین،طاہرین ،قمرین ،منیرین )(زرقانی علی المواہب،ج٧،ص٢٠)

یہ وہی خاندان اہل بیت ہے کہ جن کے متعلق حضورِ اکرم نورمجسم فخرِ بنی ؐ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنھا سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا::اَنَا وَہَذَیْنِ وَہَذَالرَّاقِدَ یَعْنِی عُلْیَا یَوْمُ القَیَامَۃِ فِیْ مَکانِِ وَاحِدِِ(طبرانی ،مسند احمد بن حنبل ۔ کنزالعمال ) ۔ترجمہ:یعنی میں اور تم اور یہ دونوں (حسن و حسین اور یہ سونے والا(حضرت علی )ہم سب بروز قیامت ایک ہی جگہ میں ہوں گے۔

یہ وہی عظمت و شان والا گھرانہ ہے جسے نبی سرور محبوب انور ؐ بشارت عطافرماتے ہیں کہ فاطمہ تمام جنتی عورتوں کی سردار اور حسن و حسین جنتی نوجوانوں کے سردارہیں (ترمذی شریف،کنزالعمال)

پیارے آقامدینے والے مصطفی ؐ نے امّت کو اپنے اہل کی محبت کا درس دیا۔آپ ؐ فرماتے ہیں :''اپنی اولادکو تین خصلتیں سکھاؤ ،اپنے نبی کی محبت اور ان کے اہل بیت کی محبت اور قران پاک کی قرائت۔(کنزالعمال ،کتا ب النکاح ،قسم الاول،الحدیث٤٥٤٠١)

ان نیک و پاکباز ہستیوں کی ،اس شرف و تعظیم کے پیکرگھرانے کی محبت ہی کامیابی کی معراج ہے ۔منگتوں ،فقیروں ،گداگروں و مفلسوں کو بھیک اسی در سے میسرہے ۔جس نے اہل بیت سے محبت کی، شفاعت و برائت کا مژدہ ،محب و عاشق کا طمغہ اسی کے سینے پہ سجے گا۔محبت بھی وہ محبت کے جس محبت کاحضور ؐنے درس دیاہے ۔تعظیم بھی وہ تعظیم کہ جو اس خاندانِ عالیشان کے شایان شان ہو۔ ہم بارگاہ الہی میں انہی کاواسطہ پیش کرتے ہیں ۔انہی کا صدقہ طلب کرتے ہیں ۔
میرے اجڑے پر کرم کی بھَرن
اب تو برسا شا،یاشہ کربلا
اب ہو رخصت خزاں کھِل اُٹھے گل ستاں
وہ چلا دو ہوا،یا شہ کربلا
ایک مظلوم کو اپنے مغموم کو
آفتوں سے چھڑا یا شہ کربلا
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 546260 views i am scholar.serve the humainbeing... View More