پاک بھارت ویزہ شرائط میں نرمی

 8 ستمبر2012ءکو پاک بھارت دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والا ویزا معاہدہ جس کی وفاقی کابینہ نے 15 ستمبر کو منظوری دی تھی صدر آصف زرداری نے اس ویزا معاہدے کی توثیق کردی جس کے تحت دونوں ملک سفارتی ، غیر سفارتی اور سرکاری سطح سمیت 9 کیٹگریز میں ویزے جاری کریں گے تاجروں کو ایک سال میں دس شہروں کا ویزا، فنکاروں کو ٹرپل انٹری ویزا جاری کیا جائے گا،بزرگ شہری اور بچے پولیس رپورٹنگ سے مستثنیٰ ہوں گے،وزٹ ویزا پانچ شہروں کیلئے ہوگا جس کی مدت چھ ماہ سے زائد نہیں ہوگی ایک وقت میں صرف تین ماہ قیام کیا جاسکے گا بزرگ شہریوں کو واہگہ اور اٹاری سرحد پر ویزا ملے گا جس کی میعاد 45 دن ہوگی عام ویزے پر ایک وقت میں صرف تین ماہ قیام کیا جاسکے گا۔ ویزے کے تحت 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں 12 سال سے کم عمر کے بچوں اور آپس میں شادیاں کرنے والے افراد کو 2 سال کا ملٹی پل ویزا ملے گا۔ بزرگ شہریوں اور بچوں کو پولیس رپورٹنگ سے استثنیٰ حاصل ہوگا دونوں ملکوں نے سفارتی‘ غیر سفارتی‘ سرکاری اور بزنس ویزوں سمیت 9 کیٹگریز کے ویزوں کے حصول کی شرائط میں نرمی،مدت میں اضافہ ،پولیس تفتیش سے استثنیٰ سمیت کئی آسانیاں رکھی گئی ہیں۔ سفارتی ویزا 30 دن کے اندر جاری کیا جائے گا جس میں سفارتکاروں کے بچوں اور ان کے خاندان کے افراد کو بھی ویزے دئیے جائیں گے یہ ویزے صرف تعیناتی کے مقام کیلئے کارآمد ہوں گے اور ملٹی پل ہوں گے۔ سفارتی ویزا ہولڈر اگر ملک کے دوسرے شہروں میں جانا چاہیں گے تو اس کیلئے انہیں اجازت لینا ہوگی۔ غیر سفارتی ویزا بھی ڈیوٹی کے مقام کیلئے کارآمد ہوگا اور 45 دن کے اندر جاری کردیا جائےگا۔ غیر سفارتی ویزا ہولڈر کو دیگر مقامات اور جگہوں پر جانے کیلئے پیشگی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگا۔ سرکاری ویزا سنگل انٹری ویزا ہوگا اور یہ سرکاری امور کی انجام دہی کیلئے آنے جانے والے افسران کو جاری کیا جائے گا۔ یہ ویزا پندرہ دن کیلئے کارآمد ہوگا اور اس کے تحت مخصوص مقامات کا دورہ کیا جاسکے گا۔ وزیٹر ویزا خاندان کے افراد رشتہ دار اور دیگر قریبی عزیزواقارب کو ملنے کیلئے جاری کیا جائے گا۔ یہ ویزا صرف پانچ مخصوص مقامات کیلئے کارآمد ہوگا اور چھ ماہ سے زائد نہیں ہوگا اور وزیٹر کو تین ماہ سے زائد قیام نہیں کرنا ہوگا۔ معاہدے کے مطابق ایک ملک کے شہری دوسرے ملک کے شہری سے شادی کریں گے تو انہیں بھی 2 سال کا ملٹی پل ویزا ملے گا۔ ٹرانزٹ ویزا کے تحت دو مرتبہ انٹری کی اجازت دی جائے گی۔ گروپ ٹورسٹ ویزہ کیلئے سیاحوں کو دس سے کم اور پچاس سے زائد افراد کا گروپ بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ ویزا تیس دنوں کیلئے ہوگا اور اس کی مدت میں توسیع نہیں کی جائے گی۔ رجسٹرڈ ٹور آپریٹر سیاحتی گروپوں کا انتظام کریں گے اور سفر سے 45 روز قبل ویزا کے حصول کیلئے درخواست دیں گے۔ دونوں ملک سیاحتی گروپوں کے انتظامات کرنے والے ٹور آپریٹرز کی لسٹوں کا تبادلہ کریں گے‘ بزنس ویزہ صرف تاجروں کو جاری کیا جائے گا۔ معروف تاجر پولیس رپورٹنگ سے مستثنیٰ ہوں گے۔ پانچ سے تیس لاکھ روپے کی سالانہ آ مدن والے تاجروںکو پانچ مقامات کیلئے ایک سال کا ویزا جاری کیا جائے گا اور اس پر چار مرتبہ انٹری کی اجازت ہوگی۔ پچاس لاکھ سے تین کروڑ کی سالانہ آمدن کے حامل تاجروں کو ایک سال کا ملٹی پل ویزا دیا جائے گا جس کے تحت وہ دس مقامات پر جاسکیں گے۔ تاجروں کو تیس دن سے زائد قیام کی اجازت نہیں ہوگی اور یہ ویزے پانچ ہفتوں کے دوران جاری کردئیے جائیں گے۔ مذہبی فرائض کی ادائیگی کیلئے جانے والے افراد کو مذہبی ویزا جاری کیا جائے گا اور مذہبی پروگراموں کے آغاز سے 45 روز قبل اس ویزے کے حصول کیلئے درخواست دیں گے۔ یہ ویزا 15 دنوں کیلئے ہوگا۔ سنگل انٹری ویزا ہوگا اس کی مدت میں توسیع نہیں کی جائے گی۔ 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں کو آمد پر 45 دنوں کیلئے واہگہ اور اٹاری کی چیک پوسٹوں پر ویزے جاری کئے جائیں گے اور یہ قابل توسیع نہیں ہوں گے۔ معاہدے میں جن پوسٹوںکے ذریعے داخلے اور خروج پر ارتفاق کیا گیا ہے ان میں ہوائی سفر کیلئے پاکستان میں کراچی‘ لاہور‘ اسلام آباد کے ایئرپورٹس جبکہ انڈیا میں ممبئی‘ دہلی اور چنائی کے ایئرپورٹ شامل ہیں۔ سمندری راستے سے آنے والوں کیلئے کراچی اور ممبئی جبکہ زمینی راستے کیلئے واہگہ‘ اٹاری اور کھوکھرا پار اور مونا باﺅ کی چیک پوسٹوں سے کراس کرنا ہوگا۔ وزیٹر ویزا کے حامل افراد کو انٹری چیک پوسٹوں پر رجسٹریشن کرانا ہوگی اور ایک ملک سے دوسرے ملک میں پہنچنے کے بعد چوبیس گھنٹے کے اندر اس مقام پر جانا ہوگا جس کیلئے ویزا حاصل کیا گیا ہے اور قریبی پولیس سٹیشن کو تحریری رپورٹ کرنی ہوگی۔ معروف بزنس مین اور 65 سال سے زائد عمر کے شہریوں اور 12 سال سے کم عمر کے بچے پولیس رپورٹ سے مستثنیٰ ہوں گے۔ تمام کیٹگریز کے ویزوں کے حصول کے بعد 90 دنوں کے اندر سفر کرنا ہوگا -
rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 612724 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.