نیلم ویلی کو اللہ تعالیٰ نے بے
پناہ قدرتی وسائل سے مالا مال فرمایا وہاں قدیم ترین تاریخی ورثہ نے وآدی
کی آبرو بڑھا دی سیاستدان ہو یاسائینسدان یا ماہر ارضیات ہر شعبہ نے اس کو
سونے کی چڑیا سے تعبیر کیا شاردہ و دیگر مقامات پر اثار قدیمہ موجودگی اس
بات کی غمازی کرتی ہے آج سے ہزاروں سال قبل نیلم ویلی ایک بہت بڑی اہمیت کی
حامل تھی جہاں زمانہ قدیم میں جو قوم آباد تھی آفات سماوی یا کسی دوسری
وجوہات کی بنا پر وہ قوم مٹ گی مگر اس کے نشانات آج بھی موجود ہیں تب ویلی
یقینا ایک بہت بڑی ماڈرن و اس وقت کے لحاظ سے خاصی اہمیت کی حامل تھی جس
طرح آج بھی ہر دو لحاظ سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے اس وقت نیلم میں آباد
قوم نے بہت حد تک ترقی کی تھی چین سے لوگ علم کی پیاس بجھانے شاردہ
یونیورسٹی میں آتے تھے اب جبکہ وہ قوم باقی نہیں رہی مگر اس قوم کی باقیات
اور ان کی موجودگی اس بات کی عکاسی کرتی ہے انہوں نے بہت حد تک ترقی کے
منازل طے کیے تھے ان کی جو باقیات اور ثبوت ان کے زیر استعمال اشیاءہیںجن
کو نوادرات سے تعبیر کیا جاتا ہے ۔اب جب کے ان نوادرات کو خدا جانے کب سے
نیلم سے دوسری جگہوں پہ شفٹ کیا جا رہا ہے اس کا کسی کو علم نہیں مگر گزشتہ
عرصہ میں نیلم سے قیمتی نوادرات چوری ہوئے تو اس کی نشاندہی میڈیا نے کی
اور ابھی تک ان نوادرات کی واپسی نہیں ہو سکی شنید میں آیا ہے جہاں سے
نوادرات کو اٹھایا جا رہا تھا وہاں میڈیا کی ٹیم پہنچ گئی اور جہاں سے
اٹھایا جا رہا تھا وہاں پہ آباد پیرزادہ خاندان آباد ہے انہوں نے نوادرات
کو آٹھانے نہ دیا جس پہ نیلم کی انتظامیہ نے معاونت کی اور نوادرات کو
اٹھوانے میں مدد کی ۔یہ نوادرات پیرزادہ خاندان کے ایک چشم و چراغ نے وزیر
صحت کو تحفے میں دئیے تھے تحفہ دینے کے بعد وہ حج پہ چلے گئے یوں ان کے
دوسرئے بھائی نے ان نوادرات کو دینے سے انکار کر دیا جہاں تک تحفہ کا تعلق
ہے زاتی چیز تو تحفہ میں دی جا سکتی ہے مگر تاریخی ورثہ کو فرد واحد تحفہ
میں نہیں دئے سکتا ۔ضلعی انتظامیہ کی ایک سٹیٹ منٹ کے مطابق ایسے کنڈئے ہر
گھر میں موجودہیں مگر یہ بات جہاں سرا سر غلط ہے وہاں انتظامیہ کسی اور گھر
سے اٹھا کر تحفہ لینے والے کو ری پلیس کیوں نہیں کر دیتی یا ایسے ہی کنڈئے
کسی گھر سے اٹھا کر مذکورا جگہ پہ کیوں نہیں رکھ دیتی ؟ان نوادرات کے اصل
دو فریق ہیں ایک تحفہ دینے والا دوسرا تحفہ لینے والا تحفہ و تحائف دینا
محبتوں میں اضافہ کا باعث ہے مگر یہ ایک تاریخی ورثہ ہے جسے نیلم کی عوام
کسی صورت تحفوں کی نذر نہیں ہونے دئے رہی تحفہ لینے والے سے گزارش ہے وہ
