امسال بھی محرم کے مقدس مہینے
میں قتل وغارت کا بازار گرم کر دیا گیا ہے اور فرقہ واریت کی فضا پیدا کرنے
کی کوشش کی جا رہی ہے۔پتا نہیں خود کش حملہ آوروں کے ذہن میں کیا ایسا
بھرا جاتا ہے کہ وہ ایسے مذموم کام کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اپنے ہی مسلم
بھائیوں کا گلہ کاٹتے ہیں۔
ماتم یزید کے کالے کرتوت کی بدولت کیا جاتا ہے کہ اس نے یہ تک نہیں سوچا کہ
نواسہ رسول اورانکے خاندان کو اذیت دے رہا ہے۔ماتم نواسہ رسول امام حسین
اور انکے پہنچنے والے دکھ کو سوچ کر کیا جاتا ہے کہ کاش وہ ہم خود پر کروا
لیتے اور انکو بچا لیتے،مگر ساتھ ساتھ یہ بھی فخر ہے کہ آج اسلام انکی
بدولت زندہ و جاوید ہے۔یزید کا کوئی نام لیوا نہیں ہے۔کیا یہ کہنے والے
لوگوں کے لئے اتنا کافی نہیں ہوگا کہ کربلا کے میدان میں پانی روکنا-
یوں خود کش حملے کر بے گناہ لوگوں کو مرنا کہاں کی مرادنگی ہے؟ کیا ہم اب
بھی یزیدیت کے دور میں رہ رہے ہیں؟ پہلے اس نے اہل بیت پر ظلم وستم کے پہاڑ
توڑے اور اب موجودہ حکومت ایسا کر کے اپنے ہی عوام پر مختلف جگا ٹیکس نافذ
کر کے کر رہی ہے۔ مگر ہم لوگ بے حس ہیں ہم پھر بھی ایسے ہی لوگوں کو ووٹ
دیں گے کہ ہماری اپنی عقل تو گھاس چرنے گئ ہوئی ہے نا؟
سچے عاشق رسول ہوتو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نواسے کی غم کو بھی
تسلیم کرو، محض انکی اہمیت سے خوف کھاکر لوگوں کو خود کش حملوںکا شکار بنا
کر اپنے آپ کو مسلمان مت ظاہر کرو!
اے ظآلم لوگوں
اسلام تو امن و سلامتی کا دین ہے اور کسی بھی بے گناہ جان کا قتل پوری
انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔ تویہ تم نام نہاد مسلماں آج اپنے ہی مسلم
بھائیوں کا خون کر کے کیا ثابت کرنا چاہتے ہو۔ذرا سوچو،سوچو کہیں آخرت کا
عذاب تو اس بدلے حاصل نہیں کر رہے ہو۔
خدارا اپنے دین کی تعلیمات کو سمجھو،اور اسکی روح کے مطابق عمل کرو،کب تک
یوں قتل وغارت اورآپس میں دست گربیان رہیں گے؟ ہم آپس میںلڑلڑ کے مر رہیں
اور ہمارے دشمن خوش ہو رہے ہیں؟ فلسطین کی صورت سے سبق سیکھو ورنہ کچھ بعید
نہیں ہمارا بھی وہی حال ہو جائے ابھی وقت ہے سنبھل جائو،ورنہ ایک روز ہاتھ
میںکچھ بھی نہیںآئے گا۔۔ |