پیرزادہ خاندان کی محبت و خلوص کو قبول فرمائیں اور نیلم ویلی کی عوام کے
پر زور اسرار پہ وہ کنڈئے واپس کر دیں خواہ مخواہ کی معاز آرائی ٹھیک نہیں
کل کوئی بہت بڑے حادثے کا موجب بننے والی بات کو قریب سے سمیٹا جائے تو
بہتر ہے اور تحفہ دینے والوں کی محبت لائق تحسین ہے اگر نیلم انتظامیہ یہ
جانتی ہے یہ کنڈئے نیلم کے ہر گھر میں موجود ہیں تو وہ نیلم کے اندر میوزیم
بنائیں اور اور ان کنڈوں کو میوزیم میں سجا کر سیاحوں کی توجہ کا مزید مرکز
بنا کر نیلم ویلی کی عزت بڑھائیں اگر فنڈ دستیاب نہیں تو آزاد گورنمنٹ یا
وفاق سے ڈیمانڈ کی جائے ۔مگر یہ کسی لحاظ سے ٹھیک نہیں روبی کے دو چار کلو
میٹر کے فاصلے پہ محیط پہاڑوں کو فروخت کر دیا اور تاریخی ورثہ کو تحائف کی
نذر کر دیا جائے نیلم کی پہچان جسے سونے کی چڑیا سے تعبیر کیا جاتا ہے اس
کی قدر و قیمت میں کمی واقع نہ ہو ان قیمتی اور تاریخی نوادرات کو نیلم سے
لے جانے میں وفاق کی کوئی ہستی ملوث ہے تب بھی وہ واپسی کے لیے جاندار
اقدامات کریں تاکہ نیلم میں پائی جانے والی افرا تفری ختم ہو سکے دو اصل
فریق تحفہ دینے والے اور لینے والے ہیں باقی بینڈ باجے بھی خاموش ہو جائیں
گئے اس ایثار کی وجہ سے آئیندہ نیلم سے چوری ہونے والی قیمتی معدنیات کی
روک تھام میں بھی بڑی مدد ملے گی اور آزاد گورنمنٹ ایک پالیسی وضع کرئے
نیلم ویلی سے قیمتی غیر قانونی معدنیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے موثر
اقدامات کرئے خواہ وہ سرکاری گاڑیوں میں سمگل ہو رہی ہے یا خانہ بدوشوں کی
مدد سے ہر دو صورتوں میں ان کی سمگلنگ کو روکا جائے حب الوطنی کا تقاضہ ہے
ان نوادرات کو سیاحوں کی دلچسبی کے لیے بہترین انداز میں رکھا جائے معدنیات
کو کوڑیوں کے دام فروخت کرنے کے بجائے اس سے استفادہ حاصل کیا جائے جس سے
ضلع نیلم میں مہنگائی ،غربت،پسماندگی ،بے روزگار ی سے عوام کو نجات دلائی
جاسکتی ہے نیلم ویلی میں موجود معدنیات کی احسن طریقہ سے بروئے کار لا کر
بیروزگاری کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے مگر تن آسان طریقہ طریقہ اپناتے ہوئے
بڑئے بڑئے ذخائر ختم کش پالیسی اپنائی جا رہی ہے جو سراسر غلط ہے اس کو ختم
ہونا چاہیے وزیر صحت سے گزارش ہے وہ جتنا جلدی ممکن ہو وہ تحفہ جو تاریخی
ورثہ ہے واپس کرتے ہوئے اپنے بڑئے پن کا ثبوت دیں گئے نہ کے اس سے قبل نیلم
کی عوام طاقت سے واپس لے لیں بہر حال عافیت اسی میں ہے بغیر شور شرابے کے
میڈیا کی نگرانی میں کنڈئے واپس جہاں سے اٹھائے گئے تھے وہیں پہ رکھ دیئے
جائیں ۔ |